عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
کریں بهی کیا وفا داری کا دعوہ
بے کس مظلوم خود داری کا دعوہ

کسے مطلوب ہشیاری کا دعوہ
کئے بیٹهے ہیں اغیاری کا دعوہ

مسلماں کی زباں سے آج سنئے
زمانے بهر کی عیاری کا دعوہ

ہم اپنے آپ دشمن بن گئے ہیں
کسی سے کیا کریں یاری کا دعوہ

سنا کب آسمانوں نے بهی صاحب
ہماری آہ دکهیاری کا دعوہ
 

عظیم

محفلین
عشق میں بدنام ہونا چاہئے
سر پہ یہ الزام ہونا چاہئے

کیجئے کب تک جفاوں کا گلہ
اب تو کچھ اکرام ہونا چاہئے

اس جنون صاحب بدبخت کا
آج اک انجام ہونا چاہئے

سب بهلا بیٹهے کسی کی چاہ میں
اب فقط ناکام ہونا چاہئے

اس مری ہستی کی صبح کا خدا
نام بهی تو شام ہونا چاہئے

بیخودوں کو بیخودی ہی چاہئے
مے کشوں کو جام ہونا چاہئے

ہم تو یہ چاہیں کہ تیرا ذکر اب
ہر زبان عام ہونا چاہئے

داغ حسرت غالب و صاحب ہیں کیا
ہم کو بهی بدنام ہونا چاہئے
 

عظیم

محفلین
دشمنو کیسی کہی
عاشقو کیسی کہی

پوچهنا اغیار کا
صاحبو کیسی کہی

جاگتے ہیں نیند میں
غافلو کیسی کہی

سر کیا تسلیم آج
ظالمو کیسی کہی

بندگی کی داستاں
کافرو کیسی کہی

صاحب ناچیز نے
شاعرو کیسی کہی
 

عظیم

محفلین
جنتیں ٹهکرا چلے
عابدو کیسی کہی

رات دن رویا کئے
زاہدو کیسی کہی

آپ سے کیسی سنی
آپ کو کیسی کہی

اے بہار زندگی
لو سنو کیسی کہی
 

عظیم

محفلین
آئینہ دیکهتا ہوں دکهلا دوں
اے زمانے تجهے میں جهٹلا دوں

حال دل ناتواں فقیروں کا
بادشاہوں کو جاوں بتلا دوں

اس خرابے میں تو بتا ناصح
اب میں کس طور دل کو بہلا دوں

مر کے ہی اب قرار آئے گا
آ مری زندگی کہ سہلا دوں

لب سے جاری ہیں لفظ دل کے آج
دل رقیبوں کہ کیوں نہ دہلا دوں

میرے مرنے کے بعد آئیں گے
اپنے مرنے کی بات پهیلا دوں

اے مرے رہنماو چاکر ہوں
تم کہو تم کو آج پهسلا دوں

صاحب اس شاعری کو جانوں میں
جاوں دنیا کو جا کے سکهلا دوں
 

عظیم

محفلین
آہ خوشیوں کے دن بهی آئیں گے
ہم بهی غم سے نجات پائیں گے

اللہ اللہ یہ رونے والے بهی
آپ کے ساتھ مسکرائیں گے

ہم تو اس واسطے ہی زندہ ہیں
وہ ہمیں رات دن ستائیں گے

ہم بهی جائیں گے طور تک واعظ
دیکهنا دیکھ کر دکهائیں گے

وہ بهی روٹها کمال کا ہم سے
ہم بهی کس طور سے منائیں گے

چلئے چند ایک ہی سہی لیکن
ہم سے ملنے بهی لوگ آئیں گے

صاحب اس بیخودی میں خطرہ ہے
ایک دن خود کو بهول جائیں گے
 

سلمان حمید

محفلین
لب سے جاری ہیں لفظ دل کے آج
دل رقیبوں کہ کیوں نہ دہلا دوں

میرے مرنے کے بعد آئیں گے
اپنے مرنے کی بات پهیلا دوں

واہ۔ بہت خوب :)
 

عظیم

محفلین
یوں پریشان ہو گئی ہو کیا
تم مری جان ہو گئی ہو کیا

سن کے تنہائیوں کا رونا مجھ
تم بهی حیران ہو گئی ہو کیا

دیکھ دل کا یہ میرے سونا پن
خود بهی ویران ہو گئی ہو کیا

اب جو خوابوں میں آ ستانا ہے
اتنی شیطان ہو گئی ہو کیا

کوئی تجھ کو نہ آنکھ بهر دیکهے
تم مری آن ہو گئی ہو کیا

اب جو کہتا ہوں لوٹ آو نا
سن کے سنسان ہو گئی ہو کیا

صاحب اس بے ادب سے پوچهو تو
اتنی انجان ہو گئی ہو کیا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اپنے غم کی کتاب لکهوں گا
تیرے خط کا جواب لکهوں گا

اے حقیقت کو دیکهنے والو
دیکهنا ایک خواب لکهوں گا

ان کے بارے میں سن کے تهوڑا سا
میں بہت، بے حساب لکهوں گا

جب بهی لکهوں گا نام ان کا میں
ساتھ صاحب جناب لکهوں گا

تم جسے رحم سا بتاتے ہو
اپنی خاطر عذاب لکهوں گا

صاحب ان کا سنا جو میں انکار
سیدها سیدها جواب لکهوں گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
سن کے تنہائیوں کا رونا مجھ
۔۔میری تنہائیوں کا رونا سن
بہتر ہو گا

دیکھ دل کا یہ میرے سونا پن؎
۔۔دیکھ کر میرے دل کا سونا پن
کہو نا
 

الف عین

لائبریرین
ب میں کس طور دل کو بہلا دوں
بہلا دوں محاورے کے خلاف ہے

اے مرے رہنماو چاکر ہوں
تم کہو تم کو آج پهسلا دوں
سمجھ میں نہیں آیا

باقی درست تقریبآ
 
Top