You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly. You should upgrade or use an alternative browser.
ایمان شہروز
بس یہی تعارف ہے میرا۔۔
مجھے معلوم ہے کہ "میں"
زمانے بھر کی آنکھوں میں
بڑی شدت سے چبھتی ہوں
میری باتیں ، میری سوچیں
زمانے بھر کی سانسوں میں بڑی تکلیف بھرتی ہیں
مجھے معلوم ہے کہ "میں"
" کبھی کچھ تھی ، نہ اب کچھ ہوں"
مگر پھر بھی زمانہ سرد آنکھوں سے مجھے کیوں تکتا رہتا ہے
کسی کو کیا . . .
میں جو لکھوں ، جہاں لکھوں
" کسی کو جان جاں لکھوں "
یا نہ لکھوں
جلا دوں شاعری اپنی
یا اس کو طاق پر رکھوں
کسی کو اس سے کیا مطلب
کسی کو مجھ سے کیا مطلب
تو اب جو لوگ مجھ کو اپنا کہتے ہیں
مجھے نفرت سے تکتے ہیں
کہ میں نے اب تلک
سارے زمانے کی نگاہوں کو فقط پیاسا ہی رکھا ہے
انھیں تسکیں نہیں بخشی
مگر بخشوں تو کیوں بخشوں
کسی لمحے جو میں سوچوں
بھلا کیوں نہ کروں ایسا
زمانے بھر کی آنکھوں میں نمی بھردوں
زمانے بھر کی سانسوں میں کمی کردوں
مگر کیسے کروں ایسا
"زمانہ اپنی ہی موت آپ مر جائے تو اچھا ہے"
کہ میں اس کی ان آنکھوں کو نکالوں گی
تو دکھ ہوگا۔ شاعر نامعلوم ہے۔۔ میں نہیں ہوں۔۔