سائنس اور قرآن۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فرہادعلی

محفلین
آغاز زندگی کا نظریہ مختلف مذاہب میں مختلف ہے ۔۔۔۔ لیکن جو نظریہ سائنس کا ہے ۔۔۔۔۔۔ یعنی کہ "بگ بینگ"
قرآن میں ہے کہ:۔۔۔۔۔

أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَO
اور کیا کافر لوگوں نے نہیں دیکھا کہ جملہ آسمانی کائنات اور زمین (سب) ایک اکائی کی شکل میں جڑے ہوئے تھے پس ہم نے ان کو پھاڑ کر جدا کر دیا، اور ہم نے (زمین پر) پیکرِ حیات (کی زندگی) کی نمود پانی سے کی، تو کیا وہ (قرآن کے بیان کردہ اِن حقائق سے آگاہ ہو کر بھی) ایمان نہیں لاتےo
بگ بینگ ایک بڑے دھماکے کو کہا جاتاہے ۔۔ کائنات آغاز میں ایک بہت بڑےگیس کے گولے کی صورت تھی ۔۔۔ یہ گیسی گولا ایک عظیم دھماکے سے یوں پھٹا کہ خلا میں دور دور تک اس کے ذرات پھیل گئے ۔۔۔۔۔۔ ان ذرات سے ستارے اور سیارے وجود میں آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ زمیں جو پہلے گاڑھے سیال مادے پر مشتمل تھی ۔۔۔۔۔۔ ریڈی ایشن بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت بہت زیادہ تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ مادہ اہستہ اہستہ پتلا ہوتا گیا ۔۔۔ یہاں تک کے پانی بن گیا ۔۔۔۔۔ اور اس پانی کی میں کچھ غیر نامیاتی عناصر کہ ملنے سے ایک خلیہ بنا جو زمیں پر زندگی کی ابتدا تھی ،۔۔۔۔۔
 

فرہادعلی

محفلین
بلکل اسی طرح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِن سُلَالَةٍ مِّن مَّاءٍ مَّهِينٍ O

پھر اس کی نسل کو حقیر پانی کے نچوڑ (یعنی نطفہ) سے چلایاo

ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ O

پھر اس (میں اعضاء) کو درست کیا اور اس میں اپنی روحِ (حیات) پھونکی اور تمہارے لئے (رحمِ مادر ہی میں پہلے) کان اور (پھر) آنکھیں اور (پھر) دل و دماغ بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہوo

اسی طرح جب ایک سیل پیدا ہو جاتاہے تو وہ ایک سے دو،دو سے تین اور یوں بڑ ھتے چلے جاتے ۔۔۔۔۔ حتی کہ ایک ٹشو وجود میں آتا ہے ۔۔ٹشو سے آر گن بنتا ہے اور آرگن سے اعضا بنتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ اللہ نے فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔
"پھر اس (میں اعضاء) کو درست کیا اور اس میں اپنی روحِ (حیات) پھونکی اور تمہارے لئے (رحمِ مادر ہی میں پہلے) کان اور (پھر) آنکھیں اور (پھر) دل و دماغ بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو "
یہ واحد نظریہ ہے جو سا ئنس کہ نظریہ کہ قریب ترین ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

:applause: :applause: :applause: :biggrin: :biggrin:
 

arifkarim

معطل
بگ بینگ ایک بڑے دھماکے کو کہا جاتاہے ۔۔ کائنات آغاز میں ایک بہت بڑےگیس کے گولے کی صورت تھی ۔۔۔ یہ گیسی گولا ایک عظیم دھماکے سے یوں پھٹا کہ خلا میں دور دور تک اس کے ذرات پھیل گئے ۔۔۔۔۔۔ ان ذرات سے ستارے اور سیارے وجود میں آئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ زمیں جو پہلے گاڑھے سیال مادے پر مشتمل تھی ۔۔۔۔۔۔ ریڈی ایشن بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت بہت زیادہ تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ مادہ اہستہ اہستہ پتلا ہوتا گیا ۔۔۔ یہاں تک کے پانی بن گیا ۔۔۔۔۔ اور اس پانی کی میں کچھ غیر نامیاتی عناصر کہ ملنے سے ایک خلیہ بنا جو زمیں پر زندگی کی ابتدا تھی ،۔۔۔۔۔

