نویں سالگرہ اردو محفل نثر پارے 2014 -- ( تبصرہ جات کی لڑی )

سید فصیح احمد

لائبریرین
جب قلم تراشی ممکن ہے تو قلم خراشی بھی ممکن ہے!! شکر کریں کہ ’خارشِ قلم‘ نہیں ہے
واہ! کیا خوب کر کے سب ایک ہی جملے میں سمجھا دیا آپ نے پیارے عبید صاحب !! :) ۔۔ تمام نچوڑ سمجھ گیا استاد محترم !!
جزاک اللہ خیرا! ۔۔ :) :)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
آسان زبان میں "گو کہ تحریر پراثر ہے مگر چلو تم بھی"۔۔یعنی کہ ذکر مرا مجھ سے بہتر ہے۔۔۔ :p
نئی جی ایسا ہم نے ککھ بھی نہیں آکھا o_O ،،،، استاد جی! اپنے آپ سے سابقے و لاحقے نا دھریا کرو :confused: ۔۔۔۔ :coffee:
ہم تو یہ آکھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ آپ کا ساتھ بھی آپ کی کسی بھی شاندار تصنیف جیسا مسرت کُن ( شدید ترین !! ) ہوتا ہے !! :rolleyes:
:battingeyelashes: :battingeyelashes: :battingeyelashes:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نئی جی ایسا ہم نے ککھ بھی نہیں آکھا o_O ،،،، استاد جی! اپنے آپ سے سابقے و لاحقے نا دھریا کرو :confused: ۔۔۔۔ :coffee:
ہم تو یہ آکھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ آپ کا ساتھ بھی آپ کی کسی بھی شاندار تصنیف جیسا مسرت کُن ( شدید ترین !! ) ہوتا ہے !! :rolleyes:
:battingeyelashes: :battingeyelashes: :battingeyelashes:
وحشی :rolleyes:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مشورہ اچھا ہے۔ اُدھر بھی شمع تنہا جل رہی ہے، بے چاری!
کاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔ :p
 
آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
کاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔ :p
شمع اپگریڈ ہو گئی ہے اب ، پروانوں کی وفا جدت کی بھینٹ چڑھ گئی تو شمع نے بھی تتلی کا بھیس بدل لیا
 
کاروبارِ شاعری تو ویسے بھی "شمع" کے جلنے پر ہی چلتا ہے۔ ویسے باعث حیرت ہے یہ امر کہ شاعروں نے شمع کو تنہا چھوڑ دیا۔ آغاز میں تو پروانوں کی "وفا" عروج پر تھی۔ محمداحمد صاحب اس میں آپ کی کوتاہی ہے کیا۔ :p
اول شب وہ بزم کی رونق ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
سید فصیح احمدعکس میں آپکا عکس دکھائی دیا ایسا لگا جیسے مرکزی کردار آپ ہی تھے :)
فلک شیر کیا کہوں دونوں ہی اندر بیتیاں خوبصورت تھیں
ابرار قریشی آپ کی ویلی مائیاں بہت کام کی نکلی
کچھ اور بھی تحریریں پڑھیں جہاں ناپختہ کاری اور نوعمر تجربہ چھپاے نہیں چھپا ۔ ہمارے ہاں روایت ہے کہ مغرب زدہ ہونے کا انجام ہمیشہ تباہی ہی دکھایا جاتا ہے خواہ اس کے لیے لکھنے والے کو اپنے ہی قانون کیوں نہ بنانا پڑیں میرا مشورہ ہے کہ ایسی کہانیاں لکھنے سے پہلے مغربی معاشرے پر تھوڑی ریسرچ ضرور کر لی جائے تاکہ کہانی میں اتنے جھول نہ ہوں ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ایسی کہانیوں کا فوکل پوائینٹ کیا تھا قاری بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اس نے مغرب کو سمجھا کہ وہ برائی ہے ۔۔۔ کہانی کی بنیاد پاکستان ہے یہاں پر ہر کوئی باہر جانے کے خواب دیکھتا ہے ۔۔برائی پاکستانی معاشرے کی بیان کی جو حادثہ منہم کے ساتھ ہوا وہ نیو یارک بھی ہو سکتا ہے وہ کوریا ، انڈیا بھی ہو سکتا ہے ۔کہانی کا انجام لندن میں دیکھ کر سب نے یہ سمجھا یہاں مغرب کی برائی ہے ۔۔۔ مغرب و مشرق پر خوب ریسرچ ہے قاری کو معلوم ہو اس کے بہت سے لوگ باہر مقیم ہیں ۔

