سوشل میڈیا برائے سماجی تبدیلی

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


سوشل میڈیا کانفرنس میں پاکستانی صحافیوں، بلاگرز ،سماجی کارکنوں اور ماہرین کی شرکت




اسلام آباد (۲۹مارچ ۲۰۱۴ء)___ پاکستان امریکہ ایلومنائی نیٹ ورک(پی یو اے این) اور پروگریسو یوتھ فورم (پی وائی ایف)نے مارچ ۲۹ سے ۳۰ تک اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سوشل میڈیا کانفرنس میں۳۰۰ سے زیادہ شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ اس کانفرنس کا انعقاد امریکی تبادلہ پروگرام کے سابق شریک عبداللہ دایونے کیا تھا جو پی وائی ایف کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں ،جبکہ یہ کانفرنس منعقد کرنے کیلئے پاکستان یو ایس ایلومنائی نیٹ ورک نےمالی اعانت فراہم کی ۔امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے۲۹ مارچ کو کانفرنس کے افتتاحی سیشن کے دوران شرکاء کا خیرمقدم کیا۔

امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے شرکاء کے ساتھ اپنی تصویر کھینچنے اور بعدازاں اسے سفارتخانہ کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے جاری کرنے کے بعد شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ لوگوں میں اپنے معاشروں اور ملکوں میں مثبت اثرات مرتب کرنے کے حوالے سے غیر معمولی صلاحیت موجو د ہے اور سماجی ذرائع ابلاغ اپنی آواز اُٹھانے کا ایک طاقت ور ذریعہ ہے۔

اس دو روزہ کانفرنس کا موضوع "سوشل میڈیا برائے سماجی تبدیلی"تھا۔ کانفرنس کے شرکاء جن میں صحافی،بلاگرز، سماجی کارکنان، طلباو طالبات اور امریکی تعلیمی تبادلہ پروگراموں کے سابق طالب علم مختلف موضوعات پر اپنے تجربات اور خیالات کا تبادلہ کيا۔ مختلف نشستوں کے دوران نوجوانوں کی سرگرمیوں میں سوشل میڈیا کے کردار، فروغ امن،خواتین کو بااختیار بنانے، کاروبار،ڈیجیٹل کہانی سنانا اور صحافت کے تبدیل ہوتے ہوئے منظرنامے پر سوشل میڈیا کے اثرات پر بات چیت کی ۔

مقررین میں ممتاز صحافی، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی کے ماہرین اور کاروباری افراد شامل تھے۔ یہ کانفرنس، جس میں سوشل میڈیا کے بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ سکائپ مباحثےبھی شامل ہیں، پاکستان میں سوشل میڈیا کے مستقبل پر بحث پر اختتام پذیر ہوئی۔
کانفرنس کے بارے میں مزید جاننے کیلئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:

http://www.facebook.com/socialmediasummit2014
.
ٹویٹر رابطے کیلئے:

Twitter via hashtag#SMS14
.
پروگریسو یوتھ فورم کے بارے میں:پروگریسو یوتھ فورم کے اہداف میں نوجوانوں کو پاکستان میں جمہوری اقدار کی وکالت کرنے، نوجوانی میں رہنمائی کی صلاحیتیں حاصل کرنے اور امن کو فروغ دینے والے پروگراموں کیلئے نوجوانوں کو متحرک کرنے کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ مزید معلومات درج ذیل ویب سائٹ پر دستیاب ہیں:

http://pyfpakistan.org
/.
پاکستان امریکہ ایلومنائی نیٹ ورک کے بارے میں:پی یو اے این دنیا میں امریکہ سے تعلیم یافتہ نوجوانوں کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔ یہ ۱۳۰۰۰ سے زیادہ طالب علموں اور ماہرین پر مشتمل ہے جوامریکی حکومت کی اعانت سے تبادلہ پروگراموں میں شرکت کرچکے ہیں۔ مزید جاننے کیلئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں:

www.pakusalumninetwork.com

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




امریکی سفیر رچرڈ اولسن کی امریکی صحافیوں سے ملاقات
پاکستان میں صحافیوں کو بہتر تحفظ کی فراہمی کی ضرورت پر زور


اسلام آباد (8 اپریل،2014ء) ___ امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے ایسٹ ویسٹ سینٹر کے پاک امریکہ صحافی تبادلہ پروگرام کے تحت پاکستان آنے والے 9 امریکی صحافیوں سے ملاقات کی اور پاکستان میں آزادی صحافت اور پاکستانی صحافیوں کو لاحق خطرات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں صحافیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر فکر مند ہیں اور ان حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے سب سے زیادہ قابل احترام صحافیوں میں سے ایک صحافی پر جو آزادی صحافت سمیت بنیادی جمہوری آزادی کے دفاع کے لئے پیش پیش رہتے ہیں، حالیہ حملہ ان تمام لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے جو اس ملک میں جمہوریت کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا جمہوریت کا کلیدی جزو ہے اور آزاد میڈیا سے ملک کے لئے پرامن مستقبل کی تعمیر سے متعلق صحت مند قومی فکر کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان باہمت آوازوں کو ان عناصر کے خلاف جو انہیں خاموش کرنا چاہتے ہیں، تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہر فرد کو مزید کوششیں کرنی چاہئیں۔

