اقتباسات اُلٹی کھال کی دیسی جوتی

ہوائی جہاز نے دوسری طرف جھک کر تربیلا کا چکر لگایا تصویر کا نیا رخ سامنے آیا - پہاڑوں کی بلندیوں سے اُترا ہوا برف کا پانی اتنی دُور آ کر اس جھیل میں جمع ہو رہا ہے- یہاں سے وہ ایک اور طویل سفر پر روانہ ہو جائے گا جھیل ان دنوں پایاب ہے - کل یہ بھر جائے گی- پھر رابطہ نہروں کے باریک بُنے ہوے جال اور زیرِ زمین آبی ذخیروں کے پیچیدہ نظام کی بدولت اس جھیل کا پانی دُور دراز کے علاقوں کو سیراب کرے گا - وہاں نئی فصلیں اور نئی نسلیں پیدا ہونگی - فرد اور معاشرہ دونوں بدل جائیں گے خانہ بدوش کاندھے سے گھر اُتار کر زمین پر رکھ دے گا- سادگی کی جگہ پرکاری لے گی - مویشیوں کی جگہ مشینیں نظر آئیں گی - کیچڑ نچوڑ کر پینے والے گھات گھات کے مشروبات پیئں گے- اُلٹی کھال کی دیسی جوتی کی نسل در نسل کُھلی رہنے والی دکان بند ہو جائے گی- درِ فتنہ باز ہوگا، عداوتیں اور عدالتیں بڑھ جائیں گی خشک زمین ستر پوش ہو گی، انسان خوشحال ہو کر عریاں ہو گا - اسباب و انجام کا نظام آبپاشی کے نظام سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے - فرد ، معا شرہ اور ملک کٹھ پتلی کی طرح اسباب کے دھاگوں سے بندھے ہوئے ہیں - کچھ دھاگے اتنے باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے، کچھ اتنے گنجلک ہیں کہ دُوسرا سِرا نہیں ملتا -

اقتباس : سفر نصیب از مختار مسعود
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ !

عمدہ اقتباس پیش کیا ہے محترم۔۔۔!

مختار مسعود کی تعریف کرنا تو سورج کو چراغ دکھانےکے مترادف ہے سو آپ کے انتخاب کی داد تک ہی محدود رہتے ہیں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اجی اب ہم آپ کو زم زم کہیں گے تو ٹھہریں گے آپ اور ویسے بھی جائیں گے کہاں لوٹ کے تو یہیں آنا ہے آپکو بھی عادتوں مجبور

یہ بات تو ٹھیک ہے کہ جانا کہاں ہے بہت زیادہ دل اُچاٹ ہوا تو دس پندرہ دن محفل کی شکل نہیں دیکھی لیکن واپس تو یہیں آنا ہوتا ہے۔ :)

ویسے عربی ہماری کمزور ہے ٹھہرانے کا ارادہ ہو تو اردو کا ہی سہارا لینا ہوگا۔ :)
 
فرد ، معا شرہ اور ملک کٹھ پتلی کی طرح اسباب کے دھاگوں سے بندھے ہوئے ہیں - کچھ دھاگے اتنے باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے، کچھ اتنے گنجلک ہیں کہ دُوسرا سِرا نہیں ملتا
کیا خوب اقتباس کا انتخاب کیا۔
یہ آخری جملہ پورے پیراگراف کالب لباب ہے۔
آپ ادیب ساتھیوں کےنوک جھوک سے بھی خوب لطف اٹھارہے ہیں۔
:jhoota:سنےکےلیےآیاہوں، تاکہ استاد ڈبل ہےبھی کہہ سکوں!
 
Top