استاد محترم ۔۔۔ اس نشست کے اختتام پر جناب خلیل صاحب چاہے تو رسمی یا غیر رسمی طور پر ' محفل کے شرکاء کی گفتگو پر اظہار فرما سکتے ہیں تاکہ خلوص اور وقار کے ساتھ محفل کی اس نشست کا اختتام ہو ' اس احباب اگلی نشست کی طرف متوجہ ہو سکے ۔۔
ایک ذیلی سوال۔۔۔
کیا کسی تاریخی یا دیومالائی داستان کے تناظر میں لکھی ہوئی تحریر میں' داستان کے معتبر و مستند واقعات کو بغیر کسی فنی ضرورت کے' تبدیل کرنا فن پارے کو کمزور نہیں کر دیتا ؟
جناب محمد یعقوب آسی جناب سید شہزاد ناصر جناب سید عاطف علی جناب یاسر شاہ جناب نایاب اور احباب
کہیں ایسا تو نہیں کہ مصنف بیک وقت دو کہانیاں لکھ رہا ہے' شاید اسی لئے ایک کہانی کی ضرورتیں دوسری کی زوائد کا سبب بن رہی ہیں' لفظوں کی گونج گرج کچھ زیادہ محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔ کہانی میں الجھائو زیادہ محسوس ہورہا ہے ۔۔
وہ کیٹ واک پر چلتی ہوئی میرے سامنے سے گزریں، مجھے اپنا حالِ دل سنائیں۔ کچھ اپنی کہیں کچھ میری سنیں۔ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا۔ چارو ناچار وہ مان گئیں۔
چار و ناچار کا محل نہیں' کیٹ واک کرتے ہوئے حالِ دل کیسے سنایا جائے؟
’’ میں نے پالیا۔ میں نے پالیا‘‘ کہتا ہوا بھاگ کھڑا ہوا۔ بھاگنے کا جواز؟
جناب یعقوب آسی صاحب کی مشاعرے کی مصروفیات کے اختتام کا انتظار تھا' کہانی پر بات کرنے سے پہلے' پنکار کے طرزِ تحریر کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں' کہانی کے پہلے پیراگراف کا بغور جائزہ لینے سے شاید یہ ممکن ہو۔۔۔
"کلاچی کی ایک مسکراتی شام کا ذکر ہے، روما شبانہ نائٹ کلب (شبانہ کے ساتھ نائٹ؟) کے...
محترم الف عین جناب @محمد یعقوب آسی محمد وارث جناب@مہدی نقوی حجاز @محب علوی @فارقلیط رحمانی @فلک شیر @سید فصیح احمد @نوید صادق عبدالقیوم چوہدری @منیر انور @نیرنگ خیال@مزمل شیخ بسمل ، فاتح ، ابن سعید ، محمد اسامہ سَرسَری ، ظفری ، خالد محمود چوہدری ، سید ذیشان ، ابن رضا اور احباب
گزشتہ سے پیوستہ
" صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے"
شہر آشوب
محمد خلیل الرحمٰن
کلاچی کی ایک مسکراتی شام کا ذکر ہے، روما شبانہ نائٹ کلب کے چمکتے ہوئے فرش پر تھرکتی ہوئی جوانیاں، بانہوں میں بانہیں ڈالے، فانی انسان اور غیر فانی دیوتا آج یوں شیر و شکر ہوچلے تھے کہ فانی اور غیر فانی، انسان اور...
شرفِ ملاقات دیجیے استادِ محترم
ویسے مطلع میں ''میری'' کی جگہ ''مری''
دوسرے شعر کا دوسرا مصرع توجہ کا طالب
تیسرے شعر کے پہلے مصرع میں دوسرے ''جو'' کا جواز نہ مل سکا
چھوتے شعر کے پہلے مصرع میں ''وہ'' کی ''ہ'' کمزور پڑرہی ہے
مقطع میں ''ارے'' کا محل نہیں ۔
ویسے ردیف نے شاعر کو مشکل میں ڈال دیا ہے'...
کوئی تخصیص نہیں استادِ محترم' اور ایک اور بات' ان نشستوں کا مقصد فن پارے کی قدر و قیمت کا تعین' تفہیم اور کسی بھول چوک کی نشاندہی ہے' اصلاح یا نئے مصرعے وضع کرنا نہیں' کہ یہ مستحسن طریقہ نہیں۔۔ احباب کی رائے حتمی ہو گی