عامر کے بعد پی سی بی دیگر اسپاٹ فکسرز پر بھی مہربان

محمداحمد

لائبریرین
کراچی: عامر کے بعد پی سی بی دیگر اسپاٹ فکسرز پر بھی مہربان نظر آنے لگا، سلمان بٹ اور آصف کا کیس بھی آئی سی سی میں پیش کرنے کا عندیہ دیدیا گیا۔
321195-image-1422130993-241-640x480.jpg

ادھر عامر کی کاؤنٹی کرکٹ میں انٹری کیلیے درپردہ کوششیں شروع ہوگئیں، لندن کی جیل میں قید رہنے کے باعث برطانوی ویزے کے حصول میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فکسنگ کیس میں پانچ برس پابندی کی سزا بھگتنے والے عامر کی آئندہ ماہ ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی متوقع ہے،ان کے ساتھ اسی کیس میں گرفتار ہونے والے سلمان بٹ اور آصف کو بھی امید کی کرن دکھائی دینے لگی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دونوں کو ہدایت کی کہ وہ بھی پابندی کے حوالے سے شرائط پوری کریں تاکہ ان کا کیس بھی آئی سی سی کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ بورڈ دونوں پر نظر رکھے گا اور مزید 5 ماہ انتظار کے بعد کیس اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کو کلیئرنس کیلیے بھیجا جائیگا، وہاں سے منظور ی کے بعد ہی دونوں ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں گے۔
عامر کی بھی مقامی میچز میں واپسی کی اجازت رواں ماہ آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں دی جائیگی۔ پاکستان میں رواں سیزن کا اختتام آئندہ ماہ ہونے والا ہے، نیا سیزن اکتوبر میں شروع ہوگا۔ عامر کی واپسی ورلڈ کپ کے بعد قومی سپر 8 ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ میں ہوسکتی ہے لیکن کچھ لوگ انھیں کاؤنٹی کرکٹ میں کھلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سلسلے میں پیسر کے ماضی کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کچھ کاؤنٹیز پس و پیش سے کام لے سکتی ہیں تاہم کسی کو دلچسپی ہونا بھی خارج از امکان نہیں، عامر کی فوری طور پر انگلینڈ واپسی میں وہاں کے قوانین بھی حائل ہونگے، جن کے تحت اگر کسی بھی مجرم نے برطانیہ میں 12 ماہ سے کم قید کی سزا کاٹی ہے تو وہ رہائی کے اگلے پانچ برس تک واپس نہیں لوٹ سکتا، اب یہ تو عامر کی جانب سے ویزے کیلیے اپلائی کرنے کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ انھیں اس حوالے سے بھی خصوصی رعایت مل سکتی ہے یا نہیں۔

ربط
 

محمداحمد

لائبریرین
ان سب کو ایک موقع ضرور ملنا چاہیے۔

اور وہ کھلاڑی جو بے داغ کردار کے مالک ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کاکردگی دکھا رہے ہیں اور اُن کی ٹیم میں جگہ تک نہیں بن پا رہی۔ اُن کا کیا قصور ہے؟؟؟

مذکورہ بالا لوگوں کو پاکستان کی نمائندگی کا موقع دیا گیا اور انہوں نے ملک کے وقار کی دھجیاں اُڑا دیں۔ عرصہ تک یہ لوگ اپنے جرم کی صحت کا انکار کرتے رہے اور جب آئی سی سی کے ثبوتوں کے آگے جواب نہ بن پڑا تو اقبالِ جرم کر لیا۔ کیا یہ اس قابل ہیں کہ ایک بار پھر ان کو انتظار کی قطار میں سب سے آگے لا کر کھڑا کر دیا جائے۔
 
اور وہ کھلاڑی جو بے داغ کردار کے مالک ہیں، ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کاکردگی دکھا رہے ہیں اور اُن کی ٹیم میں جگہ تک نہیں بن پا رہی۔ اُن کا کیا قصور ہے؟؟؟

مذکورہ بالا لوگوں کو پاکستان کی نمائندگی کا موقع دیا گیا اور انہوں نے ملک کے وقار کی دھجیاں اُڑا دیں۔ عرصہ تک یہ لوگ اپنے جرم کی صحت کا انکار کرتے رہے اور جب آئی سی سی کے ثبوتوں کے آگے جواب نہ بن پڑا تو اقبالِ جرم کر لیا۔ کیا یہ اس قابل ہیں کہ ایک بار پھر ان کو انتظار کی قطار میں سب سے آگے لا کر کھڑا کر دیا جائے۔
موقع ملنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ وہ سب سے آگے آ کر کھڑے ہو جائیں۔ جس طریقہ کار کے تحت کھلاڑی قومی ٹیم میں منتخب ہوتے ہیں اس سارے عمل سے دوبارہ گزریں اور اپنے آپ کو باقیوں سے بہتر ثابت کریں تو یقیناً انھیں موقع ملنا چاہیے
 
Top