سسرال سے آتا ہے سالوں کا جواب آخر

عرفان سعید

محفلین
(اقبال سے معذرت)
سسرال سے آتا ہے سالوں کا جواب آخر
آتے ہیں سسر آخر ،کرتے ہیں خطاب آخر

بچنا ہے اگر بیوی کی جھڑکیوں سے تم کو
فرمائشیں اس کی اول ،سوچا کرو جاب آخر

میں تجھ کو بتاتا ہوں خاوند کی حیاتی کچھ
بیگم کی سنو اول اور پکڑو کتاب آخر

سسرالیوں کے گھر کے دستور نرالے ہیں
فرنی کی کٹوری اول ،لاتے کباب آخر

نسبت کی گھڑی گزری، شادی کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے آزادی آتا ہے عذاب آخر

کیا دبدبۂ شوہر کیا شوکتِ خاوندی
ہر روز میں پائی پائی کا دوں حساب آخر

عرفان اگر ایک اور شادی رچا کر دیکھے
ہر روز سہے گا پھر پہلی کا عتاب آخر


۔۔۔ عرفان ۔۔۔
 
آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
(اقبال سے معذرت)
سسرال سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
آتے ہیں سسر آخر ،کرتے ہیں خطاب آخر

بچنا ہے اگر بیوی کی جھڑکیوں سے تم کو
فرمائشیں اس کی اول ،سوچا کرو جاب آخر

میں تجھ کو بتاتا ہوں خاوند کی حیاتی کچھ
بیگم کی سنو اول اور پکڑو کتاب آخر

سسرالیوں کے گھر کے دستور نرالے ہیں
فرنی کی کٹوری اول ،لاتے کباب آخر

نسبت کی گھڑی گزری، شادی کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے آزادی آتا ہے عذاب آخر

کیا دبدبۂ شوہر کیا شوکتِ خاوندی
ہر روز میں پائی پائی کا دوں حساب آخر

عرفان اگر ایک اور شادی رچا کر دیکھے
ہر روز سہے گا پھر پہلی کا عتاب آخر


۔۔۔ عرفان ۔۔۔
سر! آپ دو میں سے ایک کام کریں:
1۔ بھابھی کو اردو محفل میں لائیے تاکہ وہ آپ کے سائنسی تجربات کا مشاہدہ یہاں آکر کرے۔
۲- ان کا نمبر یا ایمیل یہاں شئیر کریں۔ تاکہ ہم آپ کے کارنامے ان کے ساتھ شئیر کریں۔

اس کے بعد آپ کی اتنی خوبصورت شاعری پڑھنے کا مزہ جو ہوگا میں اس کے تصور سے ہی بہت محظوظ ہورہا ہوں۔

خیر۔۔۔۔ بہت بہت بہت لطف آیا۔
 
خدا کا نام مانیں اور ایسے گھسے پٹے "مذاح" کے مضامین کو اب چھوڑ ہی دیں۔

مگر میں ایسی نسل سے کیا کہوں جس کی تخلیقی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ حتٰی کہ جس غزل* پر تم فخر کرتے ہو وہ بھی ایرانیوں اور ترکوں کی دین ہے۔

*ویسے تو صنف غزل خود اس بات کی دلیل ہے کہ1) ہم چند مضامین سے نکل کر نہیں سوچ سکتے 2) ایک بات کو تسلسل سے بیان نہیں کر سکتے3)ہم محنت نہیں کرنا چاہتے۔ مگر یہ کسی اور دن کےلیے۔
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
بہت شکریہ عاطف بھائی!
آپ کو بھی اتنی ہنسی آتی ہے؟ :) بہت عنایت
بہت نوازش عدنان بھائی!
خیر۔۔۔۔ بہت بہت بہت لطف آیا۔
بہت بہت شکریہ حمزہ بھائی!
 

عرفان سعید

محفلین
سر! آپ دو میں سے ایک کام کریں:
1۔ بھابھی کو اردو محفل میں لائیے تاکہ وہ آپ کے سائنسی تجربات کا مشاہدہ یہاں آکر کرے۔
۲- ان کا نمبر یا ایمیل یہاں شئیر کریں۔ تاکہ ہم آپ کے کارنامے ان کے ساتھ شئیر کریں۔

اس کے بعد آپ کی اتنی خوبصورت شاعری پڑھنے کا مزہ جو ہوگا میں اس کے تصور سے ہی بہت محظوظ ہورہا ہوں۔
یہ مشاہدات بہت پہلے ہم کروا کر ان کی نظر میں تمغۂ حماقت حاصل کر چکے ہیں!
 

