نبیل
تکنیکی معاون
آدمی متضاد رائے سے نہیں، فاسد نظریے فاسق اور فاجر بنتا ہے۔شکریہ طالوت، اب تو آپکو یقین ہوگیا نا کہ متضاد رائے سے بندہ کتنی جلدی قادیانی بنتا ہے!
آدمی متضاد رائے سے نہیں، فاسد نظریے فاسق اور فاجر بنتا ہے۔شکریہ طالوت، اب تو آپکو یقین ہوگیا نا کہ متضاد رائے سے بندہ کتنی جلدی قادیانی بنتا ہے!
بھئی میں نے کہا نا باربار ذکر سے شبہ تھا اور ہونا یقینی ہے ۔۔ ویسے بھی قادیانی ، پرویزی ، شیعہ اور کافر کی اعزازی "سندیں" میرے پاس بھی ہیں اسی لیے میں مذہبی بحثوں سے کنی کتراتا ہوں ۔۔شکریہ طالوت، اب تو آپکو یقین ہوگیا نا کہ متضاد رائے سے بندہ کتنی جلدی قادیانی بنتا ہے!
درست کہا طالوت۔ کوئی اپنی زبان سے اپنا عقیدہ واضح کر دے تو ہم کسی کا دل چیر کر نہیں دیکھ سکتے۔ اسی لیے میں نے مزید کوئی جرح بھی نہیں کی تھی حالانکہ اسی فورم پر انہی صاحب نے ایک مرتبہ مسیح ناصری کا ذکر بھی کیا تھا۔
مجھے کسی کے قادیانی ہونے سے بنیادی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن عقیدہ وہی ہوتا ہے جس پر ایمانداری سے قائم رہا جا سکے۔
درست کہا طالوت۔ کوئی اپنی زبان سے اپنا عقیدہ واضح کر دے تو ہم کسی کا دل چیر کر نہیں دیکھ سکتے۔ اسی لیے میں نے مزید کوئی جرح بھی نہیں کی تھی حالانکہ اسی فورم پر انہی صاحب نے ایک مرتبہ مسیح ناصری کا ذکر بھی کیا تھا۔
مجھے کسی کے قادیانی ہونے سے بنیادی طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن عقیدہ وہی ہوتا ہے جس پر ایمانداری سے قائم رہا جا سکے۔
مگر حضرت آپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حق آپ پر واضح کس طرح سے ہوتا ہے ؟ کیا براہ راست وحی نازل ہوتی ہے حضرت پر ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور الہامی سلسلہ ہے ۔ اور میرے دیگر سوالات بھی آپ پر ادھار ہیں ۔درست فرمایا، میرا عقیدہ کسی خاص مسلک یا فرقہ سے وابستہ نہیں ہے۔ مجھے جہاں حق پر مبنی چیز نظر آتی ہے، اسی کو قبول کرتا ہوں۔ خواہ وہ شیعوں میں ہو یا سنیوں میں!
البتہ جہاں بات عقائد کی اندھی تقلید کی ہو، وہاں نکتہ چینی کرنا حق بجانب ہے!
مگر حضرت آپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حق آپ پر واضح کس طرح سے ہوتا ہے ؟ کیا براہ راست وحی نازل ہوتی ہے حضرت پر ۔۔۔۔ یا پھر کوئی اور الہامی سلسلہ ہے ۔ اور میرے دیگر سوالات بھی آپ پر ادھار ہیں ۔
السلام علیکم
دخل اندازی کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔
اور کچھ کہنے سے پہلے ہی arifkarim سے یہ امر دریافت طلب ہے کہ وہ قرآن کے کس اردو ترجمہ پر اعتماد کرتے ہیں؟ پہلے ہی اس لیے پوچھنا پڑ رہا ہے کہ بعد میں کسی ترجمہ سے مکر نہ جائیں۔
اس آیت کا ترجمہ کر دیجئے ذرا
[arabic]مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوَى[/arabic]
( النجم:53 - آيت:2 )
یہ آپ کے سامنے چند اردو تراجم پیش خدمت ہیں:
1: تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اورنہ بہکا ہے {احمد علی}
2: تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے {احمد رضا خان}
3: بہکا نہیں تمہارا رفیق اور نہ بے راہ چلا {محمود الحسن}
4: نہ بھٹکا ہے تمہارا رفیق اور نہ بہکا {شبیر احمد}
5: کہ تمہارے رفیق (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں {جالندھری}
6: تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکے {طاہر القادری}