مرکزی خیال محبت ہے ، اولاد کی نافرمانبرداری ہے ، خونی رشتوں کی سفید ہونے کی نشانی ہے اللہ سے دوری ۔۔۔ یہ سب کچھ حسان نے مغرب میں قدم رکھنے سے پہلے کیا۔ مشرق میں رہتے ہوئے کیا ۔۔ باغیوں کو اپنا ٹھکانہ ڈھونڈنا پڑتا ہے ۔۔۔ یا فرار جب وہ انعم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا ، اللہ تعالی کی عطا کو ٹھکرانا چاہتا تھا ۔ اس کو کہاں جانا چاہہے تھا ۔۔۔؟

ہم غلام قوم ہیں ۔۔۔ پوسٹ کالونی ہیں ۔۔پوسٹ کالونی والے اپنے آقا سے مرعوب رہتے ہیں ہم بھی ہیں ۔۔۔ سو جب ہمیں ہماری غلامی سے نجات پانی وتی ہے بندھنوں کو توڑنا ہوتا ہے ہم وہان جانا چاہنتے ہیں جہاں ہمارا آقا ہے ۔۔۔بھارت کون جانا چاہتا ہے ؟ کوئی نہیں ؟ ملائیشیا، انڈونیشیاِ ؟ افریقہ ؟ ۔۔۔۔ ہم فرانس جانا پسند کریں گے روس جائیں گے ۔۔۔۔ یا برطانیہ کیونکیہ ہ ان کے غلام ہے ۔۔۔

پاکستان کا نظام آج بھی وہی ہے جو برطانیہ نے بنایا گوکہ امریکہ نے جمہوریت لانے کی کوشش کی مگر یہاں پر بستے فیوڈز ہیں ۔۔۔ ہم اس نظام میں رہ رہیں جہاں سوچیں غلام ہیں ۔۔۔ کہانی کا ایکشن جس نے منہم کو لہا ہے اس میں قصوروار سرا سر قاری ہے ۔۔۔''ایکشن پہلے سے ہو چکا ہے'' ری ایکشن جہاں مرضی ہو ۔۔۔ ری ایکشن وہاں پر سوٹ ایبل ہے جو(آقا) ہمیں اپنی قدریں دے کر اپنا کلچر ڈفٰیوز کر گیا ہے ۔۔۔اس کی رہنے کی جگہ

مجھے بہت اعتماد سے کہنا ہے اس کہانی میں ایسا کوئی فلا نہیں ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے نا ہی کوئی تّعصب ہے ۔۔ایک ایک بات سوچ کر لکھی گئی ہے ۔۔بہت اچھا ہے کی تنقید کی ہے ۔۔۔ آپ کرتی جائیں میں جواب دیتی جاؤں گی ۔۔۔ جب آپ لاجک اور نالج سے کہانی لکھتے ہو اس میں فلا اس کی بنت میں ہو سکتا ہے اس کت تھیم میں نہیں ۔۔۔ بہت شکرئہ ۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
محفل میں کچھ نقاد بھی ہوں تاکہ مکالمہ چلتا رہے لطف آتا ہے پر گزارش ہے کہ کہنے کا انداز دھیما دھیما سا ہو تو ایک محفل کا سماع بندھ جائے ۔۔۔ مجھے آپ کی تنقید نے لطف دیا کہ آپ نے اس کو پڑھا ہے آپ کو کچھ قابل اعتراض لگا ۔۔ ذکر کیا۔۔گزارش ہے اس کو دوبارہ پڑھیں ۔۔۔ اور پیارا سا تبصرہ کر دیں ۔۔۔ آپ سے محفل خوب جمے گی :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
شکریہ فصیح احمد صاحب
میری تحریر شاید تقریب کے شایان شان نہ ہو مگر تقریب میں شرکت کا بہانہ تو بن ہی سکتی ہے سو پیش خدمت ہے
شور از ۔۔۔۔زرقا مفتی

