تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامی بیکساں کیا کہے گا جہاں' آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
خوف طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں گے ہم
آپ ہی نہ لیں گے گر ہماری خبر ' ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
کوئی اپنا نہیں ،غم کے مارے ہیں ہم ' آپ کے...
سید عارف کی غزل ہے ریختہ پر موجود ہے
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
سید عارف
لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف...
داستانِ شبِ غم گر وہ سنانے لگ جائیں
سننے والوں کے تو بس ہوش ٹھکانے لگ جائیں
ہم ہواؤں میں نہ کیوں اڑنے اڑانے لگ جائیں
آ کے سینے سے جو کچھ یار پرانے لگ جائیں
ہاتھ عصیاں کے بھی کچھ اور بہانے لگ جائیں
تیری ہیبت کو جو بخشش سے ملانے لگ جائیں
نالۂ دہر مباح، ان کو ہے تعذیب عزیز
کیا نکیرین بھی آواز ملانے...
ہم لکھاری بھی عجب ہیں کہ بیاضِ دل پر
خود ہی اک نام لکھیںخود ہی مٹانے لگ جائیں
گھر میں بیٹھوں تو اندھیرے مجھے نوچیں بیدل
باہر آؤں تو اجالے مجھے کھانے لگ جائیں
بیدل حیدری
کارِ دُنیا بھی عجب ہے کہ مرے گھر والے
دن نکلتے ہی مری خیر منانے لگ جائیں
پاس ہی ڈوب رہی ہے کوئی کشتی تابش
خود نہیں بچتے اگر اس کو بچانے لگ جائیں
عباس تابش
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی
یگانہ چنگیزی
کیوں کسی سے وفا کرے کوئی
دل نہ مانے تو کیا کرے کوئی
نہ دوا چاہیے مجھے نہ دعا
کاش اپنی دوا کرے کوئی
مفلسی میں مزاج شاہانہ
کس مرض کی دوا کرے کوئی
درد ہو تو دوا بھی ممکن ہے
وہم کی کیا دوا کرے کوئی
ہنس بھی لیتا ہوں اوپری دل سے
جی نہ بہلے تو کیا کرے کوئی
موت...
کلام غالب
دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی
دونوں کو اک ادا میں رضامند کر گئی
شق ہو گیا ہے سینہ خوشا لذت فراغ
تکلیف پردہ داری زخم جگر گئی
وہ بادۂ شبانہ کی سرمستیاں کہاں
اٹھیے بس اب کہ لذت خواب سحر گئی
اڑتی پھرے ہے خاک مری کوئے یار میں
بارے اب اے ہوا ہوس بال و پر گئی
دیکھو تو دل فریبی انداز نقش...
Feb 09, 1936
وہ آئے بزم میں اتنا تو برقؔ نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
(منشی مہاراج بہادر ورما، تخلص برق)
۱۸۸۶ ۱۹۳۶
یہ شعر برقؔ کا ہے جو میرؔ سے منسوب ہے
یہ شعر آغا شاعر قزلباش کے ایک شاگرد دہلی میں 18844ءمیں پیدا ہونے والے مہاراج بہادر برق کا ہے اور غلط طور پر میر تقی میر سے...
وہ آئے بزم میں اتنا تو فکر نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
ایک بہت ہی مشہور شعر ہے ،جسے عام طور پر میر تقی میرؔ کا شعر تصور کیا جاتا ہے ، لیکن وہ شعر میر تقی میر کا نہیں بلکہ فکر یزدانی رامپوری کا ہے
میر تقی میرؔ کے غزلوں کے چھ دیوان ہیں ، لیکن کسی دیوان میں بھی یہ شعر موجود...