عرفان سعید

محفلین
خدا کا نام مانیں اور ایسے گھسے پٹے "مذاح" کے مضامین کو اب چھوڑ ہی دیں۔
حکمِ خداوندی تھا؟ آگاہ نہیں ہوں۔
جس اثمِ عظیم ("مذاح") کا آپ نے ذکر فرمایا ہم نے اس کا ارتکاب تو درکنارکبھی نام بھی نہیں سنا۔
مگر میں ایسی نسل سے کیا کہوں جس کی تخلیقی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ حتٰی کہ جس غزل* پر تم فخر کرتے ہو وہ بھی ایرانیوں اور ترکوں کی دین ہے۔
کچھ نہ کہیں! صرف اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھا کر ایک ایسی صنفِ سخن ایجاد کریں کہ دنیا جس سے ناآشنا ہو۔ پھر اپنے "مذاح" کے مضامینِ نو سے اسے ہم آہنگ کر کے ادب کا ایک لاجواب شاہکار تخلیق کریں تاکہ مزاح کہنے والوں کو کچھ عبرت ہو۔
*ویسے تو صنف غزل خود اس بات کی دلیل ہے کہ1) ہم چند مضامین سے نکل کر نہیں سوچ سکتے
سوچنے میں اور اس کے ابلاغ میں کافی فرق ہے میری ناقص فہم میں
ایک بات کو تسلسل سے بیان نہیں کر سکتے
اردو نثر اور نظم کی تاریخ کو کیا قصۂ پارینہ سمجھا جائے؟
ہم محنت نہیں کرنا چاہتے۔
"مذاح" کا نمونہ اپنی ایجاد کردہ صنفِ سخن میں پیش فرمائیے تو آپ کا دعوی مانیں۔
مگر یہ کسی اور دن کےلیے۔
کیا روزِ قیامت؟
 
حکمِ خداوندی تھا؟ آگاہ نہیں ہوں۔
جس اثمِ عظیم ("مذاح") کا آپ نے ذکر فرمایا ہم نے اس کا ارتکاب تو درکنارکبھی نام بھی نہیں سنا۔

کچھ نہ کہیں! صرف اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھا کر ایک ایسی صنفِ سخن ایجاد کریں کہ دنیا جس سے ناآشنا ہو۔ پھر اپنے "مذاح" کے مضامینِ نو سے اسے ہم آہنگ کر کے ادب کا ایک لاجواب شاہکار تخلیق کریں تاکہ مزاح کہنے والوں کو کچھ عبرت ہو۔

سوچنے میں اور اس کے ابلاغ میں کافی فرق ہے میری ناقص فہم میں

اردو نثر اور نظم کی تاریخ کو کیا قصۂ پارینہ سمجھا جائے؟

"مذاح" کا نمونہ اپنی ایجاد کردہ صنفِ سخن میں پیش فرمائیے تو آپ کا دعوی مانیں۔

کیا روزِ قیامت؟

نہ میں نے دعوی کیا ہے مزاح لکھنے کا یا اردو شاعری میں انقلاب لانے کا(اور نہ ہی املا جاننے کا (مجھے تو یہ بھی نہیں پتا یہاں نا آئے گا یا نہ))۔

یقینا اردو نثر بھی موجود ہے اور نظم بھی(اور مثنوی بھی اور مرثیہ بھی) مگر اس کو غزل کے لحاظ سے کیا اہمیت حاصل ہے؟ "آپ کی شاعری" یا "پسندیدہ" شاعری میں دیکھ لیں غزلیں کتنی ہیں اور نظمیں کتنی۔

ہمارے شرفا لکھنے پڑھنے کےلیے انگریزی استعمال کرتے ہیں اور کبھی کبھار منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کےلیے غزل پڑھ (یا لکھ) لیتے ہیں۔


