بغرضِ حاضری
بڑی محبت سے بات کرتا بڑے سلیقے سے بولتا ہے
وہ شخص جب بھی کسی جگہ پر مرے حوالے سے بولتا ہے
یہ خوش گمانی فقط مجھے ہے یا اس گلی سے گزرنے والی
ہوا کواڑوں سے کھیلتی ہے دیا دریچے سے بولتا ہے
اکیلے پن کا عذاب کتنا برا ہے تجھ کو خبر نہیں ہے
خدا صحیفے اتارتا ہے کسی بہانے سے بولتا ہے
وہ...
:in-love: اُستادِ محترم ! آپ کی شفقت کا بے حد ممنون ہوں۔ اس سے پہلے بھی میری نظم "سورج رستہ بھول گیا تھا" آپ نے منتخب کی تھی۔ مجھے بہت بعد میں علم ہوا تھا، میرے لیے بے حد حوصلہ افزائی کا باعث ہے۔ آپ کے لیے بہت سی دعائیں اور نیک تمنائیں۔
سو تم دیوار پر لکھا ہوا پڑھنے کے ماہر ہو !
سُنو میں بھی کسی دیوار پر لکھا ہوا ایسا نوشتہ ہوں
جسے پڑھنے بڑی مدت سے کوئی بھی نہیں آیا
مجھے بھی یاد ہے میں بھی حسیں لمحوں میں کھیلا تھا
مری آنکھوں کے خالی پن نے وہ موسم بھی دیکھے تھے کہ جس موسم میں غنچے کھلکھلا کر بات کرتے تھے
یہ میرے کھردرے ہاتھوں...
کرنوں کی آوازیں سن کر کھڑکی کھولی
دیکھا سورج بھاگ رہا تھا
بادل رستہ روک رہے تھے
دور کسی پربت کے اوپر برف پڑی تھی
چڑیوں کی چہکار میں کوئی بین چھپا تھا
رستوں میں سناٹا اپنی
صدیوں کی بے کار مسافت کاٹ رہا تھا
خواب کدے میں تنہائی کی باہیں تھامے
میں دروازہ پیٹ رہا تھا
سپنوں کی دہلیز سے الجھی بوجھل...