گولے کی شکل میں نہیں تھی بلکہ ایک نہایت چھوٹے لیکن انتہائی کثیف حالت میں‌ایک بلیک ہول کے اندر قید تھی۔ بلیک ہولز عموما تابکاری مادہ چھوڑتے ہیں اور یہ چیز آجکل قابلِ مطالعہ ہے کہ آیا ایک خاص مدت کے بعد بلیک ہولز پھٹ سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر اسکا کوئی حتمی ثبوت مل گیا تو بگ بینگ تھیوری مکمل طور پر ثابت ہو جائے گی، کیونکہ قرآن پاک میں ایک ایسی آیت بھی ہے جہاں خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اسنے یہ کائنات ’’اتم‘‘ سے بغیر کسی چیز سے پیدا کی۔ یعنی بلیک ہول میں‌تمام کائناتی مادہ، توانائی کی صورت میں‌ہوتا ہے اورایک انتہائی چھوٹے نکتہ پر موجود ہوتا ہے!
 

وجی

لائبریرین
عارف کریم صاحب بیگ بینگ تھیوڑی کا یہ بھی ایک نکتہ ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ذرات ایک دوسرے سے دور جارہے ہیں
اور آج خلائی دور بین یہ بتاتی ہیں کہ ہماری کائنات کہکشائیں ایک دوسرے سے دور جارہیں ہیں
یعنی ابھی بھی دھماکے کے نتیجے میں یہ کائنات پھیل رہی ہے

بقول اقبال
یہ دنیا ابھی نہ تمام ہے شاید کہ
کہیں سے آرہی ہے صدا کن فایعکون

شعر اگر غلط ہے تو معذرت
 

arifkarim

معطل
عارف کریم صاحب بیگ بینگ تھیوڑی کا یہ بھی ایک نکتہ ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ذرات ایک دوسرے سے دور جارہے ہیں
اور آج خلائی دور بین یہ بتاتی ہیں کہ ہماری کائنات کہکشائیں ایک دوسرے سے دور جارہیں ہیں
یعنی ابھی بھی دھماکے کے نتیجے میں یہ کائنات پھیل رہی ہے

جی فی الحال تو کہکشائیں بگ بینگ دھماکے کے بعد سے پھیل ہی رہی ہے، لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ کشش ثقل، دور پھیلنے والی طاقت سے بڑھ جائے گی اور یوں تمام کہکشائیں واپس ایک مرکز پر آجائیں گی، جیسا کہ ابتداء کے وقت تھیں۔ اسلئے یہ خیال کرنا کہ ہماری کائنات خدا کی پہلی تخلیق ہے سراسر غلط ہے، کیونکہ ہمارے پاس کوئی مشاہدہ یا ثبوت نہیں جس سے ہم یہ بتا سکیں کہ اس کائنات سے پہلے کیا تھا:happy:
 

وجی

لائبریرین
جی فی الحال تو کہکشائیں بگ بینگ دھماکے کے بعد سے پھیل ہی رہی ہے، لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ کشش ثقل، دور پھیلنے والی طاقت سے بڑھ جائے گی اور یوں تمام کہکشائیں واپس ایک مرکز پر آجائیں گی، جیسا کہ ابتداء کے وقت تھیں۔ اسلئے یہ خیال کرنا کہ ہماری کائنات خدا کی پہلی تخلیق ہے سراسر غلط ہے، کیونکہ ہمارے پاس کوئی مشاہدہ یا ثبوت نہیں جس سے ہم یہ بتا سکیں کہ اس کائنات سے پہلے کیا تھا:happy:

اس بارے میں تو ہمارا ایمان ہے کہ
اس کائنات سے پہلے اللہ موجود تھا اور بعد میں بھی رہے گا
اسے کے لیئے مشاہدہ اور ثبوت کی کیا ضرورت ہے
 