امریکی سفارتخانے کے تعاون سے جاری یہ صحافی تبادلہ پروگرام دونوں ملکوں کے درمیان عوامی سطح کی افہام و تفہیم اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں گہرائی اور بہتری کے لئے وضع کیا گیا ہے۔ امریکی صحافی اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں پاکستانی سرکاری حکام اور ذرائع ابلاغ کے عہدیداران، نجی شعبے اور غیر سرکاری اداروں کے نمائندگان سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu



 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ





امریکی سفارتخانہ کی جانب سے‘‘آن لائن جرنلزم ریسورسز’’ کیلئے تربیتی نشست کا اہتمام

اسلام آباد(۱۷ ِاپریل ، ۲۰۱۴ء)__ امریکی سفارتخانہ نے رپورٹروں اور سب ایڈیٹروں سمیت کارکن صحافیوں کی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ کیلئے امریکہ میں واقع بلاقیمت اطلاعاتی ذرائع اور مواد سے متعلق تازہ معلومات فراہم کرنے کیلئے اسلام آباد میں ایک تربیتی نشست کا اہتمام کیا۔ امریکی سفارتخانہ کی ترجمان میگن گریگونس نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور صحافیوں کی رپورٹنگ کرنے کی مہارتوں کو بہتر بناکر اپنی ملازمت کو پیشہ ورانہ نفاست کے ساتھ سرانجام دینے کے سلسلے میں آن لائن ذرائع کی قدروقیمت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے منصفانہ اور صحیح رپورٹنگ کی اہمیت پر بھی زوردیا۔

تربیتی نشست کے دوران صحافیوں کو آن لائن مواد کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو پس منظر سے متعلق معلومات کی تحقیق تلاش کرنےاور عالمی مسائل کو درست سیاق وسباق میں ترتیب دینےمیں مدد دیتے ہیں۔ شرکاء کو ای لائبریری یوایس اے کے بارے میں جاننے کا موقع بھی ملا جو امریکی محکمہ خارجہ کے زیر اہتمام پاکستان اور دیگر منتخب ملکوں کے طالب علموں، صحافیوں، اساتذہ، لائبریرینز اور محققین کو مفت خدمات فراہم کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ ذریعہ صارفین کوہزاروں کتب، جرائد،اخبارات،رپورٹوں اور دستاویزات تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ اس ورکشاپ میں حکومت امریکہ کی اہم ویب سائیٹس کا احاطہ کیاگیا جو خارجہ پالیسی اوراس سے متعلقہ امور حوالے سے سرکاری معلومات مہیا کرتی ہیں اور اس میں صحافیانہ اخلاقیات پر مباحثہ بھی شامل تھا۔اس نشست کا اہتمام امریکی سفارتخانہ کے انفارمیشن ریسورس سینٹر نے کیا تھا جو صحافیوں ، معلمین اور امریکہ کے بارے میں مزید جاننے یا حوالہ جات کیلئے امریکی مواد تک رسائی حاصل کرنےمیں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو معلومات کی فراہمی کا ذریعہ ہے۔
اختتامی نشست میں سفارتخانہ کی ترجمان میگن گریگونس نےرپورٹنگ کو بہتر بنانے کیلئے مفت دستیاب ذرائع سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے صحافیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انھوں نے کہا کہ ان ذرائع سے صحافیوں کو معلومات کے متعدد منابع، حقائق اور اعدادوشمار کی تصدیق کرنےاور اپنی خبروں کی سند کی پڑتال کرنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ وہ پاکستان کی عوام تک اہم خبریں پہنچاتے ہیں۔

انفارمیشن ریسورس سینٹرتحقیق کیلئے خدمات فراہم کرنے کے علاوہ لنکن کارنر پروگرام کا انتظام وانصرام بھی چلاتا ہے جو پاکستانی عوام کو امریکی ثقافت، اقدار،حکومت اور معاشرے سے متعلق معلومات تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔لنکن کارنرزپاکستانی عوام کو آن لائن اعداد وشمار ایسے ذرائع اور کتب، رسائل اور معلوماتی ویڈیو سمیت حوالے کیلئے مواد مہیا کرتے ہیں ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

ابن عادل

محفلین
ہم آپ کی توجہ اور عنایت کے نہایت شکرگزار ہیں ۔ ہم پر اتنی توجہ اور عنایات کے باعث دیگر جگہوں کے حالات خراب ہو رہے ہیں ۔ لہذا وہاں بھی نظر کرم فرمائیے ۔ ہمارا کیا ہے ایسا نہ ہو ہم اپنے ساتھ آپ کو لے ڈوبیں اور آپ ڈوبے تو دنیا کا کیا بنے گا ۔ ذرا یہاں توجہ دیجیے
 

جاسمن

لائبریرین
واہ سماجی تبدیلی! ابھی اس قدر دِل پسند تبدیلیوں سے دِل نہیں بھرا؟ ابھی do more کے تقاضے جاری ہیں۔:frustrated:
 