السلام علیکم
ابھی یاد آیا کہ نثری نشست میں ایک سے زیادہ تحریر پیش کرنے کی اجازت ہے سو ایک اور تحریر پیش خدمت ہے
ایک کٹی پارٹی کا احوال ۔۔از ۔۔ زرقامفتی

محترمہ زرقا مفتی صاحبہ۔ آپ کی دونوں تحاریر بہت پرلطف تھیں۔ شاد رہیے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
ایسی کہانیوں کا فوکل پوائینٹ کیا تھا قاری بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اس نے مغرب کو سمجھا کہ وہ برائی ہے ۔۔۔ کہانی کی بنیاد پاکستان ہے یہاں پر ہر کوئی باہر جانے کے خواب دیکھتا ہے ۔۔برائی پاکستانی معاشرے کی بیان کی جو حادثہ منہم کے ساتھ ہوا وہ نیو یارک بھی ہو سکتا ہے وہ کوریا ، انڈیا بھی ہو سکتا ہے ۔کہانی کا انجام لندن میں دیکھ کر سب نے یہ سمجھا یہاں مغرب کی برائی ہے ۔۔۔ مغرب و مشرق پر خوب ریسرچ ہے قاری کو معلوم ہو اس کے بہت سے لوگ باہر مقیم ہیں ۔

مرکزی خیال محبت ہے ، اولاد کی نافرمانبرداری ہے ، خونی رشتوں کی سفید ہونے کی نشانی ہے اللہ سے دوری ۔۔۔ یہ سب کچھ حسان نے مغرب میں قدم رکھنے سے پہلے کیا۔ مشرق میں رہتے ہوئے کیا ۔۔ باغیوں کو اپنا ٹھکانہ ڈھونڈنا پڑتا ہے ۔۔۔ یا فرار جب وہ انعم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا ، اللہ تعالی کی عطا کو ٹھکرانا چاہتا تھا ۔ اس کو کہاں جانا چاہہے تھا ۔۔۔؟

ہم غلام قوم ہیں ۔۔۔ پوسٹ کالونی ہیں ۔۔پوسٹ کالونی والے اپنے آقا سے مرعوب رہتے ہیں ہم بھی ہیں ۔۔۔ سو جب ہمیں ہماری غلامی سے نجات پانی وتی ہے بندھنوں کو توڑنا ہوتا ہے ہم وہان جانا چاہنتے ہیں جہاں ہمارا آقا ہے ۔۔۔بھارت کون جانا چاہتا ہے ؟ کوئی نہیں ؟ ملائیشیا، انڈونیشیاِ ؟ افریقہ ؟ ۔۔۔۔ ہم فرانس جانا پسند کریں گے روس جائیں گے ۔۔۔۔ یا برطانیہ کیونکیہ ہ ان کے غلام ہے ۔۔۔

پاکستان کا نظام آج بھی وہی ہے جو برطانیہ نے بنایا گوکہ امریکہ نے جمہوریت لانے کی کوشش کی مگر یہاں پر بستے فیوڈز ہیں ۔۔۔ ہم اس نظام میں رہ رہیں جہاں سوچیں غلام ہیں ۔۔۔ کہانی کا ایکشن جس نے منہم کو لہا ہے اس میں قصوروار سرا سر قاری ہے ۔۔۔''ایکشن پہلے سے ہو چکا ہے'' ری ایکشن جہاں مرضی ہو ۔۔۔ ری ایکشن وہاں پر سوٹ ایبل ہے جو(آقا) ہمیں اپنی قدریں دے کر اپنا کلچر ڈفٰیوز کر گیا ہے ۔۔۔اس کی رہنے کی جگہ

