اردوزبان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ / نئے الفاظ کی تشکیل

قیصرانی

لائبریرین
الف نظامی صاحب سے یہ بھی سن لیں
میں نے حیدر آباد دکن میں انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی اور یہ سب تعلیم حیدرآباد کی سرکاری زبان اردو میں حاصل کی تھی۔ تاریخ ، جغرافیہ ، اردو ادب کے علاوہ طبیعات ، کیمیا ، ریاضی ، نباتات ، حیوانیات ، جمادات ، فلکیات ، عمرانیات غرض سارے سائنسی اور غیر سائنسی علوم کو حیدرآباد دکن میں اردو زبان میں منتقل کردیا گیا تھا۔ نظام حیدر آباد ، میر عثمان علی خان نے جو دنیا کے چند دولت مندوں میں شمار کیے جاتے تھے ، کافی پیسہ لگا کر حیدر آباد میں ایک دارالترجمہ قائم کیا تھا اور تقسیم ہند سے قبل کے سارے مسلمان جید علماء اور پروفیسروں کو حیدر آباد میں پرکشش تنخواہوں پر دعوت دی تھی کہ وہ سارے علوم و فنون اور سائنس کی اصطلاحات کا اردو میں ترجمہ کریں اور ان اصطلاحات کو بنیاد بنا کر اردو زبان میں اعلی تعلیم کے نصاب کی کتابیں لکھیں اور غیرملکی زبانوں سے ترجمے بھی شائع کریں۔ مرحوم مولوی عبدالحق کو ، جنہیں بابائے اردو کہا جاتا ہے ، اس دارالترجمہ کا صدر نشین بنایا تھا ، چناچہ جامعہ عثمانیہ میں عمرانیات اور سائنس کے سارے شعبوں کی تعلیم ایم اے اور ڈاکٹریٹ کی سطح تک سب اردو میں ہوا کرتی تھی اور یہ اس وقت کی بات ہے جب پاکستان وجود میں نہیں آیا تھا اور اس جامعہ کی شان بان اور سہولتیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ طالبعلموں کی نہیں نوابوں کی جامعہ ہے جہاں اردو زبان میں ساری تعلیم ہوتی تھی۔
یہ بات آپ اپنے حوالے سے کر رہے ہیں کہ الف نظامی کی کسی پوسٹ کا حوالہ دے رہے ہیں؟
 

اسد

محفلین
یہ بات آپ اپنے حوالے سے کر رہے ہیں کہ الف نظامی کی کسی پوسٹ کا حوالہ دے رہے ہیں؟
میں بھی الف نظامی صاحب کی عمر کے بارے میں سوچنے لگا تھا :) یہ متن ان کے ایک پیغام سے لیا گیا ہے جس میں انہوں نے جاپان میں مقیم حسین خان صاحب کا ماہنامہ اخبار اردو جولائی 1997 سے لیا گیا‌ مضمون پوسٹ کیا ہے۔

اس لڑی کا عنوان ہے: اردوزبان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ / نئے الفاظ کی تشکیل
یہ باسٹھواں پیغام ہے اور اب تک ہم نے یہ کارنامے سرانجام دیے ہیں:
1- ڈرائیور = چالک
2- کمپیوٹر = شمارندہ
3- میڈیکل سائنس = طبابت (علمِ طب کہتے ہوئے ہمیں موت آتی ہے :) ;) کیونکہ علم ہمارا دشمن ہے :mad: اور سائنس اسلام کی دشمن ہے :( ۔ میں نے تو انگلش کی ڈوکیومنٹریز میں science کا عربی متبادل علم ہی سنا/دیکھا ہے)
4- انٹرنیٹ = جالبین
5- گلاس = لیوان
انشاء اللہ، ماشاء اللہ، الحمدللہ، جزاک اللہ، سبحان اللہ، وغیرہ، وغیرہ۔۔۔
ہم تماشبین قوم ہیں، تماشہ شروع کرتے ہیں اور لطف اٹھاتے ہیں، مفت مشورے بانٹتے ہیں، کام کافروں اور کالے/گورے انگریزوں کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ کیوں؟ مجھے تو اسلام کا کچھ خاص علم نہیں ہے، لیکن وہ کچھ سنا تھا کہ مسلمانوں کو وہ کام نہیں کرنے چاہئیں جو کفار کرتے ہوں۔ سو ہم نے انصاف کا دامن چھوڑ دیا، علم کی طلب چھوڑ دی، سچ بولنا چھوڑ دیا، پورا تولنا چھوڑ دیا، وغیرہ وغیرہ۔ ماشاء اللہ، الحمدللہ، جزاک اللہ، سبحان اللہ، وغیرہ، وغیرہ۔۔۔ اسلام زندہ باد* - اردو پائندہ باد

