یہاں سے ذرا سی آگے اترائی اور پھر چڑھائی تھی۔ اترائی ختم ہونے لگی تو میں نے غلطی سے پیچھے کی بجائے آگے کا گیئر بدل لیا۔ چین چین رنگ سے اتر گئی۔ مجھے رکنا پڑا۔ سڑک کے سائیڈ پر چین چڑھانے کی کوشش کی لیکن وہ چین رنگ اور فریم کے درمیان کہیں پھنسی ہوئی تھی۔ اسے نکالنے کی کوشش ناکام رہی تو میں نے سائیکل الٹی کھڑی کی اور سپورٹ ویہیکل کا انتظار کرنے لگا۔
بریگ کے کئی رضاکار گاڑیوں میں سائیکلنگ روٹ پر پھر رہے تھے تاکہ کسی کو مدد کی ضرورت ہو تو وہ کام آ سکیں۔ اگرچہ وہ ہر رکے ہوئے سائیکلسٹ سے پوچھتے جاتے تھے لیکن ان کی توجہ حاصل کرنے کے دو طریقے تھے: ایک یہ کہ اپنی ہیلمٹ پر ہاتھ ماریں۔ دوسرے یہ کہ سڑک سے perpendicular سائیکل الٹی کھڑی کر دیں۔
کچھ ہی دیر میں ایک ایس یو وی میں ایک رضاکار آ گیا۔ اس نے بھی میری سائیکل کی چین درست کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ اسے ٹھیک کرنے کے لئے کرینک شافٹ اور چینرنگ کو موو کرنا پڑتا اور ہمارے پاس اس کے ٹول نہ تھے۔ اس نے مجھے آفر کی کہ وہ مجھے اگلے ریسٹ سٹاپ تک لے جائے گا جہاں ایک بائیک شاپ کے نمائندے سائیکلوں کی مرمت کے لئے موجود ہیں۔
سو سائیکل گاڑی کے پیچھے لادی اور میں بھی گاڑی میں بیٹھ گیا۔ اس کے ساتھ ایک خاتون سائیکلسٹ پہلے سے موجود تھی جو اپنے شوہر سے کافی پیچھے رہ گئی تھی اور SAG کے ذریعہ آگے جا رہی تھی۔ راستے میں ہم نے ایک دو سائیکلسٹس کی مدد کی۔
چار پانچ میل بعد ہم ریسٹ سٹاپ پہنچ گئے۔ وہاں بائک شاپ والوں نے چین ٹھیک کی اور گیئرز وغیرہ کی بھی کچھ ایڈجسٹمنٹ کی۔
یوں میں دوبارہ سائیکلنگ کرنے لگا۔