میرا خیال ہے گفتگو کسی اور جانب نکل رہی ہے، پہلے ہم تعین کر لیں کہ تعلیم ہم کہتے کسے ہیں؟
تعلیم جس سے سوچ کو مہمیز کیا جا سکے، یا تعلیم جو کہ پیشہ سے منسلک ہو؟ امریکہ جیسے ملک میں صرف 28 فی صد لوگ کالج کی ڈگری رکھتے ہیں، مطلب جدید تعلیم آپ کے الفاظ میں، اڑتالیس فی صد وہ ہیں جنہوں نے کالج کا منہ بھی نہیں دیکھا ہوتا ۔ لیکن یہاں جدید تعلیم کو پروفیشنل تعلیم کہا جاتا ہے جسے پاکستان میں کالج کہتے ہیں، کالج امریکہ میں اپنی جیب سے ادا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کافی سوچ بچار کی جاتی ہے کہ اگر میں اتنے پیسے خرچ کروں گا تو آیا اس کا آؤٹ پٹ اسی حساب سے ملے گا کہ نہیں؟ کئی لوگ پڑھائی کے دس دس سال بعد بھی اپنے کالج کے قرض ہی چکا رہے ہوتے ہیں ۔
لیکن اس کے باوجود بھی امریکہ کی جو چکا چوند آپ دیکھ رہے ہیں وہ انہیں میٹرک پاس کے مرہون منت ہے، کیونکہ کسی ہنر میں ڈپلومے جس کی مارکیٹ میں ویلیوو ہے لوگ انہیں حاصل کرتے ہیں، ان کی بنیاد پر نوکریاں حاصل کرتے ہیں، آن جاب ٹریننگ اور روزمرہ معمولات کی وجہ سے اپنی اپنی جاب میں بہتریاں لاتے ہیں، اور زیادہ تر جاب مارکیٹ میں جو نوکریاں دستیاب ہیں وہ انٹری کے لئے ہائی اسکول ہی مانگتے ہیں ۔
اسی فلسفہ کی بنیاد پر اگر میں کہوں کہ پاکستانی جاب مارکیٹ میں انگریزی کی مانگ ہے تو کیا آپ اس حقیقت سے انکار کریں گے ؟ مانگ ہی کو مدنظر رکھتے ہوئے انگریزی کو سکول کی سطح پر کم از کم ایک مضمون کی طور پر پڑھانے ہی میں کیا قباحت ہے ؟
کیا وہ لوگ جو اس مانگ کا ساتھ نہ دے سکے اپنے ہم عصروں کی نسبت پیچھے نہیں رہ گئے۔ ایک طرف امریکیوں کو مینڈرئین سیکھانے کی مثالیں دوسری طرف پاکستانیوں کو انگریزی پر آمادہ کرنے کی مخالفت !؟ واقعی!۔۔ جب لوگ مینڈرئین سیکھ لیتے ہیں تو انگریزی کیا چیز ہے!
آپ اہل سرگودھا کو سافٹ وئیر تعلیم کی بجائے زراعت پڑھانا چاہتے ہیں۔ پڑھائیے۔ نصاب کو کس حد تک اردوائیں گے ؟ کیا زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اردو میں تعلیم دے رہی ہے؟ یا زراعت کے میدان میں تحقیق اردو میں ہورہی ہے ؟
لاہور سے سرگودھا تک انگریزی کیا اردو کے بغیر بھی روزمرہ کا کام چل سکتا ہے۔۔۔ اور چلتا ہے۔ لیکن یہ آپ کے موقف کے حق میں دلیل کیسے ہوگئی؟
آپ پاکستان میں دو ہی نظام تعلیم رکھیے۔ اردو میڈیم اور انگریزی میڈیم۔ مانگ کس کی ہے، آپ کو معلوم ہے۔ آپ اپنے بچوں کو کس طرف بھیجیں گے یہ بھی واضح ہے۔