* ایک صاحب سفر کی غرض سے اپنے ملازم اسلام دین کے ہمراہ ریلوے سٹیشن پہنچے، وہاں حج پر روانگی کے لئے لوگ آئے ہوئے تھے اور ہر ایک کو رخصت کرنے دس دس افراد ساتھ تھے، پلٹ‌فورم پر تِل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ ٹرین میں سوار ہونے اور سامان رکھنے کےبعد انہوں نے ملازم کو واپس روانہ کر دیا۔ ابھی ملازم ڈبے سے اترا ہی تھا کہ ان صاحب کو کوئی بات یاد آ گئی۔ وہ فوراً دروازے پر پہنچے اور ملازم کو بلند آواز میں پکارا اسلام، درجنوں مسلمانوں نے بیک آواز فلک شگاف جواب دیا زندہ باد۔ :D (عام سمائلی کی جگہ یہ سمائلی استعمال کرنے کی وجہ اس کا اسلامی رنگ ہے :D اگر میں سوشلسٹ یا کمیونسٹ ہوتا تو :p استعمال کرتا)
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
ہم تماشبین قوم ہیں، تماشہ شروع کرتے ہیں اور لطف اٹھاتے ہیں، مفت مشورے بانٹتے ہیں، کام کافروں اور کالے/گورے انگریزوں کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ کیوں؟ مجھے تو اسلام کا کچھ خاص علم نہیں ہے، لیکن وہ کچھ سنا تھا کہ مسلمانوں کو وہ کام نہیں کرنے چاہئیں جو کفار کرتے ہوں۔ سو ہم نے انصاف کا دامن چھوڑ دیا، علم کی طلب چھوڑ دی، سچ بولنا چھوڑ دیا، پورا تولنا چھوڑ دیا، وغیرہ وغیرہ۔ ماشاء اللہ، الحمدللہ، جزاک اللہ، سبحان اللہ، وغیرہ، وغیرہ۔۔۔

شکریہ اسد۔ آپ کے اس قابل تجزیہ کے بعد مزید اردو اصطلاحات کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ :)
 
محمد سعد
اردو زبان میں سائنسی مواد پر جب بات ہو تو دو اہم نکات اکثر سامنے آتے ہیں۔
۱- ایک طرف کسی کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ سائنسی مواد کی مقامی زبانوں میں موجودگی اسے عام فہم بنانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
۲-دوسری جانب کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ جس سطح پر ہم ہیں، اس حالت میں لوگوں کو اردو میں سائنس پڑھانا انہیں محدود کرنے کے برابر ہے کہ جس سطح پر پہنچ کر انہیں آگے کسی اور زبان کو اختیار کرنے کی ضرورت پڑی، وہاں سے ان کی مشکلات شروع جائیں گی اور آگے بڑھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ ان کے مطابق شروع سے دیگر زبانوں میں انہیں تربیت دینے سے وہ زیادہ بلند سطح پر موجود مواد، جو کہ صرف غیر زبان میں ہی دستیاب ہوگا، سے بہتر استفادہ کر سکیں گے۔
وزن دونوں ہی باتوں میں ہے۔ پہلا گروہ جب اپنی زبان میں تعلیم دینے والی ترقی یافتہ قوموں کی جانب اشارہ کرتا ہے تو دوسرے گروہ والے اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ وہ ممالک اس معاملے میں پہلے ہی سے کافی مستحکم بنیادیں رکھتے ہیں۔ تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اردو میں سائنسی تدریس کی کوششوں کو ترک کر دیا جائے؟ میری رائے میں ایسا نہیں۔ موجودہ صورت حال بھی قابلِ قبول تو نہیں۔ اور تبدیلی لانے کے لیے کچھ نہ کچھ تو ہاتھ پیر چلانے ہی پڑیں گے۔ لیکن جو لوگ فوری طور پر اردو میں سائنس کی تدریس رائج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، انہیں بھی اس دلیل کو مد نظر رکھنا ہوگا جس کا ذکر اوپر گزرا۔ تو پھر حل کیا ہے؟ یہ تو عام مشاہدہ ہے کہ پائیدار نوعیت کی بڑی تبدیلی ہمیشہ آہستہ آہستہ ہی آتی ہے۔ میرے خیال میں بہتر طریقہ یہ ہوگا کہ فی الحال رسمی سائنسی تدریس کو اسی طرح انگریزی میں چلنے دیا جائے لیکن ساتھ ساتھ اردو میں مواد کی دستیابی کی کوششیں بھی جاری رکھی جائیں۔ آج اگر میں کچھ بنیادی نوعیت کا مواد اردو میں دستیاب کر دیتا ہوں تو کل کو اگر کوئی اور آ کر اس پر کام کرنا چاہے گا تو آسانی سے اس کے اوپر تھوڑی اور عمارت کھڑی کر دے گا۔ اسی طرح پھر کوئی اور آ کر کچھ اور اینٹیں لگا دے گا۔ یوں ہوتے ہوتے، اگر اللہ نے چاہا تو، ایک دن ایسا آ ہی جائے گا کہ جب ہمارے پاس بنیادی سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک کے لیے اردو میں مواد دستیاب ہو۔ بھلے ہی وہ وقت سو سال بعد آئے لیکن اگر چل پڑیں گے تو آہستہ آہستہ ہی سہی، سفر کٹ ضرور جائے گا۔ اور پھر اگلے مرحلے میں دیگر مقامی زبانوں میں یہ سب کام کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ اور تب ہم بھی، انشاء اللہ، اس مقام پر پہنچ جائیں گے کہ جہاں پہنچ کر ہمارے لیے اپنی زبانوں میں سائنس کی تدریس کوئی مسئلہ ہی نہیں رہے گی۔لیکن ایک بات کا خیال رہے! صرف مواد ہی دستیاب کرنا کافی نہیں ہوگا۔ خود تحقیق کی عادت بھی ڈالنی ہوگی۔ اس تبدیلی کو دیر پا بنانے کے لیے اس سب کے ساتھ ساتھ خود انحصاریت کی طرف بھی بڑھنا ہوگا۔ دوسروں کا جھوٹا استعمال کرنے کی عادت سے جان چھڑانی ہوگی۔ یعنی کہ بیک وقت دو جہتوں میں بڑھنا ہوگا۔ مواد کی دستیابی بھی اور تحقیق بھی۔ اس کے متوازی فی الوقت تو اپنا تدریسی نظام انگریزی میں چلانا پڑے گا۔ لیکن مجھے قوی امید ہے کہ یہ سفر قدم بہ قدم آگے بڑھتا رہا تو ایک دن ہم اس قابل ضرور ہو جائیں گے کہ انگریزی کی انحصاریت سے بہ آسانی جان چھڑا سکیں
http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2014-04-29/8921
۔http://tezabiat.blogspot.com٭…٭…٭
 