فرہادعلی

محفلین
ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گولے کی شکل میں نہیں تھی بلکہ ایک نہایت چھوٹے لیکن انتہائی کثیف حالت میں‌ایک بلیک ہول کے اندر قید تھی۔ بلیک ہولز عموما تابکاری مادہ چھوڑتے ہیں اور یہ چیز آجکل قابلِ مطالعہ ہے کہ آیا ایک خاص مدت کے بعد بلیک ہولز پھٹ سکتے ہیں یا نہیں۔ اگر اسکا کوئی حتمی ثبوت مل گیا تو بگ بینگ تھیوری مکمل طور پر ثابت ہو جائے گی، کیونکہ قرآن پاک میں ایک ایسی آیت بھی ہے جہاں خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اسنے یہ کائنات ’’اتم‘‘ سے بغیر کسی چیز سے پیدا کی۔ یعنی بلیک ہول میں‌تمام کائناتی مادہ، توانائی کی صورت میں‌ہوتا ہے اورایک انتہائی چھوٹے نکتہ پر موجود ہوتا ہے!

بگ بینگ کا نظریہ حتمی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے صرف اس نظریہ کا قرآن کہ ساتھ رزشتہ جوڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے آپ کی بات بھی صحیح ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئن سٹائن مادہ اور انرجی کو ایک ہی چیز کہا ہے ہو سکتا ہے بلیک ہول پھٹنے کہ بعد انرجی مادہ میں تبدیل ہو گئ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:idontknow: :idontknow: :idontknow: :idontknow: :ٰٰ
 

وجی

لائبریرین
انرجی کو بنایا نہیں جاسکتا اور اسکو ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن اسکو ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے

کیونکہ اسکا انرجی بنانے اور اسکو ختم کرنے کا اختیار صرف اللہ کو ہے
 

فرہادعلی

محفلین
جی فی الحال تو کہکشائیں بگ بینگ دھماکے کے بعد سے پھیل ہی رہی ہے، لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ کشش ثقل، دور پھیلنے والی طاقت سے بڑھ جائے گی اور یوں تمام کہکشائیں واپس ایک مرکز پر آجائیں گی، جیسا کہ ابتداء کے وقت تھیں۔ اسلئے یہ خیال کرنا کہ ہماری کائنات خدا کی پہلی تخلیق ہے سراسر غلط ہے، کیونکہ ہمارے پاس کوئی مشاہدہ یا ثبوت نہیں جس سے ہم یہ بتا سکیں کہ اس کائنات سے پہلے کیا تھا:happy:

آپ جارحانہ موڈ میں غلط کہ جاتے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔:shameonyou: :shameonyou: :shameonyou: :shameonyou: :shameonyou: :shameonyou: :shameonyou:
 

arifkarim

معطل
اس بارے میں تو ہمارا ایمان ہے کہ
اس کائنات سے پہلے اللہ موجود تھا اور بعد میں بھی رہے گا
اسے کے لیئے مشاہدہ اور ثبوت کی کیا ضرورت ہے

ایسے اندھے ایمان کا کیا فائدہ جو مشاہدے میں جھوٹا نکلے؟!:confused::confused:
مسلمانوں کی جہالت اسی غلط سوچ کا نتیجہ ہے کہ رٹی پٹی باتوں کو ایمان کا حصہ بنا لیتے ہیں اور اپنی سوچ ، عقل و دانش کے تمام دروازے خود ہی مقفل کر تے ہیں۔ سائنس کیا ہے؟ مشاہدات اور تنقید سے علوم کی تسخیر کرنا! کسی مشاہدے کا غلط ہونا بے عزتی نہیں بلکہ ایک نیا سائنسی علم ہے! جبکہ ہمارے یہاں فوراً پرکھنے اور سوال کرنے والا پر غیر اسلامی ہونے کا فتویٰ لگایا جاتا ہے۔ یوں سائنسی بحث کی نوبت ہی نہیں آتی اور بات سیدھا فرقہ واریت پر آکر ختم ہو جاتی ہے!:mad:

