اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
کوئی اپنا تھا یا پرایا تھا
دل نے کس کس کا غم نہ کھایا تھا
اگلی نسلوں کو کر دیا تفویض
ہم نے جو عشق میں کمایا تھا
آپ کے زیرِ لب تبسم نے
کچھ مرا حوصلہ بڑھایا تھا
دل میں اب خواہشوں کا میلہ ہے
یہ نگر آنکھ نے بسایا تھا
کوئی تھا کیا مرے تعاقب میں
یہ مرے ساتھ کس کا...
بہت شکریہ سر۔ کیا میں جان سکتا ہوں کہ عربی الفاظ کی حرکات میں تبدیلی کا کیا قاعدہ ہے اور کیا اردو میں حرکت اور برکت کو اصل تلفظ (ر متحرک) کے ساتھ نظم کیا جا سکتا ہے؟
لا جواب غزل ہے راحیل بھائی!
مطلع کا طلسم تا دیر نہیں اترنے کا۔
واہ واہ، ایسے اشعار کہنے کے لئے فصاحت و بلاغت کے سوا مذکورہ کیفیات کو جان پر سہنا بھی لازم ہے۔
ما شاء اللہ سبحان اللہ، کیا تعلم ہے، کیا ولولہ ہے، کیا فصاحت ہے۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا:
فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَآؤُمُ اقْرَؤُوا كِتَابِيَهْ
إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلاقٍ حِسَابِيَهْ
فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ
فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ
قُطُوفُهَا...
کچھ بھی کیجیے صاحب؛ غسل، شیو اور طعام جیسے ذہنی فراغت کے اوقات سے استفادہ کیجیے یا کام پر آتے جاتے ہوئے کچھ کہیے، بس کسی طور ہمیں اپنی تازہ غزلیات سے محروم ہونے سے بچا لیجے۔
دعا ہے اللہ آپ کے وقت، رزق اور صحت میں ڈھیروں برکات نازل فرمائے اور
آپ کی رگِ شاعرانہ پھر سے پھڑک اٹھے۔
آمین!