عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شعر انسان کو زندگی ایک نئے انداز سے دیکھنا سکھاتا ہے۔ شاعری میں کوئی دلچسپ بات ہونی چاہئے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ۔۔۔

موجودہ غزل میں بظاہر مجھے کوئی خامی نظر نہیں آتی۔۔۔ لیکن خوبی تلاش کرتا ہوں تو وہ بھی مفقود ہے ۔۔۔ مانا کہ شاعری کلام کی مثل ہے لیکن ہم روزمرہ زندگی میں آپس میں جیسے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی خاص بات ہو ، دلچسپ حقیقت ہو یا پھر عام حقیقت کو دلچسپ انداز سے بیان کیا گیا ہو۔
 



میں بھی یارو کمال کرتا ہوں
اپنا جینا محال کرتا ہوں

جانتا ہوں جواب لیکن میں
ہوں سوالی سوال کرتا ہوں

جانے کس بات کی خوشی سی ہے
جانے کیونکر ملال کرتا ہوں

آپ اپنا ہی بن گیا دشمن
آپ اپنا خیال کرتا ہوں

اب سمبھلتا نہیں یہ دل صاحب
جا کہیں عرض حال کرتا ہوں





کیا ہی اچھا ہے ۔ جیتے رہیئے خوش رہیئے
 
شعر انسان کو زندگی ایک نئے انداز سے دیکھنا سکھاتا ہے۔ شاعری میں کوئی دلچسپ بات ہونی چاہئے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ۔۔۔

موجودہ غزل میں بظاہر مجھے کوئی خامی نظر نہیں آتی۔۔۔ لیکن خوبی تلاش کرتا ہوں تو وہ بھی مفقود ہے ۔۔۔ مانا کہ شاعری کلام کی مثل ہے لیکن ہم روزمرہ زندگی میں آپس میں جیسے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی خاص بات ہو ، دلچسپ حقیقت ہو یا پھر عام حقیقت کو دلچسپ انداز سے بیان کیا گیا ہو۔

انور مسعود صاحب کی "امڑی" کے بارے میں کیا خیال ہے؟
 
شعر انسان کو زندگی ایک نئے انداز سے دیکھنا سکھاتا ہے۔ شاعری میں کوئی دلچسپ بات ہونی چاہئے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ۔۔۔

موجودہ غزل میں بظاہر مجھے کوئی خامی نظر نہیں آتی۔۔۔ لیکن خوبی تلاش کرتا ہوں تو وہ بھی مفقود ہے ۔۔۔ مانا کہ شاعری کلام کی مثل ہے لیکن ہم روزمرہ زندگی میں آپس میں جیسے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی خاص بات ہو ، دلچسپ حقیقت ہو یا پھر عام حقیقت کو دلچسپ انداز سے بیان کیا گیا ہو۔
 

عظیم

محفلین

شعر انسان کو زندگی ایک نئے انداز سے دیکھنا سکھاتا ہے۔ شاعری میں کوئی دلچسپ بات ہونی چاہئے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ۔۔۔

موجودہ غزل میں بظاہر مجھے کوئی خامی نظر نہیں آتی۔۔۔ لیکن خوبی تلاش کرتا ہوں تو وہ بھی مفقود ہے ۔۔۔ مانا کہ شاعری کلام کی مثل ہے لیکن ہم روزمرہ زندگی میں آ
شعر انسان کو زندگی ایک نئے انداز سے دیکھنا سکھاتا ہے۔ شاعری میں کوئی دلچسپ بات ہونی چاہئے جو پڑھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرے۔ دل کو اپنی طرف کھینچ لے۔ ۔۔۔

موجودہ غزل میں بظاہر مجھے کوئی خامی نظر نہیں آتی۔۔۔ لیکن خوبی تلاش کرتا ہوں تو وہ بھی مفقود ہے ۔۔۔ مانا کہ شاعری کلام کی مثل ہے لیکن ہم روزمرہ زندگی میں آپس میں جیسے باتیں کر رہے ہوتے ہیں، اسے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ کوئی خاص بات ہو ، دلچسپ حقیقت ہو یا پھر عام حقیقت کو دلچسپ انداز سے بیان کیا گیا ہو۔


بہت شکریہ شاہنواز بهائی -
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آپ کی رائے اپنی جگہ ، میری اپنی جگہ، اب دیکھنا یہ ہے کہ شاعر کو میری بات میں کس حد تک سچائی محسوس ہوتی ہے ۔۔ حتمی رائے عظیم صاحب کی مانی جائے گی، کیونکہ غزل ان کی ہے۔۔۔ ہمیں جو درست لگتا تھا، ہم نے کہہ دیا۔۔۔
 