مجھے بہت اعتماد سے کہنا ہے اس کہانی میں ایسا کوئی فلا نہیں ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے نا ہی کوئی تّعصب ہے ۔۔ایک ایک بات سوچ کر لکھی گئی ہے ۔۔بہت اچھا ہے کی تنقید کی ہے ۔۔۔ آپ کرتی جائیں میں جواب دیتی جاؤں گی ۔۔۔ جب آپ لاجک اور نالج سے کہانی لکھتے ہو اس میں فلا اس کی بنت میں ہو سکتا ہے اس کت تھیم میں نہیں ۔۔۔ بہت شکرئہ ۔۔۔۔
محفل میں کچھ نقاد بھی ہوں تاکہ مکالمہ چلتا رہے لطف آتا ہے پر گزارش ہے کہ کہنے کا انداز دھیما دھیما سا ہو تو ایک محفل کا سماع بندھ جائے ۔۔۔ مجھے آپ کی تنقید نے لطف دیا کہ آپ نے اس کو پڑھا ہے آپ کو کچھ قابل اعتراض لگا ۔۔ ذکر کیا۔۔گزارش ہے اس کو دوبارہ پڑھیں ۔۔۔ اور پیارا سا تبصرہ کر دیں ۔۔۔ آپ سے محفل خوب جمے گی :)
محترمہ
آپ تنقید کو بہت ذاتی طور پر لیتی ہیں اور دفاع میں بےحد جارحانہ انداز :)
میں نے تو دھیمے انداز میں ہی لکھا تھا مگر آپ نے کچھ اور ہی انداز میں لیا آئندہ محتاط رہوں گی
 
ایسی کہانیوں کا فوکل پوائینٹ کیا تھا قاری بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا اس نے مغرب کو سمجھا کہ وہ برائی ہے ۔۔۔ کہانی کی بنیاد پاکستان ہے یہاں پر ہر کوئی باہر جانے کے خواب دیکھتا ہے ۔۔برائی پاکستانی معاشرے کی بیان کی جو حادثہ منہم کے ساتھ ہوا وہ نیو یارک بھی ہو سکتا ہے وہ کوریا ، انڈیا بھی ہو سکتا ہے ۔کہانی کا انجام لندن میں دیکھ کر سب نے یہ سمجھا یہاں مغرب کی برائی ہے ۔۔۔ مغرب و مشرق پر خوب ریسرچ ہے قاری کو معلوم ہو اس کے بہت سے لوگ باہر مقیم ہیں ۔

مرکزی خیال محبت ہے ، اولاد کی نافرمانبرداری ہے ، خونی رشتوں کی سفید ہونے کی نشانی ہے اللہ سے دوری ۔۔۔ یہ سب کچھ حسان نے مغرب میں قدم رکھنے سے پہلے کیا۔ مشرق میں رہتے ہوئے کیا ۔۔ باغیوں کو اپنا ٹھکانہ ڈھونڈنا پڑتا ہے ۔۔۔ یا فرار جب وہ انعم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا تھا ، اللہ تعالی کی عطا کو ٹھکرانا چاہتا تھا ۔ اس کو کہاں جانا چاہہے تھا ۔۔۔؟

ہم غلام قوم ہیں ۔۔۔ پوسٹ کالونی ہیں ۔۔پوسٹ کالونی والے اپنے آقا سے مرعوب رہتے ہیں ہم بھی ہیں ۔۔۔ سو جب ہمیں ہماری غلامی سے نجات پانی وتی ہے بندھنوں کو توڑنا ہوتا ہے ہم وہان جانا چاہنتے ہیں جہاں ہمارا آقا ہے ۔۔۔بھارت کون جانا چاہتا ہے ؟ کوئی نہیں ؟ ملائیشیا، انڈونیشیاِ ؟ افریقہ ؟ ۔۔۔۔ ہم فرانس جانا پسند کریں گے روس جائیں گے ۔۔۔۔ یا برطانیہ کیونکیہ ہ ان کے غلام ہے ۔۔۔