مثال کے طور پر ہمارا ایمان ہے کہ ایک خدا ’’اللہ‘‘ موجود ہے۔ آپ ساری عمر اس پر یقین رکھیں لیکن ساری عمر نہ تو خدا محسوس ہو اور نہ ہی اسکا کسی بھی صورت میں آپ مشاہدہ کر سکیں۔ کیا ایسے خدا پر پھر بھی زبردستی ایمان لانا واجب ہوگا؟! لازمی نہیں کہ مشاہدہ سے مراد حواس خمسہ کا مشاہدہ ہو۔ بلکہ روحانی طور پر بھی خدا کا وجود محسوس ہو سکتا ہے، مثلا قبولیت دعا کے وقت۔ یوں خدا کا مشاہدہ ہونا ثابت ہوگا اور خدا کا وجود سائنسی طور پر آپکے لیے ثابت ہو جائے گا۔
 

arifkarim

معطل
بلیک ہول کا نظریہ حتمی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے صرف اس نظریہ کا قرآن کہ ساتھ رزشتہ جوڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے آپ کی بات بھی صحیح ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئن سٹائن مادہ اور انرجی کو ایک ہی چیز کہا ہے ہو سکتا ہے بلیک ہول پھٹنے کہ بعد انرجی مادہ میں تبدیل ہو گئ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:idontknow: :idontknow: :idontknow: :idontknow: :ٰٰ

بلیک ہولز چونکہ روشنی تک کو ہڑپ کر جاتےہیں، اسلئے کسی بھی آپٹیکل دور بین سے انکا مشاہدہ کرنا ممکن نہیں۔ البتہ جو مادہ یہ اپنے اندر کھینچ رہے ہوتے ہیں، وہ اسمیں داخل ہونے سے پہلے روشنی کی رفتار پر ایکسلریٹ کرتا ہے۔ جسکی وجہ سے بے انتہاء توانائی کا اخراج ہوتا ہے، جسے ہم ایکسرے یا گاما دوربینوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ اسلئے بلیک ہولز کا وجود اب حتمی ہو چکا ہے اور کوئی بھی قابل سائنسدان اسکا انکار نہیں‌کر سکتا۔ بلیک ہولز کی تخلیق سے متعلق میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ جب ہمارے سورج سے ۵۰ یا ۱۰۰ گنا زیادہ وزنی ستارے کے آخری دن آجاتے ہیں تو یہ پوری طاقت سے بلاسٹ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اسکا بیرونی کور پوری کائنات میں پھیل جاتا ہے، جبکہ اندرونی کور کشش ثقل کی وجہ سے سکڑتا چلا جاتا ہے۔ ہمیں‌فی الحال مشاہدات کی بنیاد پر کسی قدرتی طاقت کا نہیں‌پتا جو کشش ثقل کا مقابلہ کر سکے۔ سو یہ باقی ماندہ ستارے کا اندرونی کور اپنی ہی کشش ثقل میں دب کر تتر بتر ہو جاتا ہے اور یوں ٹائم اسپیس میں ایک ’’گڑھا‘‘ نمودار ہوتا ہے جو ہر چیز کو اپنے اندر کھینچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چونکہ روشنی بھی اس سے آزاد نہیں‌ہو سکتی اسلئے اسکو ننگی آنکھ سے دیکھنا ہی ناممکن ہے۔ اسی لئے اسکا نام ’’بلیک ہول‘‘ رکھا گیا۔

مادہ اور توانائی کے مابین جو تعلق ہے، وہ بھی متعدد تجربات سے ثابت ہو چکا ہے۔ مثال کے طور پر اپنے کیلکولیٹر کا سولر پینل ہی لے لیں۔ روشنی جو کہ توانائی ہے اس سولر پینل پر پڑتی ہے اور اپنی حالت بدل کر برقی توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ پس توانائی تخلیق نہیں‌دی جاسکتی، سوائے خدا کے۔ البتہ باآسانی اپنی شکل بدل سکتی ہے۔ اسکی ایک اور آسان مثال: بچوں کی غلیل سے جب آپ کسی پرندہ کا شکار کرتے ہیں تو اسکے پٹے میں پتھر رکھ کر پوری قوت سے پیچھے کھینچ کر چھوڑتے ہیں۔ اسکے نتیجہ میں توانائی یوں‌اپنی شکل بدلتی ہے:
۱۔ آپکے مسلز آپکے کھانے سے توانائی حاصل کرکے اس پٹے کو پیچھے دکھیلتے ہیں۔
۲۔ پٹے میں موجود لچکاہٹ آپکے مسلز سے توانائی حاصل کرکے پتھر کو دیتی ہے۔
۳۔ آپ پٹا چھوڑتے ہیں اور پتھر پوری رفتار کیساتھ آگے بڑھتا ہے۔ یوں پٹے کی ساکت توانائی ، پتھر کی متحرک توانائی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
۴۔ اب اگر بالفرض ہوا موجود نہ ہوتی تو کوئی بھی طاقت اس پھینکے ہوئے پتھر کا مقابلہ نہ کر سکتی تھی۔ یوں یہ پتھر ہمیشہ کیلئے ایک سمت میں سفر کرتا رہتا، جبتک کوئی مخالف توانائی اس پر عمل نہ کرتی!

