بھارت۔ایک چہرہ یہ بھی ہے!...ذراہٹ کے۔۔۔۔۔یاسر پیر زادہ

آپ کا یہ تبصرہ اس دھاگے پر مجھے کہیں نظر نہیں آیا ۔ :idontknow:
اگر میری نظروں سے کسی وجہ سے اوجھل رہ گیا ہو تو برائے مہربانی اس پوسٹ کی نشاندہی کردیں ۔

آپ معلوم نہیں کس "مندرجہ بالا پوسٹ " کی بات کررہے ہیں ۔مگر میں نے آپ کے شروع کے تبصرے سے یہی ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ پورے بھارت کو گھسیٹ رہے ہیں ۔ میں نے آپ کے اسی رحجان پر اشارہ کیا ہے ۔ بعد میں آپ نے کب اور کس پیرائے میں اپنی بات کی وضاحت کی ۔ اس سے میں لاعلم ہوں ۔

میں نے کہا ناں کہ آپ کے تبصرے تو ہوتے ہی ہیں بہت دلچسپ مگر آپ اکثر جو منطقیں بھی پیش کرتے ہیں ۔ وہ بھی سنہرے اقوال میں لکھے جانے کے قابل ہوتے ہیں ۔ :winking:
مجھے سمجھایئے کہ ۔۔۔۔ میں اگر شراب کی لت پر اپنی پسندیدگی کا ا ظہارکروں مگر اس لت سے میرا متفق نہ ہونا کس بات کو ظاہر کرے گا ۔ :idontknow:
ابھی اوپر ہی یہ تبصرہ موجود ہے۔
مثلاً اسی دھاگے کو لے لیں تو میں پورے بھارت کو انتہا پسند نہیں سمجھتا البتہ جو لوگ وہاں انتہا پسند ہیں ان سے خبردار رہنا ضروری سمجھتا ہوں۔
دیکھئے جیسے میں نے مثال دی لانگ مارچ کے مخلص کارکنوں کی ۔ وہ اپنی دانست میں پاکستان کی بہتری کے لئے نکلے ہیں اس لئے میں انکے جذبے کی قدر کرتے ہوئے ان کے جذبے کو پسند کرتا ہوں مگر چونکہ میں اس راستے کو پاکستان کی بہتری کا مناسب راستہ نہیں سمجھتا اس لئے میں ان سے متفق نہیں ہوں کہ میں بھی ان کی طرح لانگ مارچ کروں۔
اور اس کو جمہوری رویہ بھی کہتے ہیں۔
پسند کرنے مگر متفق نا ہونے کی بہت بڑی مثال آئمہ اربعہ کے فروعی اختلافات بھی ہیں۔ :)
اس معاملے میں آپ کی شراب والی مثال درست نہیں ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
ابھی اوپر ہی یہ تبصرہ موجود ہے۔

دیکھئے جیسے میں نے مثال دی لانگ مارچ کے مخلص کارکنوں کی ۔ وہ اپنی دانست میں پاکستان کی بہتری کے لئے نکلے ہیں اس لئے میں انکے جذبے کی قدر کرتے ہوئے ان کے جذبے کو پسند کرتا ہوں مگر چونکہ میں اس راستے کو پاکستان کی بہتری کا مناسب راستہ نہیں سمجھتا اس لئے میں ان سے متفق نہیں ہوں کہ میں بھی ان کی طرح لانگ مارچ کروں۔
اور اس کو جمہوری رویہ بھی کہتے ہیں۔
پسند کرنے مگر متفق نا ہونے کی بہت بڑی مثال آئمہ اربعہ کے فروعی اختلافات بھی ہیں۔ :)
اس معاملے میں آپ کی شراب والی مثال درست نہیں ہے۔
آپ کوشش کیا کریں کہ پہلی دفعہ میں ہی آپ مکمل بات کہہ دیا کریں ۔ آپ کےیہ الفاظ آپ کی پچھلی بات کے مفہوم سے قدرے مختلف تاثر بیان کر رہے ہیں ۔اب یہاں ایک الگ ہی بات نظر آرہی ہے ۔ جس میں مثبت رحجان صاف نظر آرہا ہے ۔ مگر پاکستان کی بہتری کے لیئے آپ لانگ مارچ کے بجائے اور کونسا طریقہِ کار اختیار کرنے کو ترجیح دیں گے ۔
شراب والی مثال آپ کی پچھلے تبصرے کے نتیجے میں وجود میں آئی ۔ جو سیاق و سباق کے حوالے سے بلکل صحیح ہے ۔
 