قیصرانی

لائبریرین
محمد سعد
اردو زبان میں سائنسی مواد پر جب بات ہو تو دو اہم نکات اکثر سامنے آتے ہیں۔
۱- ایک طرف کسی کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ سائنسی مواد کی مقامی زبانوں میں موجودگی اسے عام فہم بنانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
۲-دوسری جانب کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ جس سطح پر ہم ہیں، اس حالت میں لوگوں کو اردو میں سائنس پڑھانا انہیں محدود کرنے کے برابر ہے کہ جس سطح پر پہنچ کر انہیں آگے کسی اور زبان کو اختیار کرنے کی ضرورت پڑی، وہاں سے ان کی مشکلات شروع جائیں گی اور آگے بڑھنا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔ ان کے مطابق شروع سے دیگر زبانوں میں انہیں تربیت دینے سے وہ زیادہ بلند سطح پر موجود مواد، جو کہ صرف غیر زبان میں ہی دستیاب ہوگا، سے بہتر استفادہ کر سکیں گے۔
وزن دونوں ہی باتوں میں ہے۔ پہلا گروہ جب اپنی زبان میں تعلیم دینے والی ترقی یافتہ قوموں کی جانب اشارہ کرتا ہے تو دوسرے گروہ والے اس حقیقت کی طرف توجہ دلاتے ہیں کہ وہ ممالک اس معاملے میں پہلے ہی سے کافی مستحکم بنیادیں رکھتے ہیں۔ تو کیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ اردو میں سائنسی تدریس کی کوششوں کو ترک کر دیا جائے؟ میری رائے میں ایسا نہیں۔ موجودہ صورت حال بھی قابلِ قبول تو نہیں۔ اور تبدیلی لانے کے لیے کچھ نہ کچھ تو ہاتھ پیر چلانے ہی پڑیں گے۔ لیکن جو لوگ فوری طور پر اردو میں سائنس کی تدریس رائج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، انہیں بھی اس دلیل کو مد نظر رکھنا ہوگا جس کا ذکر اوپر گزرا۔ تو پھر حل کیا ہے؟ یہ تو عام مشاہدہ ہے کہ پائیدار نوعیت کی بڑی تبدیلی ہمیشہ آہستہ آہستہ ہی آتی ہے۔ میرے خیال میں بہتر طریقہ یہ ہوگا کہ فی الحال رسمی سائنسی تدریس کو اسی طرح انگریزی میں چلنے دیا جائے لیکن ساتھ ساتھ اردو میں مواد کی دستیابی کی کوششیں بھی جاری رکھی جائیں۔ آج اگر میں کچھ بنیادی نوعیت کا مواد اردو میں دستیاب کر دیتا ہوں تو کل کو اگر کوئی اور آ کر اس پر کام کرنا چاہے گا تو آسانی سے اس کے اوپر تھوڑی اور عمارت کھڑی کر دے گا۔ اسی طرح پھر کوئی اور آ کر کچھ اور اینٹیں لگا دے گا۔ یوں ہوتے ہوتے، اگر اللہ نے چاہا تو، ایک دن ایسا آ ہی جائے گا کہ جب ہمارے پاس بنیادی سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک کے لیے اردو میں مواد دستیاب ہو۔ بھلے ہی وہ وقت سو سال بعد آئے لیکن اگر چل پڑیں گے تو آہستہ آہستہ ہی سہی، سفر کٹ ضرور جائے گا۔ اور پھر اگلے مرحلے میں دیگر مقامی زبانوں میں یہ سب کام کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ اور تب ہم بھی، انشاء اللہ، اس مقام پر پہنچ جائیں گے کہ جہاں پہنچ کر ہمارے لیے اپنی زبانوں میں سائنس کی تدریس کوئی مسئلہ ہی نہیں رہے گی۔لیکن ایک بات کا خیال رہے! صرف مواد ہی دستیاب کرنا کافی نہیں ہوگا۔ خود تحقیق کی عادت بھی ڈالنی ہوگی۔ اس تبدیلی کو دیر پا بنانے کے لیے اس سب کے ساتھ ساتھ خود انحصاریت کی طرف بھی بڑھنا ہوگا۔ دوسروں کا جھوٹا استعمال کرنے کی عادت سے جان چھڑانی ہوگی۔ یعنی کہ بیک وقت دو جہتوں میں بڑھنا ہوگا۔ مواد کی دستیابی بھی اور تحقیق بھی۔ اس کے متوازی فی الوقت تو اپنا تدریسی نظام انگریزی میں چلانا پڑے گا۔ لیکن مجھے قوی امید ہے کہ یہ سفر قدم بہ قدم آگے بڑھتا رہا تو ایک دن ہم اس قابل ضرور ہو جائیں گے کہ انگریزی کی انحصاریت سے بہ آسانی جان چھڑا سکیں
http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2014-04-29/8921
۔http://tezabiat.blogspot.com٭…٭…٭
آپ کی بات بجا ہے لیکن میرا نکتہ دیکھئے گا کہ اردو ایک اقلیت کی مادری زبان ہے۔ باقی ہر کسی کو سیکھنی پڑتی ہے اور جب آپ ایک زبان سیکھتے ہیں تو چاہے وہ اردو ہو یا انگریزی یا فارسی یا کوئی اور، کے اپنے فائدے اور نقصانات ہیں۔ البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے آس پاس اتنا کچھ اردو میں موجود ہوتا ہے کہ سیکھنے کا عمل لاشعوری طور پر آسان تر ہو جاتا ہے :)
 

ZabanDan

محفلین
میں جانتا ہوں کہ یہ بہت پرانا موضوع ہے، لیکن میری کچھ تجویزیں ہیں، اور انہیں پیش کرنے کے لیے یہ معقول ترین جگہ معلوم ہوئی۔

الفاظ کے آگے 'کُن' لگانے سے بہت سارے لفظ بن سکتے ہیں جو انگریزی میں بکثرت پائے جاتے ہیں، مگر جن کا اردو میں کوئی براہ راست ترجمہ نہیں ہے، مثلاً:
شرمندہ کُن - embarassing
افسردہ کُن -depressing
گرویدہ کُن -fascinating
مغلوب کُن -overwhelming
ذلیل کُن -humiliating

کچھ اور تجویزیں:
مسئلہ خیز-problematic
بر آویختہ -impending, imminent
شوریلا -noisy

امید ہے کہ دیگر اراکین کو یہ تجویزیں پسند آئیں، اور کہ یہ پوسٹ مُول موضوع سے ذرا ہٹکر نہ محسوس ہو! :)
شکریہ۔
 

محمد اسلم

محفلین
انگریزی میں اصطلاحیں کیسے بنتی ہیں،،،،اردو میں بھی عربی وغیرہ کے استعمال سے بن سکتی ہیں،،،چاہے عربی میں اس کا ایک عام فہم استعمال ہو،،،
 
Top