قائد اعظم اور عمران خان بنیادی اسلامی اصولوں پر مملکت خداداد پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں۔ یہ بنیادی اصول وہی ہیں جو مغربی ممالک میں عرصہ دراز سے رائج ہیں۔ جیسے معاشرہ میں عدل و انصاف، قانون کی حکمرانی، قانون کے سامنے کمزور اور طاقتور ایک برابر۔
یہ بات پاکستانی مذہبی طبقہ کو کبھی سمجھ نہیں آئے گی...
یہ چیز۔ جب عمران حکومت نے آتے ساتھ میرٹ پر تین بیرون ملک مقیم ماہرین معیشت کو اپنی مشاورتی کونسل میں شامل کیا، تو ان میں سے ایک ڈاکٹر عاطف میاں احمدی بھی تھے۔ اس پر چند آوازوں کو چھوڑ کر پورا پاکستان یکجا ہو کر بغض احمدیت میں باہر آگیا اور اس احمدی ڈاکٹر کو گھر بھیج کر دم لیا۔ اس حرکت کے بعد جو...
تو آپ نہ مانیں مسلمان۔ کون مجبور کر رہا ہے؟ البتہ ریاست یا حکومت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایک مخصوص مذہبی گروپ جیسے احمدیوں کو آئین و قانون میں عبرت کا نشان بنا دے۔ ایسا کرنا انصاف کے بنیادی اصولوں کیخلاف ہے۔ اسی لئے بانی پاکستان نے کہا تھا کہ امور مملکت کو اس سے غرض نہیں ہونی چاہیے کہ کسی...
اس کا یہ مطلب پھر بھی نہیں بنتا کہ پورے ملک کے آئین و قانون میں ایک خاص مذہبی گروپ جیسے احمدیوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے۔ بانی پاکستان محمد علی جناح کو اگر احمدیوں سے کوئی مسئلہ ہوتا وہ ان کو اسی وقت تحریک پاکستان سے نکال باہر کرتے۔
پاکستانیوں نے اپنا پورا ملک بنانے والے قائد اعظم اور ان کے...
پاکستانیوں نے آج تک بانی پاکستان کے اس قول پر کتنا عمل کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے تو باقاعدہ ملک کے آئین و قانون میں بغض احمدیت شامل کر دی ہے۔ تو پھر پیچھے باقی کیا رہ جاتا ہے؟
کیونکہ احمدی احباب شدید بغض احمدیت کے باوجود آج بھی خود کو پکا مسلمان مانتے ہیں۔ وہ کیونکر ایک اسلامی قرارداد مقاصد کو مسترد کر دیتے؟ حالانکہ اس وقت کے غیرمسلم ممبران اسمبلی نے یہ قرارداد مقاصد شدید الفاظ میں مسترد کر دی تھی۔ اگر احمدی خود کو غیر مسلم مانتے تو وہ بھی اسے مسترد کر دیتے۔
قائد اعظم اگر قیام پاکستان کے بعد کچھ سال زندہ رہتے تو پاکستان ایک اچھا سیکولر ملک بن سکتا تھا۔ کم از کم اس طرح بغض احمدیت میں مبتلا علما کرام کے ہاتھوں میں تو نہ جاتا۔۔۔
تحریک پاکستان میں شامل لیڈران نے دور دور تک کبھی یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ انگریز و ہندو تسلط سے آزادی کے بعد یہ خطہ (پاکستان) اپنی ہی فوجی و سول اسٹیبلشمنٹ کی غلامی میں چلا جائے گا۔ اگر ان کو مستقبل کا علم ہوتا تو وہ تقسیم ہند کبھی نہ ہونے دیتے۔
حوالہ میں سنڈے ٹائمز اخبار کا ایک اقتباس درج ہے جس میں جناح فرماتے ہیں کہ مجھے لندن کے احمدی امام نے ہندوستان واپسی کیلئے ایسا قائل کیا کہ میرے لئے اور کوئی راہ فرار باقی نہ بچی تھی۔
اس سے انکار ممکن نہیں کہ تحریک پاکستان کے پیچھے احمدی برادری کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ قرارداد پاکستان ایک احمدی چوہدری ظفراللہ خان نے لکھی۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسی احمدی کو ملک کا پہلا وزیر خارجہ بنایا۔ اور پھر اسی احمدی کے خلاف بغض احمدیت میں علما کرام نے ۱۹۵۳ کے پہلے اینٹی...