آپ کوشش کیا کریں کہ پہلی دفعہ میں ہی آپ مکمل بات کہہ دیا کریں ۔ آپ کےیہ الفاظ آپ کی پچھلی بات کے مفہوم سے قدرے مختلف تاثر بیان کر رہے ہیں ۔اب یہاں ایک الگ ہی بات نظر آرہی ہے ۔ جس میں مثبت رحجان صاف نظر آرہا ہے ۔ مگر پاکستان کی بہتری کے لیئے آپ لانگ مارچ کے بجائے اور کونسا طریقہِ کار اختیار کرنے کو ترجیح دیں گے ۔
شراب والی مثال آپ کی پچھلے تبصرے کے نتیجے میں وجود میں آئی ۔ جو سیاق و سباق کے حوالے سے بلکل صحیح ہے ۔
پاکستان کی بہتری کے لئے تو سب سے پہلے مجھے اپنے فرائض پورے کرنے چاہیئں۔ مثلاً میں ٹیکس چوری نا کروں ، قوانین کی خلاف ورزی نا کروں۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آئے دیانت داری سے سارے تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ووٹ دوں۔
اور اس کے علاوہ میں اپنی قوم کے ضرورت مندوں کی مدد کر سکوں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے طریقے ہوسکتے ہیں۔
ایک بات ضروری یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان صرف زمین کے ٹکڑے کا نام نہیں ہے زمین اور ہماری قوم دونوں کے مجموعے کا نام ہے۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان کی بہتری کے لئے تو سب سے پہلے مجھے اپنے فرائض پورے کرنے چاہیئں۔ مثلاً میں ٹیکس چوری نا کروں ، قوانین کی خلاف ورزی نا کروں۔ جب ووٹ ڈالنے کا وقت آئے دیانت داری سے سارے تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ووٹ دوں۔
اور اس کے علاوہ میں اپنی قوم کے ضرورت مندوں کی مدد کر سکوں ۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے طریقے ہوسکتے ہیں۔
ایک بات ضروری یاد رکھنے کی ہے کہ پاکستان صرف زمین کے ٹکڑے کا نام نہیں ہے زمین اور ہماری قوم دونوں کے مجموعے کا نام ہے۔ :)
آپ کی انفرادی سوچ اور حب الوطنی کا احترام کرتے ہوئے میں اپنا سوال دوبارہ دہراتا ہوں کہ لانگ مارچ کے علاوہ آپ کے پاس کونسا اور طریقہِ کار ہے ۔ جس سے آپ کسی بھی حکومت کی کرپشن کے خلاف نہ صرف کوئی قدم اٹھا سکیں بلکہ اس کے خاتمے کے لیئے اپنا اثر ورسوخ بھی استعمال کرسکیں ۔
 

جاسمن

لائبریرین
آپ کی انفرادی سوچ اور حب الوطنی کا احترام کرتے ہوئے میں اپنا سوال دوبارہ دہراتا ہوں کہ لانگ مارچ کے علاوہ آپ کے پاس کونسا اور طریقہِ کار ہے ۔ جس سے آپ کسی بھی حکومت کی کرپشن کے خلاف نہ صرف کوئی قدم اٹھا سکیں بلکہ اس کے خاتمے کے لیئے اپنا اثر ورسوخ بھی استعمال کرسکیں ۔
بہت بَڑھیا سوال ہے۔ کیا اور لوگ بھی اِس سوال کا جواب دے سکتے ہیں ؟ کئی لوگوں کی بات چیت سے شاید کچھ اچھی باتیں،کوئی اور حل سامنے آئے!
 

arifkarim

معطل
میرے مطابق لانگ مارچ ہی بہترین جمہوری عمل ہے اگر پارلیمنٹ دھاندلیوں اور کرپشن کی وجہ سے ہائی جیک ہو چکی ہو۔
 
آپ کی انفرادی سوچ اور حب الوطنی کا احترام کرتے ہوئے میں اپنا سوال دوبارہ دہراتا ہوں کہ لانگ مارچ کے علاوہ آپ کے پاس کونسا اور طریقہِ کار ہے ۔ جس سے آپ کسی بھی حکومت کی کرپشن کے خلاف نہ صرف کوئی قدم اٹھا سکیں بلکہ اس کے خاتمے کے لیئے اپنا اثر ورسوخ بھی استعمال کرسکیں ۔
لانگ مارچ بذات خود کوئی غیر جمہوری عمل نہیں ہوتا اگر قوانین کی خلاف ورزی نا ہوتی ہو۔ اور لانگ مارچ کا مقصد اور مطالبات غیر آئینی نا ہوں۔
موجودہ عمران کے لانگ مارچ میں کچھ مطالبات غیر آئینی ہیں۔ مثلاً وزیر اعظم سے مطالبہ کہ الیکشن کمیشن کو برطرف کر دیا جائے۔ جو کہ وزیراعظم کا اختیار ہی نہیں۔ 4 یا زیادہ حلقوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی یہ بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے حکومت یا وزیر اعظم کا نہیں۔ دوبارہ گنتی کا مطالبہ الیکشن کمیشن سے کرنا چاہئے۔
البتہ وزیراعظم پر کرپشن کا الزام ہو اور اس سے اس وجہ سے استعفی کا مطالبہ کیا جائے یہ بالکل جمہوری اور آئینی حق ہے بلکہ حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کی وجہ سے بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لانگ مارچ کریں، جلسے کریں جلوس نکالیں سب جائز ہے۔ ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ مطالبات غیر آئینی یا غیر قانونی نا ہوں اور جلسہ جلوس وغیرہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کئے جائیں۔
میں ذاتی طور پر ایسے جلسے یا جلوس وغیرہ میں شریک ہونا پسند کروں گا جو قانون کے دائرے میں ہوں اور مطالبات آئنی ہوں۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
بھارت۔پاکستانی ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانے پر ہندو طلباء کا کشمیری طلبہ پر حملہ۔ بارہ زخمی