پاکستان کا نظام آج بھی وہی ہے جو برطانیہ نے بنایا گوکہ امریکہ نے جمہوریت لانے کی کوشش کی مگر یہاں پر بستے فیوڈز ہیں ۔۔۔ ہم اس نظام میں رہ رہیں جہاں سوچیں غلام ہیں ۔۔۔ کہانی کا ایکشن جس نے منہم کو لہا ہے اس میں قصوروار سرا سر قاری ہے ۔۔۔''ایکشن پہلے سے ہو چکا ہے'' ری ایکشن جہاں مرضی ہو ۔۔۔ ری ایکشن وہاں پر سوٹ ایبل ہے جو(آقا) ہمیں اپنی قدریں دے کر اپنا کلچر ڈفٰیوز کر گیا ہے ۔۔۔اس کی رہنے کی جگہ

مجھے بہت اعتماد سے کہنا ہے اس کہانی میں ایسا کوئی فلا نہیں ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے نا ہی کوئی تّعصب ہے ۔۔ایک ایک بات سوچ کر لکھی گئی ہے ۔۔بہت اچھا ہے کی تنقید کی ہے ۔۔۔ آپ کرتی جائیں میں جواب دیتی جاؤں گی ۔۔۔ جب آپ لاجک اور نالج سے کہانی لکھتے ہو اس میں فلا اس کی بنت میں ہو سکتا ہے اس کت تھیم میں نہیں ۔۔۔ بہت شکرئہ ۔۔۔۔
مختصر سی بات ۔۔۔ لکھاری کو دل بڑا رکھنا چاہئے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
مختصر سی بات ۔۔۔ لکھاری کو دل بڑا رکھنا چاہئے۔
درست کہا ، کہانی سچی تھی ۔۔ میں نے تو تخیل دیا ۔۔۔ آپ سے حوصلہ ہوتا ہے ۔۔۔
نا پختگی لفظ ہے یا نا پختہ کاری
صائمہ شاہ آپی آپ بڑی ہیں ، آپ سے انداز جارحانہ نہیں، ایسا سوچیے بھی مت آپ کی علمی قابلیت کو مزنظر رکھتے ہوئے ۔۔ میں نے کہانی کی وضاحت کر ڈالی ۔۔۔ کہانی میری من گھڑت نہیں ایک سچی کہانی ہے جس کو اس ذات نے تخیل دیا ہے بس ۔۔ آپ تو رونق ہیں ۔۔ یہ میں دل سے کہ رہی تسلیم کر لیں اور کوئی بات بری لگی تو میری خطا ۔۔۔ ایسا ارادہ نہ تھا ۔۔ آپ کی تتلی والی بات خوب لگی مشاہدہ ہے یا تجربہ :) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
برادر فصیح احمد صاحب کی دعوت کے لئے مشکور ہوں۔ پچھلے دنوں کافی مصروفیات کی وجہ سے پیش کی جانے والی تحاریر انتہائی مختصر ہیں، اس کے لئے پیشگی معذرت۔ محفل کی سالگرہ کے موقع پر کچھ نہ کچھ حصہ ڈالنا ضروری تھا اسی لئے درج ذیل تحاریر پیش خدمت ہیں۔

سنجیدہ تحریر: برما کا سپاہی
مزاحیہ (؟) تحریر: فلسفی کا خواب
برما کا سپاہی۔ بہت ثقیل قسم کی تحریر لکھ ماری ہے ذیشان بھائی۔ ہم جیسے کم علم کدھر کو جاویں۔۔۔۔
بہت ہی اعلیٰ۔۔۔ ایک پنجابی فلم کا ڈائیلاگ تھا۔ ساڈا کتا کتا۔۔۔ تہاڈا کتا ٹومی۔۔۔ بس فلسفے پر بھی کچھ یوں ہی علاقائی درجہ بندی ہے۔۔۔ :p

دونوں تحاریر عمدہ۔
 
Top