Fawad -

محفلین


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس کالم کے پس منظر ميں امريکی وزير خارجہ جان کيری کا ايک بيان پيش ہے جو انھوں نے جون 2013 ميں پاکستان ميں عام انتخابات کے فوری بعد خطے کے دورے کے دوران ديا تھا۔

"يہ پاک بھارت تعلقات ميں ايک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ دنيا بھر ميں عالمگيريت اور بڑھتے ہوئے روابط کے اس دور ميں بڑے پيمانے پر اس بات کا ادراک موجود ہے کہ دونوں ممالک – پاکستان اور بھارت معاشی روابط ميں وسعت کے ساتھ پرانی رکاوٹوں کو گرا کر اور تاريخ کا رخ تبديل کر کے کافی کچھ حاصل کر سکتے ہيں"۔

يہ کوئ ايک ہی بيان نہيں ہے۔ امريکہ کے اعلی ترين عہديداروں کی جانب سے ريکارڈ پر کئ سرکاری بيان موجود ہيں جن ميں ہماری اس خواہش کو واضح طور پر اجاگر کيا گيا ہے کہ ہم خطے کے اہم ترين فريقين اور اپنے قريب ترين شراکت داروں کے باہم تعلقات ميں بہتری چاہتے ہيں۔

اب اس سرکاری موقف کا امريکی سفارت خانے کے عہديداروں کی جانب سے بيان کردہ ان آراء سے موازنہ کريں جنھيں اس کالم ميں اجاگر کيا گيا ہے۔ اگر امريکی سفارت خانے کے عہديدار پاکستان اور بھارت کے درميان بہتر تعلقات کی ضرورت پر زور دے رہے تھے تو وہ محض امريکی حکومت کے سرکاری موقف کی ترويج ہی کر رہے تھے۔ يہ دلچسپ امر ہے کہ کالم نگار نے کچھ اس قسم کا تاثر دينے کی کوشش کی ہے کہ جيسے امريکی عہديدار پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کسی خفيہ نظريے يا سوچ کو پروان چڑھانے کے خواہش مند تھے۔

ميں نے ماضی ميں بھی کئ بار يہ واضح کيا ہے کہ تعنيات کردہ سفارت کاروں کی يہ ذمہ داری اور فرائض ہوتے ہيں کہ وہ عام لوگوں کے نمايندوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے اہم افراد اور رائے عامہ سے منسلک لوگوں سے مستقل رابطے ميں رہتے ہيں۔ مختلف ميڈيا گروپس سے منسلک افراد دنيا بھر ميں سفارت کاروں سے روزمرہ کے معمولات ميں ملتے رہتے ہيں۔ ايسی کوئ سازش يا خفيہ ايجنڈہ نہيں ہے جسے ان عوامی سطح پر ہونے ملاقاتوں اور افراد سے براہراست رابطوں کے ذريعے پايہ تکميل تک پہنچايا جا سکے۔

ميں يہ بھی باور کروانا چاہوں گا کہ امريکی سفارت کاروں اور حکومتی عہديداران کے ليے يہ کوئ غير معمولی امر نہيں ہے کہ وہ مختلف اين جی اوز، حکومتی اکابرين اور ميڈيا گروپس سے روابط کے ذريعے ايسے منصوبوں اور اقدامات کی ترويج، تشہير، حمايت اور يہاں تک کہ مالی مدد بھی کريں جو اس سرکاری امريکی موقف سے متعلق ہوں جنھيں عوامی سطح پر تسليم کيا جا چکا ہو۔ عرف عام ميں اس عمل کو "لابنگ" کہا جاتا ہے – نا کہ کسی خفيہ سوچ کی ترويج يا کٹھ پتليوں کی تخليق کے ليے کی جانے والی مکروہ کاوشيں۔

مذکورہ ملاقات جس کا کالم ميں حوالہ ديا گيا ہے، اس ميں لکھاری کو بھی دی جانے والی دعوت اور ان کے ديگر ساتھيوں کی طرح انھيں بھی "امريکی کوکيز" کی پيشکش اور اپنا نقطہ نظر بيان کرنے کا موقع اس بات کا ثبوت ہے کہ مختلف نوعيت کی آراء اور سوچ جو ايک مجموعی اتفاق رائے کی راہ ہموار کرے، لابنگ کے عمل کا حصہ ہے۔ اسے ايک ناقابل قبول سوچ کو زبردستی مسلط کرنے کی کوشش سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

جاسمن

لائبریرین
– پاکستان اور بھارت معاشی روابط ميں وسعت کے ساتھ پرانی رکاوٹوں کو گرا کر اور تاريخ کا رخ تبديل کر کے کافی کچھ حاصل کر سکتے ہيں"۔
سبزی کی دکان پر جب بھارتی میٹھے آلوؤں کی بُہتات دیکھتی ہوں تو اندازہ ہوتا ہے کہ ہم اُن سے کافی کچھ حاصل کر چکے ہیں البتہ وہ ہم سے اتنا کچھ حاصل نہیں کرتے۔۔۔۔نہ معلوم کیوں؟
 
Top