29 اگست 2014
جمعرات کو بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ سے 35کلومیٹر دور واقع جہلن کلاں گائوں میں سوامی پرمنادکالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء کا ایک گروپ جو ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا دوسرا ون ڈے میچ ٹی وی پر دیکھ رہا تھا کہ کشمیری طلبہ نے پاکستانی ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانا شروع کردیں جس پر ہندو طلبہ نے ان پر حملہ کردیا اس دوران دونوں جانب سے لاتوں مکوں اور لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا بعد ازاں ہاسٹل انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا جس نے صورتحال کو کنٹرول کیا ۔تصادم کے نتیجے میں 12 طلباء زخمی ہوگئے جنھیں فوری طور پر مقامی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا ۔دوسرے روزجب کالج کھلا تو صورتحال اس وقت ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئی جب 30 کے قریب طلباء جس میں مبینہ طور پربی جے پی کے مقامی رہنما بھی شامل تھے نے دوپہر کے وقت چندی گڑھ امبالا نیشنل ہائی وے بلاک کردی ۔بعد ازاں کالج پرنسپل ڈاکٹر پی ڈی شرما نے 8 ستمبر تک کالج بند کرنے کا حکم دیدیا۔واضح رہے کہ مارچ میں بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانے پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک کالج سے 60 کشمیری طلبا کو بغاوت کے الزام میں یونیورسٹی کیمپس سے فارغ کردیا گیا تھا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/29-Aug-2014/325410
 

جاسمن

لائبریرین
بھار ت کی پھر سیز فائر کی خلاف ورزی ،گولہ باری‘ رینجرز کا بھرپور جواب‘ دشمن کی چار پوسٹیں تباہ
29 اگست 2014

news-1409271194-5410.gif
اے این این کے مطابق بھارت پھر سیز فائر سے مکر گیا اور بی ایس ایف نے جمعرات کی صبح سیالکوٹ کے بجوات سیکٹر، سچیت گڑھ اور چاروا سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی اور چناب رینجرز کے جوانوں نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور دشمن کی چار سرحدی پوسٹیں تباہ کر دیں جس کے باعث دشمن کی توپیں خاموش ہو گئیں۔ دوطرفہ فائرنگ میں جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارت نے روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ پاکستانی فوج کی جانب سے کی گئی۔ بھارتی پولیس اور دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستان رینجرز نے جموں اکھنور سیکٹر میں بھارتی سرحدی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے نتیجے میں دو گھروں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ رات ایک سے ڈیڑھ بجے پرگوال سب سیکٹر میں فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جس میں دونوں طرف سے ہلکے اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/29-Aug-2014/325388
 
بھارت۔پاکستانی ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانے پر ہندو طلباء کا کشمیری طلبہ پر حملہ۔ بارہ زخمی

