بسی ہوئی ہے خلش ملگجے اجالوں میں
کٹے گی آج کی شب بھی ترے خیالوں میں
یہ زندگی بھی کوئی امتحان لگتی ہے
ہر ایک شخص ہے الجھا ہوا سوالوں میں
جو تیرے چہرے کو پڑھ کر نصیب ہوتا ہے
وہ لطف ہی نہیں ملتا مجھے رسالوں میں
کبھی جو ذکر چھڑے نامراد لوگوں کا
ہماری نام بھی لے لینا تم حوالوں میں
تمام لوگوں کی نظریں...
شفق،جگنو، ستارا ۔۔۔ بولتا ہے
تری باتوں میں نغمہ بولتا ہے
کہیں ٹھکرانہ دے اک روز مجھکو
مجھے وہ اپنی دنیا بولتا ہے
وفا اخلاص چاہت گم ہوئی اب
یہاں ہر سمت پیسہ بولتا ہے
تو کتنا خوش ہے اپنی زندگی سے
یہ سچ چہرا تمہارا بو لتا ہے
اک حد تک کرتا ہے برداشت ورنہ
خلاف ظلم گونگا بولتا ہے
خورشید بھارتی
انڈیا