یہ ہے ہمارے روز مرہ کے معمولات سائنس کی نظر میں! اسی طرح بگ بینگ کے وقت بھی پوری کائنات کا مادہ ، توانائی کی صورت میں ایک انتہائی چھوٹے نکتے پر ایک بلیک ہول میں قید تھا۔ جو خدا کے حکم پر پھٹا اور موجودہ کائنات بن گئی!
 

وجی

لائبریرین
ایسے اندھے ایمان کا کیا فائدہ جو مشاہدے میں جھوٹا نکلے؟!:confused::confused:
مسلمانوں کی جہالت اسی غلط سوچ کا نتیجہ ہے کہ رٹی پٹی باتوں کو ایمان کا حصہ بنا لیتے ہیں اور اپنی سوچ ، عقل و دانش کے تمام دروازے خود ہی مقفل کر تے ہیں۔ سائنس کیا ہے؟ مشاہدات اور تنقید سے علوم کی تسخیر کرنا! کسی مشاہدے کا غلط ہونا بے عزتی نہیں بلکہ ایک نیا سائنسی علم ہے! جبکہ ہمارے یہاں فوراً پرکھنے اور سوال کرنے والا پر غیر اسلامی ہونے کا فتویٰ لگایا جاتا ہے۔ یوں سائنسی بحث کی نوبت ہی نہیں آتی اور بات سیدھا فرقہ واریت پر آکر ختم ہو جاتی ہے!:mad:

مثال کے طور پر ہمارا ایمان ہے کہ ایک خدا ’’اللہ‘‘ موجود ہے۔ آپ ساری عمر اس پر یقین رکھیں لیکن ساری عمر نہ تو خدا محسوس ہو اور نہ ہی اسکا کسی بھی صورت میں آپ مشاہدہ کر سکیں۔ کیا ایسے خدا پر پھر بھی زبردستی ایمان لانا واجب ہوگا؟! لازمی نہیں کہ مشاہدہ سے مراد حواس خمسہ کا مشاہدہ ہو۔ بلکہ روحانی طور پر بھی خدا کا وجود محسوس ہو سکتا ہے، مثلا قبولیت دعا کے وقت۔ یوں خدا کا مشاہدہ ہونا ثابت ہوگا اور خدا کا وجود سائنسی طور پر آپکے لیے ثابت ہو جائے گا۔
آنکھ ، کان ، منہ اور سب سے بڑھ کر دل اور دماغ یہ اللہ نے ایسے ہی نہیں دئیے بھائی اگر قرآن کا مشاہدہ کریں تو سب معلوم ہوگا کہ کوئی ذات ہے جو آپ کے بارے میں اور اس کائنات کے بارے میں آپ سے اور آپکے سائنسدانوں سے زیادہ علم رکھتی ہے اور وہ ذات آپکو بہت پہلے ہی بہت کچھ بتا چکی ہے اگر آپ انکھ ، کان منہ اور دل و دماغ کا صحیح استعمال کریں اور مشاہدہ کرے تو پھر ایمان لانے میں دیر کس بات کی لیکن ایمان کے لیئے کیسی سائنسی علم کی ضرورت نہیں
 

arifkarim

معطل
آنکھ ، کان ، منہ اور سب سے بڑھ کر دل اور دماغ یہ اللہ نے ایسے ہی نہیں دئیے بھائی اگر قرآن کا مشاہدہ کریں تو سب معلوم ہوگا کہ کوئی ذات ہے جو آپ کے بارے میں اور اس کائنات کے بارے میں آپ سے اور آپکے سائنسدانوں سے زیادہ علم رکھتی ہے اور وہ ذات آپکو بہت پہلے ہی بہت کچھ بتا چکی ہے اگر آپ انکھ ، کان منہ اور دل و دماغ کا صحیح استعمال کریں اور مشاہدہ کرے تو پھر ایمان لانے میں دیر کس بات کی لیکن ایمان کے لیئے کیسی سائنسی علم کی ضرورت نہیں