غزل ایک حد تک برداشت کی جاسکتی ہے۔ اس میں مسئلے ہی مسئلے ہیں۔ تین مسائل وہ، اور دو مسائل یہ ہیں: اس میں ہم وہ خیالات قلم بند نہیں کر سکتے جو کرنا چاہتے ہیں اور جس تفصیل سے کرنا چاہتے ہیں، اور وہ خیال جو ہمارے ذہن میں نہیں ہوتے وہ قافیہ ردیف تروڑ مروڑ کر کے حادثاتی طور پر پیش کر لیتے ہیں۔ دوسری بات، غزل کسی شاعری کو پسند کرنے والے شخص کا دماغ خراب کر دیتی ہے اور ایسا شخص چاہے مزاح لکھے یا امام حسین علیہ السلام کی شان میں کچھ لکھے یا حمدیہ یا نعتیہ کلام لکھے یانظم لکھے ،وہ غزل سے باہر نہیں نکل سکتا۔ مختصر یہ کہ آپ غزل کو چھوڑ سکتے ہیں مگر غزل آپ کو نہیں چھوڑتی۔

میں خود بھی غزل کو پسند کرنے اورلکھنے کا مرتکب ہوں۔مگر اب اس سے باغی ہو کر کبھی کبھار انیس یا دبیر کا کوئی مرثیہ پڑھ لیتا ہوں، جو فنی لحاظ سے غزل سے کئی درجے بہتر ہے (اور اس میں اصل محنت درکار ہے)۔
 
(میرا مطلب غالب یا میر کی عظمت کو کم کرنا ہرگز نہیں، صرف یہ کہ غزل کا ایک وقت تھا۔ ضرور پڑھیں مگر کوئی ضرورت نہیں کہ خود میر و غالب بننے کو کوشش کریں -وہ وقت گزر چکا ہے اور جو کچھ غزل میں بیان کیا جا سکتا تھا وہ ہو چکا ہے۔ انیس اور دبیر کے بارے میں بھی یہی کہوں گا۔)
 

فلسفی

محفلین
تحقیقی کام تحقیقی زمروں میں نظر آتا ہے۔ روایتی زمروں میں روایتی انداز پر تحقیق کی بنیاد پر خامی نکالنا مناسب نہیں۔ اختلاف رائے بری بات نہیں لیکن اختلاف کا بھی کوئی طریقہ ہوتا ہے۔ خاص کر ایسی محفل میں کہ جس کی بنیاد علم و ادب ہے۔

متفق ہونے کے لیے زیادہ الفاظ کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن اختلاف کا اظہار ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنے کے لیے دس مرتبہ سوچنا پڑتا ہے۔ اس ضمن میں الفاظ کا چناؤ بلا شبہ بہت اہم ہے۔

منتظمین سے گذارش ہے کہ اختلاف رائے کے اظہار کا کوئی ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے اور اگر پہلے سے ہے تو اس کی خلاف ورزی کرنے والے کو کم از کم مناسب انداز میں تنبیہ تو کی جائے۔ معاملات شدت اختیار کرنے کے بعد آپ حضرات کی مداخلت واجبی سی رہ جاتی ہے کیونکہ کسی کے کہے گئے الفاظ جو تاثیر چھوڑ جاتے ہیں ان کا ازالہ بہت ہی مشکل سے ہوتا ہے۔

میری یہ گذارشات عمومی ہیں اور مثبت انداز میں محفل کے ماحول کو بہتر بنائے رکھنے کے لیے ہیں۔ امید ہے محفلین اور منتظمین عاجز کی اس رائے سے اتفاق کریں گے۔ کوئی بات اگر نامناسب لگے تو عاجز اس کے لیے پیشگی معذرت کا طلب گار ہے۔

محمد تابش صدیقی
جاسمن
محمد خلیل الرحمٰن
 

جاسمن

لائبریرین
محفلین کو کوشش کرنی چاہیے کہ ماحول کو زیادہ مثبت اور بہتر بنایا جا سکے۔ ہمیں اگر کوئی زمرہ/دھاگہ/موضوع وغیرہ نہیں پسند تو اسے نہ پڑھیں۔:)
 
محفلین کو کوشش کرنی چاہیے کہ ماحول کو زیادہ مثبت اور بہتر بنایا جا سکے۔ ہمیں اگر کوئی زمرہ/دھاگہ/موضوع وغیرہ نہیں پسند تو اسے نہ پڑھیں۔:)
آپی یہ سچ بہتر اور دوستانہ انداز ہے ،جس پر عمل کرتے ہوئے ہم محفل کے ماحول کو ہمیشہ خوشگوار رکھ سکتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
بہت مزیدار:D:):)
سسرالیوں کے گھر کے دستور نرالے ہیں
فرنی کی کٹوری اول ،لاتے کباب آخر
تاکہ پیٹ بھر جائے اور کباب بچ جائیں۔ بڑی محنت اور وقت صرف ہوتا ہے کباب بنانے میں اور اس کے برعکس کھانے میں جلدی سے ختم ہوجاتے ہیں۔:)
 