29 اگست 2014
جمعرات کو بھارتی میڈیا کے مطابق چندی گڑھ سے 35کلومیٹر دور واقع جہلن کلاں گائوں میں سوامی پرمنادکالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلباء کا ایک گروپ جو ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا دوسرا ون ڈے میچ ٹی وی پر دیکھ رہا تھا کہ کشمیری طلبہ نے پاکستانی ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانا شروع کردیں جس پر ہندو طلبہ نے ان پر حملہ کردیا اس دوران دونوں جانب سے لاتوں مکوں اور لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا بعد ازاں ہاسٹل انتظامیہ نے پولیس کو طلب کرلیا جس نے صورتحال کو کنٹرول کیا ۔تصادم کے نتیجے میں 12 طلباء زخمی ہوگئے جنھیں فوری طور پر مقامی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا ۔دوسرے روزجب کالج کھلا تو صورتحال اس وقت ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہوگئی جب 30 کے قریب طلباء جس میں مبینہ طور پربی جے پی کے مقامی رہنما بھی شامل تھے نے دوپہر کے وقت چندی گڑھ امبالا نیشنل ہائی وے بلاک کردی ۔بعد ازاں کالج پرنسپل ڈاکٹر پی ڈی شرما نے 8 ستمبر تک کالج بند کرنے کا حکم دیدیا۔واضح رہے کہ مارچ میں بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حمایت میں تالیاں بجانے پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک کالج سے 60 کشمیری طلبا کو بغاوت کے الزام میں یونیورسٹی کیمپس سے فارغ کردیا گیا تھا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/29-Aug-2014/325410
بی جے پی براہ راست چاہے مسلمانوں کی خلاف کچھ نا کرے مگر اس کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں موجود انتہا پسند ہندوؤں کے حوصلے ضرور بڑھیں ہیں اور وہ مسلمانوں کے خلاف کھل کر کاروائیاں کرنا چاہیں گے۔ اب مودی حکومت کا فرض ہے کہ دوٹوک الفاظ میں ایسی کاروائیوں کی مذمت کرے اور ان کو روکے۔
 

جاسمن

لائبریرین
اب مودی حکومت کا فرض ہے کہ دوٹوک الفاظ میں ایسی کاروائیوں کی مذمت کرے اور ان کو روکے۔
ہاہاہاہاہا۔۔۔لئیق احمد بھائی! آپ سلامت رہیں۔ کیا کہیں آپ کی اِس معصوم سی خواہش پہ!
ہم کو اُن سے ہے وفا کی اُمید؟؟؟؟؟
 
آخری تدوین:
ہاہاہاہاہا۔۔۔لئیق احمد بھائی! آپ سلامت رہیں۔ کیا کہیں آپ کی اِس معصوم سی خواہش پہ!
ہم کو اُن سے ہے وفا کی اُمید؟؟؟؟؟
میں نے ایک حکومت کو اس کا فرض یاد دلایا ہے۔ حالانکہ مجھے خود مودی حکومت سے اس معاملے میں زیادہ بھلائی کی امید نہیں ہے۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
چور مچائے شور
مذاکرات متنازعہ بنانے پر افسوس ہے۔: مودی‘ پاکستان نے درپردہ جنگ شروع کر رکھی ہے : وزیر داخلہ
30 اگست 2014

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے صبر کا امتحان لے رہا ہے، سرحدوں پر تعینات فورسز کو احکامات جاری کردئیے گئے کہ گولہ باری کے دوران کسی بھی صورت میں سفید جھنڈوں کو نہ لہرایا جائے بلکہ گولی کا جواب گولی سے دیا جائے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق لکھنو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ سرحدوں پر تعینات بی ایس ایف اہلکاروں کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ پاکستانی رینجرز گولہ باری کے دوران مجاہدین کو اس طرف دھکیل رہے ہیں اور گذشتہ ایک ہفتے سے گولہ باری شروع ہونے کیساتھ ساتھ بی ایس ایف اہلکاروں نے 16 مرتبہ سفید جھنڈے لہراکر سرحدوں پر امن و امان بحال کرنے کیلئے پاکستانی رینجرز پر زور دیا تاہم پاکستان بھارت کے صبر کا امتحان لے رہا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی آبادکاری کے ضمن میں مرکزی حکومت کی جانب سے پیکیج کا اعلان کیا گیا اور 5 ستمبر کو ریاست کے دوروں کے دوران کشمیری پنڈتوں کو خوشخبری سنائی جائیگی۔ پرویز مشرف کی جانب سے بھارت کو دھمکی دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا پاکستان کے سابق صدر کی دھمکیوں سے بھارت مرعوب ہونے والا نہیں ہے۔ پاکستان نے بھارت کیخلاف درپرہ جنگ شروع کررکھی ہے اسے آخری بار متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ باز آجائے۔ جس دن بھارت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا پاکستان کو پیچھے ہٹنے کا موقع بھی فراہم نہیں کیا جائیگا۔ مزید براں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات کو متنازعہ بنانے کی کوشش پر افسوس ہے۔ پاکستان نے سیکرٹری خارجہ مذاکرات سے پہلے کشمیری رہنمائوں سے بات چیت کی۔ پاکستان کے ساتھ پرامن، دوستانہ اور دوطرفہ تعلقات کیلئے کوششیں جاری رہیں گی۔ پاکستان کے ساتھ کارآمد مذاکرات کیلئے دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول ضروری ہے۔ مئی 2014ء میں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات اچھی رہی۔ نواز شریف کے ساتھ طے ہوا تھا کہ سیکرٹری خارجہ بات چیت جاری رہنی چاہئے۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/30-Aug-2014/325686
 
Top