ہاں ایمان پر کامل ہونے کیلئے تو بس ایک برین واش کرنے والے ملاء یا مولوی کی ضرورت ہے۔ جو بچپن سے ہی ہمیں‌ڈرا ڈرا کر ایمان والا مسلمان بنانے کی کوشش کرتے ہیں اور اسلام کے بنیادی عقائد سے متعلق کوئی دلیل بھی پیش نہیں‌کرتے!
کیا خدا تعالیٰ قرآن میں‌یہ نہیں کہتا کہ میری کائنات کی تسخیر کرو، ذرہ ذرہ خدا کے وجود کی گواہی دیگا؟! یعنی خدا پر کامل ایمان کی بنیاد صرف ہماری سوچ ہی نہیں بلکہ اعمال اور مشاہدے سے بھی ضروری ہے!
 

فرہادعلی

محفلین
انرجی کو بنایا نہیں جاسکتا اور اسکو ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن اسکو ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے

کیونکہ اسکا انرجی بنانے اور اسکو ختم کرنے کا اختیار صرف اللہ کو ہے

انسان مادہ سے انرجی بنا نے میں اور انرجی سے مادہ بنانے میں کامیاب ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرہادعلی

محفلین
بلیک ہولز چونکہ روشنی تک کو ہڑپ کر جاتےہیں، اسلئے کسی بھی آپٹیکل دور بین سے انکا مشاہدہ کرنا ممکن نہیں۔ البتہ جو مادہ یہ اپنے اندر کھینچ رہے ہوتے ہیں، وہ اسمیں داخل ہونے سے پہلے روشنی کی رفتار پر ایکسلریٹ کرتا ہے۔ جسکی وجہ سے بے انتہاء توانائی کا اخراج ہوتا ہے، جسے ہم ایکسرے یا گاما دوربینوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ اسلئے بلیک ہولز کا وجود اب حتمی ہو چکا ہے اور کوئی بھی قابل سائنسدان اسکا انکار نہیں‌کر سکتا۔ بلیک ہولز کی تخلیق سے متعلق میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ جب ہمارے سورج سے ۵۰ یا ۱۰۰ گنا زیادہ وزنی ستارے کے آخری دن آجاتے ہیں تو یہ پوری طاقت سے بلاسٹ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اسکا بیرونی کور پوری کائنات میں پھیل جاتا ہے، جبکہ اندرونی کور کشش ثقل کی وجہ سے سکڑتا چلا جاتا ہے۔ ہمیں‌فی الحال مشاہدات کی بنیاد پر کسی قدرتی طاقت کا نہیں‌پتا جو کشش ثقل کا مقابلہ کر سکے۔ سو یہ باقی ماندہ ستارے کا اندرونی کور اپنی ہی کشش ثقل میں دب کر تتر بتر ہو جاتا ہے اور یوں ٹائم اسپیس میں ایک ’’گڑھا‘‘ نمودار ہوتا ہے جو ہر چیز کو اپنے اندر کھینچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چونکہ روشنی بھی اس سے آزاد نہیں‌ہو سکتی اسلئے اسکو ننگی آنکھ سے دیکھنا ہی ناممکن ہے۔ اسی لئے اسکا نام ’’بلیک ہول‘‘ رکھا گیا۔

