خاکِ طیبہ
خاکِ طیبہ کی طلب میں خاک ہوجاے حیات
رنج و غم درد و الم سے پاک ہوجاے حیات
زندگی کی زندگی ہے عشق و الفت آپ کی
حُبِّ احمد گر نہ ہو خاشاک ہوجاے حیات
اُسوۂ سرکار کا ہو جو کہ پیرو روز و شب
اس کی تو پھر حاملِ ادراک ہوجاے حیات
داغ ہاے عشقِ نبوی سے مُزّین قلب ہو
سب خیالاتِ غلط سے...
نبوی طلعت
میرا ایماں آپ کی الفت ، سوزِ محبت میری دولت
میرے دل میں کردیں پیدا شاہِ مدینہ اپنی چاہت
نُور کا مخزن روضہ دیکھوں ، اب تو آقا طیبہ بلالیں
ارماں یہ ہے دل میں مچلتا ، پوری کردیجے یہ حسرت
کوچہ کوچہ مہکا مہکا ، صحرا صحرا لالہ لالہ
لوگو! یہ ہے بوئے زلفِ شاہِ دنیٰ کی نکہت...