جاسمن

لائبریرین
نہ میں نے دعوی کیا ہے مزاح لکھنے کا یا اردو شاعری میں انقلاب لانے کا(اور نہ ہی املا جاننے کا (مجھے تو یہ بھی نہیں پتا یہاں نا آئے گا یا نہ))۔

یقینا اردو نثر بھی موجود ہے اور نظم بھی(اور مثنوی بھی اور مرثیہ بھی) مگر اس کو غزل کے لحاظ سے کیا اہمیت حاصل ہے؟ "آپ کی شاعری" یا "پسندیدہ" شاعری میں دیکھ لیں غزلیں کتنی ہیں اور نظمیں کتنی۔

ہمارے شرفا لکھنے پڑھنے کےلیے انگریزی استعمال کرتے ہیں اور کبھی کبھار منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کےلیے غزل پڑھ (یا لکھ) لیتے ہیں۔



غزل ایک حد تک برداشت کی جاسکتی ہے۔ اس میں مسئلے ہی مسئلے ہیں۔ تین مسائل وہ، اور دو مسائل یہ ہیں: اس میں ہم وہ خیالات قلم بند نہیں کر سکتے جو کرنا چاہتے ہیں اور جس تفصیل سے کرنا چاہتے ہیں، اور وہ خیال جو ہمارے ذہن میں نہیں ہوتے وہ قافیہ ردیف تروڑ مروڑ کر کے حادثاتی طور پر پیش کر لیتے ہیں۔ دوسری بات، غزل کسی شاعری کو پسند کرنے والے شخص کا دماغ خراب کر دیتی ہے اور ایسا شخص چاہے مزاح لکھے یا امام حسین علیہ السلام کی شان میں کچھ لکھے یا حمدیہ یا نعتیہ کلام لکھے یانظم لکھے ،وہ غزل سے باہر نہیں نکل سکتا۔ مختصر یہ کہ آپ غزل کو چھوڑ سکتے ہیں مگر غزل آپ کو نہیں چھوڑتی۔

میں خود بھی غزل کو پسند کرنے اورلکھنے کا مرتکب ہوں۔مگر اب اس سے باغی ہو کر کبھی کبھار انیس یا دبیر کا کوئی مرثیہ پڑھ لیتا ہوں، جو فنی لحاظ سے غزل سے کئی درجے بہتر ہے (اور اس میں اصل محنت درکار ہے)۔

معظم!
آپ ایک دھاگہ کیوں نہیں کھولتے جس میں آپ یہ خیالات ظاہر کریں اور مزید آراء بھی آئیں۔ دلچسپ موضوع ہوگا۔:)
 
(اقبال سے معذرت)
سسرال سے آتا ہے سالوں کا جواب آخر
آتے ہیں سسر آخر ،کرتے ہیں خطاب آخر

بچنا ہے اگر بیوی کی جھڑکیوں سے تم کو
فرمائشیں اس کی اول ،سوچا کرو جاب آخر

میں تجھ کو بتاتا ہوں خاوند کی حیاتی کچھ
بیگم کی سنو اول اور پکڑو کتاب آخر

سسرالیوں کے گھر کے دستور نرالے ہیں
فرنی کی کٹوری اول ،لاتے کباب آخر

نسبت کی گھڑی گزری، شادی کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے آزادی آتا ہے عذاب آخر

کیا دبدبۂ شوہر کیا شوکتِ خاوندی
ہر روز میں پائی پائی کا دوں حساب آخر

عرفان اگر ایک اور شادی رچا کر دیکھے
ہر روز سہے گا پھر پہلی کا عتاب آخر


۔۔۔ عرفان ۔۔۔
بہت خوب عرفان سعید بھائی، مزہ آگیا۔

تندئ قولِ معظم سے نہ گھبرا عرفان
یہ تو لکھے ہیں تری شان بڑھانے کے لیے
آپ سے درخواست ہے کہ ایسے تبصروں کو دل پر نہ لیں اور جس صنف میں آپ چاہیں صبع آزمائی کیجیے۔ محفل کی شان آپ سے ہے۔ہم آپ کے قاری ہیں
 
Top