مادہ اور توانائی کے مابین جو تعلق ہے، وہ بھی متعدد تجربات سے ثابت ہو چکا ہے۔ مثال کے طور پر اپنے کیلکولیٹر کا سولر پینل ہی لے لیں۔ روشنی جو کہ توانائی ہے اس سولر پینل پر پڑتی ہے اور اپنی حالت بدل کر برقی توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ پس توانائی تخلیق نہیں‌دی جاسکتی، سوائے خدا کے۔ البتہ باآسانی اپنی شکل بدل سکتی ہے۔ اسکی ایک اور آسان مثال: بچوں کی غلیل سے جب آپ کسی پرندہ کا شکار کرتے ہیں تو اسکے پٹے میں پتھر رکھ کر پوری قوت سے پیچھے کھینچ کر چھوڑتے ہیں۔ اسکے نتیجہ میں توانائی یوں‌اپنی شکل بدلتی ہے:
۱۔ آپکے مسلز آپکے کھانے سے توانائی حاصل کرکے اس پٹے کو پیچھے دکھیلتے ہیں۔
۲۔ پٹے میں موجود لچکاہٹ آپکے مسلز سے توانائی حاصل کرکے پتھر کو دیتی ہے۔
۳۔ آپ پٹا چھوڑتے ہیں اور پتھر پوری رفتار کیساتھ آگے بڑھتا ہے۔ یوں پٹے کی ساکت توانائی ، پتھر کی متحرک توانائی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
۴۔ اب اگر بالفرض ہوا موجود نہ ہوتی تو کوئی بھی طاقت اس پھینکے ہوئے پتھر کا مقابلہ نہ کر سکتی تھی۔ یوں یہ پتھر ہمیشہ کیلئے ایک سمت میں سفر کرتا رہتا، جبتک کوئی مخالف توانائی اس پر عمل نہ کرتی!

یہ ہے ہمارے روز مرہ کے معمولات سائنس کی نظر میں! اسی طرح بگ بینگ کے وقت بھی پوری کائنات کا مادہ ، توانائی کی صورت میں ایک انتہائی چھوٹے نکتے پر ایک بلیک ہول میں قید تھا۔ جو خدا کے حکم پر پھٹا اور موجودہ کائنات بن گئی!



معزرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بھی آپ کہ حق میں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ بگ بینگ کہ بجائے بلیک ہول لکھ بیٹھا ۔۔۔۔۔۔ غلتی درست کر لی ہے معا ملہ ختم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:) :)
 

فرہادعلی

محفلین
عارف کریم صاحب بیگ بینگ تھیوڑی کا یہ بھی ایک نکتہ ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ذرات ایک دوسرے سے دور جارہے ہیں
اور آج خلائی دور بین یہ بتاتی ہیں کہ ہماری کائنات کہکشائیں ایک دوسرے سے دور جارہیں ہیں
یعنی ابھی بھی دھماکے کے نتیجے میں یہ کائنات پھیل رہی ہے

بقول اقبال
یہ دنیا ابھی نہ تمام ہے شاید کہ
کہیں سے آرہی ہے صدا کن فایعکون

شعر اگر غلط ہے تو معذرت

" یہ کائنات ابھی نا تمام ہے شا ید "
" کہ آرہی ہے دمادم صدائے کن فیکون":notworthy:
 

مھر رشید

محفلین
جی فی الحال تو کہکشائیں بگ بینگ دھماکے کے بعد سے پھیل ہی رہی ہے، لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ کشش ثقل، دور پھیلنے والی طاقت سے بڑھ جائے گی اور یوں تمام کہکشائیں واپس ایک مرکز پر آجائیں گی، جیسا کہ ابتداء کے وقت تھیں۔ اسلئے یہ خیال کرنا کہ ہماری کائنات خدا کی پہلی تخلیق ہے سراسر غلط ہے، کیونکہ ہمارے پاس کوئی مشاہدہ یا ثبوت نہیں جس سے ہم یہ بتا سکیں کہ اس کائنات سے پہلے کیا تھا:happy:

تمام اجسام ایک دوسرے کو ایک خاص طاقت سے کشش کرتے اگر دو جسم ایک دوسرے سے زیادہ فاصلے پر ھو ں تو اور ان کے ما سز زیادہ ھوں تو کشش کی یہ قوت کمزور ھوتی چلی جاتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو پتھر بھی ایک دوسرے کو اسی قو ت سے کشش کرتے ہیں ۔ اور جسم دور ہوں تو یہ قو ت اور بھی کمزور ہو تی جاتی ہے ۔۔۔۔ اور ماسز زیادہ ھونے کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے نھی ٹکراتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی طرح ستارے اور سیارے بھی ایک دوسرے کو کشش کرتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اؤر یہ کشش کمزور ہوتی ہے نہ کہ بڑھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اسی لئے یہ آپس میں نہیں ٹکراتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مزید دور ہونے کی وجہ سے یہ قوت کم ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہزا یہ ممکن ہی نہیں کشش ثقل بڑھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کا کہنا غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر!!
:raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow:
 