عظیم

محفلین
آپ کی رائے اپنی جگہ ، میری اپنی جگہ، اب دیکھنا یہ ہے کہ شاعر کو میری بات میں کس حد تک سچائی محسوس ہوتی ہے ۔۔ حتمی رائے عظیم صاحب کی مانی جائے گی، کیونکہ غزل ان کی ہے۔۔۔ ہمیں جو درست لگتا تھا، ہم نے کہہ دیا۔۔۔

کون سی غزل ؟
 

عظیم

محفلین




شوق میں ہم مثال رکهتے ہیں
خوبصورت خیال رکهتے ہیں

آپ کا بهی نہیں جواب کہیں
ہم بهی کتنے سوال رکهتے ہیں

آکے دکهلائیں غیر آنکهیں کیوں
خود پہ کیچڑ اچهال رکهتے ہیں

واسطہ اب وفا کا دیجے کیا
جب جفا میں کمال رکهتے ہیں

وہ ادهوری ہے زندگی اپنی
روز کل پر ہی ٹال رکهتے ہیں

جیت جائیں گے ہار میں پنہاں
ہم کوئی ایک چال رکهتے ہیں

صاحبو باکمال دیکهے ہیں
آپ کیسا کمال رکهتے ہیں

 

عظیم

محفلین


میں نہیں اختیار میں میرے
ہے کوئی انتظار میں میرے

جانے یہ کون آ بسا ہے اب
دل کے اجڑے دیار میں میرے

اپنے ہاتهوں کا جرم دیکهوں مَیں
دامن تار تار میں میرے

اگتے رہتے ہیں دل میں شعلے سے
گل کهلیں کیوں بہار میں میرے

چین کی ہے کوئی نئی صورت
دیدہ اشک بار میں میرے

وہ تغافل پہ روز کے مائل
شدت آئے بخار میں میرے

کب ہوا حال دل بیاں کرتا
کب ہے کچھ اختیار میں میرے


 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
واہ، اس کو تو زبردست دے دیا ہے یہاں میں نے۔
اپنے ہاتهوں کا جرم دیکهوں مَیں
دامن تار تار میں میرے
یہاں ردیف میرے کی جگہ ’اپنے‘ ہوتی تو بہتر ہوتا۔ لیکن مجبوری ہے ردیف کی!!
ان تینوں اشعار میں
چین کی ہے کوئی نئی صورت
دیدہ اشک بار میں میرے
۔۔آنکھوں میں چین کی صورت؟؟ سمجھ میں نہیں آئی بات۔

وہ تغافل پہ روز کے مائل
شدت آئے بخار میں میرے
÷÷یہ قافیہ زبردستی کا قافیہ ہے۔ لانا ضروری ہے کیا؟؟؟

کب ہوا حال دل بیاں کرتا
کب ہے کچھ اختیار میں میرے
۔۔پہلا مصرع چست نہیں۔ روانی سدھاری جا سکتی ہے۔ بلکہ خیال میں بھی کچھ بہتری لائی جا سکتی ہے
 

عظیم

محفلین


اسطرح بے قرار ہوتا ہے
کوئی مُجھ سا بھی خوار ہوتا ہے

کیا کسی کو اب اس زمانے میں
اپنا بھی اعتبار ہوتا ہے





 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


دِل کے دکهڑے سناؤں کس کو مَیں
ساتھ اپنے رلاؤں کس کو مَیں

کون میرا ہے اِس زمانے میں
آج اپنا بُلاؤں کس کو میں

زخم دل کے اگر دِکهائی دیں
چیر سینہ دِکهاؤں کس کو میں

رات دن کس کو یاد کرتا ہُوں
کیا خبر بهول جاؤں کس کو میں

اپنی بربادیوں کا قصہ بهی
شہر میں اب سناؤں کس کو میں

تیری قربت کے واسطے سوچوں
چهوڑ کر دُور جاؤں کس کو میں

مر گیا ہوں عظیم کب کا مَیں
اب یہ جینا سکھاؤں کس کو مَیں




 
یہ ردیف "مَیں" ۔۔۔ اس میں کئی مسائل پیش آتے ہیں۔
ایک تو یہ مضامین کو محدود کرتی ہے (اپنی ذات تک) اور شاعر ہر تیسرے چوتھے شعر میں کوئی مضمون دہرانے پر مجبور ہوتا ہے
دوسرے اس کی صوتیت عام طور پر گراں ہوتی ہے، ہاں کوئی قادر الکلام شاعر اس کو سبک بنا لے تو بنا لے۔
تیسرے اس کا پہلا حصہ "کس کو" سوال اسے اور بھی مشکل بنا دیتا ہے۔
چوتھے قافیہ بھی آپ نے بہت کسا ہوا رکھا ہے: دکھاؤں، بتاؤں، سکھاؤں
۔۔۔ اتنی ساری مشکلات !!؟

مجھے یہی کہنا تھا۔ بہت شکریہ
 
Top