آغاز تیرے نام سے انجام تیرے نام
ہوتا ہے صبح و شام میرا کام تیرے نام
بخشا ہے تُو نے حرف حرف آگہی کے ساتھ
یوں کاش ہو میرا ہر پیغام تیرے نام
نسخہ ہیں میرے مرضِ عصیاں کے واسطے
کِس کِس جگہ پہ آئے میرے کام، تیرے نام
قلبِ سیاہ میں چمکا اِک تارہ ہے نور کا
اسود و ابیض کا یہ ادغام تیرے نام
رستے کی...
اگر آپ کو واقعی گیت اتنا پسند آیا ( یعنی فقط دل رکھنے کے لیے نہیں کہ رہے ) تو ایک اور کوشش کروں گا اسے اپنی آواز میں آپ کے لیے پیش کر سکوں۔۔۔کسی زمانے میں اتنا فارغ وقت ہوتا تھا کہ اس گیت کی دُھن بھی ترتیب دی تھی ( یہ اس لیے پہلے بتایا کہ آپ اپنی سماعت کے حفاظتی اقدامات کر لیں)۔
اور ایک چھوٹا سا گیت جو کسی بھولی بسری یاد کی طرح آج پھر سے دل میں جاگزیں ہو گیا۔۔۔
ہوں سُونے جب میری سوچ کے در
اُس رات کی بات نہ چھیڑا کر
کچھ قطرہ قطرہ ٹپکی ہے کچھ لمحہ لمحہ مہکی ہی
چُنری جب سر سے سَرکی ہے تب رات زمیں پر اُتری ہی
ہوں سُونے جب میری سوچ کے در
اُس رات کی...
سرابِ عشق کی کیا کہیے ہر گام پہ منزل ملتی ہے
پر دشت نوردی میں اکثر روح آبلہ پا ہو جاتی ہے
دنیا کی عدالت بھی ہم کو اب تلک سمجھ نہ آئی ہے
اک بار جو کوئی جرم کرے ہر بار سزا ہو جاتی ہے
بہت شکریہ جناب صدر اور تمام شرکائے گرامی قدر۔۔آپ کی محبتوں کی نذر ایک غزل کے چند اشعار۔
جب شام کے سائے ڈھلتے ہیں تیری یاد سوا ہو جاتی ہے
قلب و قالب قفل پڑیں پر جان ہو ا ہو جاتی ہے
اس لیلیٰ دنیا کو اب کے ہم رہنے دیں گے روٹھا ہی
دل چیر بھی دیں اس کی خاطر یہ پھر بھی خفا ہو جاتی ہے
ہاتھوں سے...