مھر رشید

محفلین
ایسے اندھے ایمان کا کیا فائدہ جو مشاہدے میں جھوٹا نکلے؟!:confused::confused:
مسلمانوں کی جہالت اسی غلط سوچ کا نتیجہ ہے کہ رٹی پٹی باتوں کو ایمان کا حصہ بنا لیتے ہیں اور اپنی سوچ ، عقل و دانش کے تمام دروازے خود ہی مقفل کر تے ہیں۔ سائنس کیا ہے؟ مشاہدات اور تنقید سے علوم کی تسخیر کرنا! کسی مشاہدے کا غلط ہونا بے عزتی نہیں بلکہ ایک نیا سائنسی علم ہے! جبکہ ہمارے یہاں فوراً پرکھنے اور سوال کرنے والا پر غیر اسلامی ہونے کا فتویٰ لگایا جاتا ہے۔ یوں سائنسی بحث کی نوبت ہی نہیں آتی اور بات سیدھا فرقہ واریت پر آکر ختم ہو جاتی ہے!:mad:

مثال کے طور پر ہمارا ایمان ہے کہ ایک خدا ’’اللہ‘‘ موجود ہے۔ آپ ساری عمر اس پر یقین رکھیں لیکن ساری عمر نہ تو خدا محسوس ہو اور نہ ہی اسکا کسی بھی صورت میں آپ مشاہدہ کر سکیں۔ کیا ایسے خدا پر پھر بھی زبردستی ایمان لانا واجب ہوگا؟! لازمی نہیں کہ مشاہدہ سے مراد حواس خمسہ کا مشاہدہ ہو۔ بلکہ روحانی طور پر بھی خدا کا وجود محسوس ہو سکتا ہے، مثلا قبولیت دعا کے وقت۔ یوں خدا کا مشاہدہ ہونا ثابت ہوگا اور خدا کا وجود سائنسی طور پر آپکے لیے ثابت ہو جائے گا۔

آپ نے خدا کہ وجود کو روحانی طور پر کیسے محسوس کیا ۔۔۔ اب آپ سے میرا ایک سوال ہے ۔۔۔ وہ یہ کہ ۔۔ کیا خدا ایک مادی چیز ہے جو اسے محسوس کیا جا سکتا ہے ۔۔۔::confused:
 

arifkarim

معطل
تمام اجسام ایک دوسرے کو ایک خاص طاقت سے کشش کرتے اگر دو جسم ایک دوسرے سے زیادہ فاصلے پر ھو ں تو اور ان کے ما سز زیادہ ھوں تو کشش کی یہ قوت کمزور ھوتی چلی جاتی ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دو پتھر بھی ایک دوسرے کو اسی قو ت سے کشش کرتے ہیں ۔ اور جسم دور ہوں تو یہ قو ت اور بھی کمزور ہو تی جاتی ہے ۔۔۔۔ اور ماسز زیادہ ھونے کی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے نھی ٹکراتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی طرح ستارے اور سیارے بھی ایک دوسرے کو کشش کرتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اؤر یہ کشش کمزور ہوتی ہے نہ کہ بڑھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اسی لئے یہ آپس میں نہیں ٹکراتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مزید دور ہونے کی وجہ سے یہ قوت کم ہو گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہزا یہ ممکن ہی نہیں کشش ثقل بڑھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کا کہنا غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر!!
:raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow: :raisedeyebrow:

کہنے کو تو آپنے بڑی ڈگریاں لی ہوئیں ہیں۔ لیکن کیا اس "Dark Energi" سے باخبر ہیں؟ یہ ایک ایسی طاقت یا مادہ ہے جو بصری آنکھ سے نظر نہیں آتا لیکن جب کہکشاؤں کا وذن ناپا جائے تو یہ موجود ہوتا ہے۔ مطلب اگر یہ کالی طاقت چاہے تو کشش ثقل کو بڑھا کر پھٹنے والی طاقت سے زیادہ کر سکتی ہے۔
 
Top