7: تمہارے صاحب نہ تو راہ بھولے اور نہ بھٹکے ہیں {عبدالرحمٰن کیلانی}
8: تمہارا ساتھی نہیں بہکا اور نہ وہ بھٹکا ہے {عبدالجبار سلفی}
9: تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے {مودودی}
10: کہ تمہارے ساتھی نے نہ راہ گم کی ہے نہ وہ ٹیڑھی راہ پر ہے {جوناگڑھی}
اور
اس آیت کے 10 سے زائد انگریزی تراجم یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
یہ عالمی کلیہ یاد رہے کہ ۔۔۔۔
خطا ، غلطی ، بھول نسیان وغیرہ ہی سے انسان بھٹکتا ، بہکتا ، راہ گم کرتا ہے۔
بہت خوب گویا جناب تو بڑی پہنچی ہوئی ہستی ملوم ہوتے ہیں ہم تو ایویں ہی سمجھے تھے ۔ ۔ ۔ کیا پوچھ سکتا ہوں کہ اگر جناب کا عقائد کہ بارے میں طریقہ کار فقط مشاہدہ اور معائنہ تک ہی محدود ہے تو جناب نے ذات باری تعالٰی کا کہاں مشاہدہ اور معائنہ کرلیا ؟ جواب دیتے وقت لغت میں سے ذرا مشاہدہ اور معائنہ کے معنٰی پر بھی حجور لُطف فرماویں تو آسانی رہے گی ۔ ۔۔ دیگر بہت سے سوالات کو اسی ایک سوال کہ جواب تک موقوف سمجھیئے ۔۔ ۔ رہی یہ بات کہ جناب کہ نزدیک اعمال کو اعتقادات پر تقدم حاصل ہے تو یہ ایک ایسی مضحکہ خیز بات ہے کہ خود جناب نے اپنے ہی قول سے اس کہ پرچخے اُڑا دیئے ہیں ۔ ۔ کہ عقل مند راہ اشارہ کافی است ۔ ۔ اب آتا ہوں جناب کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد والے راگ کی طرف تو حجرت کو یہ اصرار ہے کہ آپ حقوق اللہ کہ مقابلہ میں حقوق العباد کی ترجیح کہ قائل ہیں بجا فرمایا آپ کا اصرار سر آنکھوں مگر یہ کیا کہ انسانوں میں سے سے جو افضل ترین انسان ہوتے ہیں یعنی انبیاء کرام علیھم السلام جب ان کہ حقوق کی باری آتی ہے تو جناب اس طور سے ادا فرماتے ہیں کہ جو بدترین بشری رذائل ہیں انکو انبیاء کرام جو کہ معصومین ہیں کہ مقابل پیش فرما کر اور انبیاء کرام کی صفت بشریت کو اس کا مصداق ٹھرا کر جگہ جگہ بلکہ ہر جگہ خوب ڈھول پیٹتے ہیں ۔۔۔ این چہ بوالعجبی است؟ یعنی قربان جائیں آپکی حقوق العباد کی ادائیگی پر ۔ ۔ ۔۔جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
بہت خوب گویا جناب تو بڑی پہنچی ہوئی ہستی ملوم ہوتے ہیں ہم تو ایویں ہی سمجھے تھے ۔ ۔ ۔ کیا پوچھ سکتا ہوں کہ اگر جناب کا عقائد کہ بارے میں طریقہ کار فقط مشاہدہ اور معائنہ تک ہی محدود ہے تو جناب نے ذات باری تعالٰی کا کہاں مشاہدہ اور معائنہ کرلیا ؟ جواب دیتے وقت لغت میں سے ذرا مشاہدہ اور معائنہ کے معنٰی پر بھی حجور لُطف فرماویں تو آسانی رہے گی ۔ ۔۔ دیگر بہت سے سوالات کو اسی ایک سوال کہ جواب تک موقوف سمجھیئے ۔۔ ۔ رہی یہ بات کہ جناب کہ نزدیک اعمال کو اعتقادات پر تقدم حاصل ہے تو یہ ایک ایسی مضحکہ خیز بات ہے کہ خود جناب نے اپنے ہی قول سے اس کہ پرچخے اُڑا دیئے ہیں ۔ ۔ کہ عقل مند راہ اشارہ کافی است ۔ ۔ اب آتا ہوں جناب کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد والے راگ کی طرف تو حجرت کو یہ اصرار ہے کہ آپ حقوق اللہ کہ مقابلہ میں حقوق العباد کی ترجیح کہ قائل ہیں بجا فرمایا آپ کا اصرار سر آنکھوں مگر یہ کیا کہ انسانوں میں سے سے جو افضل ترین انسان ہوتے ہیں یعنی انبیاء کرام علیھم السلام جب ان کہ حقوق کی باری آتی ہے تو جناب اس طور سے ادا فرماتے ہیں کہ جو بدترین بشری رذائل ہیں انکو انبیاء کرام جو کہ معصومین ہیں کہ مقابل پیش فرما کر اور انبیاء کرام کی صفت بشریت کو اس کا مصداق ٹھرا کر جگہ جگہ بلکہ ہر جگہ خوب ڈھول پیٹتے ہیں ۔۔۔ این چہ بوالعجبی است؟ یعنی قربان جائیں آپکی حقوق العباد کی ادائیگی پر ۔ ۔ ۔۔
جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔یہ تمام تراجم درست ہیں۔ یہ تو ظاہر سی بات ہے کہ کوئی نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا! کیونکہ اگر پیغام لانے والی کی ذات میںہی کوئی رخنہ ہو تو خدا کیونکر اسکو مبعوث کرے گا؟! البتہ میں جن "خطاؤں" کی بات کر رہا تھا، وہ بشری کمزوری کے باعث سرزد ہونے والی خطائیں ہیں۔ ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔ آپکو یقینا ایسی بہت سی احادیث مل جائیں گی، جن میں آنحضورؐ نے اپنے آپکو باقی اصحاب کی طرح صرف انسان کہا ہے۔ اور بعض میں تو یہاں تک ذکر ہے کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو تاکید فرمائی کہ دنیا کہ معاملہ میں تُم میرے سے بہتر جانتے ہو۔
پس ثابت ہوا کہ کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیںلیتا، کیونکہ درست تعلیم کا لوگوں تک پہنچانے کا ذمہ خدا خوداٹھاتا ہے۔ البتہ عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔
حالانکہ اس جملے میں اور آپ کی پہلی پوسٹ والے اس جملے میں کافی معنوی فرق ہے:نبی/رسول سے عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔
خیر اسی طرح آپ آہستہ آہستہ رجوع کرتے رہیں تو ان شاءاللہ حق پر آ ہی جائیں گے۔انبیاء کرام غلطیوں سے پاک نہیں ہیں۔ ہماری طرح کے انسان ہیں لیکن باقی انسانوں سے عموما کم نوعیت کی غلطیاں کرتے ہیں
عقائد میں سب سے پہلے "ایمان باللہ والرسول" ہی آتا ہے۔جی نہیں، مجھے حق آپ سب کی طرح صدیوں پرانی کتابوں کی تقلید کرکے حاصل نہیں ہوتا، بلکہ زندگی میں مشاہدہ معائنہ کے بعد نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں عقائد سے زیادہ اعمال پر ترجیح دیتا ہوں، اور اعمال میں بھی حقوق العبا د پہلے، حقوق اللہ بعد میں!
عقائد میں سب سے پہلے "ایمان باللہ والرسول" ہی آتا ہے۔
اگر عقیدہ کو دوسرے نمبر پر دھکیل کے "اعمال" کو اول نمبر پر کر دیا جائے تو پھر مسلمان اور کافر کی تفریق کی ضرورت ہی کہاں باقی رہ جائے گی؟؟
کیونکہ (حقوق العباد کے معاملے میں) اعمال تو کافر کے بھی اتنے ہی اچھے ہو سکتے ہیں جتنا کہ مسلمان کے۔
یہ تمام تراجم درست ہیں۔ یہ تو ظاہر سی بات ہے کہ کوئی نبی یا رسول جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوا ہو، وہ دین کے معاملے میں کسی صورت بھی بھٹک نہیں سکتا! کیونکہ اگر پیغام لانے والی کی ذات میںہی کوئی رخنہ ہو تو خدا کیونکر اسکو مبعوث کرے گا؟! البتہ میں جن "خطاؤں" کی بات کر رہا تھا، وہ بشری کمزوری کے باعث سرزد ہونے والی خطائیں ہیں۔ ایسی غلطیوں کو دین سے متعلقہ خطاؤں کیساتھ ملانا آپکا اپنا جاہلانہ پن ظاہر کر رہا ہے۔ آپکو یقینا ایسی بہت سی احادیث مل جائیں گی، جن میں آنحضورؐ نے اپنے آپکو باقی اصحاب کی طرح صرف انسان کہا ہے۔ اور بعض میں تو یہاں تک ذکر ہے کہ آپؐ نے اپنے اصحاب کو تاکید فرمائی کہ دنیا کہ معاملہ میں تُم میرے سے بہتر جانتے ہو۔
پس ثابت ہوا کہ کوئی بھی نبی یا رسول اپنے مذہب کی تعلیم کے بارے میں ہرگز غلطی سے کام نہیںلیتا، کیونکہ درست تعلیم کا لوگوں تک پہنچانے کا ذمہ خدا خوداٹھاتا ہے۔ البتہ عام دنیاوی معمولات میں عام انسانوں کی طرح کبھی کبھار بھول ہو سکتی ہے۔