عباس ٹاؤن میں دھماکے، ۴۵ افراد جاں بحق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے
موقع ملے جسے بھی وہ پیتا ضرور ہے
شاید بہت مٹھاس ہمارے لہو میں ہے
 
ویسےمیری سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس سانحے کو عباس ٹاون سانحہ کہنا یا اہل تشیع حضرات کو اس کا براہ راست ہدف قرار دینا کہاں تک درست ہے حقیقت یہ ہے کہ
یہ دھماکہ اقرا سٹی اور رابعہ فلاور کے درمیان ہوا اور یہی دونوں بلڈنگیں سب سے زیادہ متاثر ہوئیں
عباس ٹاون نزدیک ہو نے کے باوجود براہ راست ہدف نہیں تھا
اس وقت عباس ٹاون میں نماز مغربین اداد کی جارہی تھی اگر عباس ٹاون ہدف ہوتا تو بم بردار گاڑی عباس ٹاون کے اندر لے جا کرپھاڑی جاتی، واضح رہے اس وقت عباس ٹاون میں کوئی ایسی سیکورٹی موجود نہیں کہ یہ کہا جا سکے کہ دہشت گرد کسی خوف یا سیکورٹی یا عجلت کی بنا پر عباس ٹاون میں داخل نہیں ہو سکے
اقرا سٹی اور رابعہ فلاور میں اہل تشیع اور اہل تسنن کی ملی جلی آبادی ہے اور خصوصا نیچے موجود دکانیں اور پتھارے بیشتر اہل تسنن کے ہی ہیں
اس طرح جو جانی نقصان ہوا ہے وہ اہل تسنن اور اہل تشیع کا لگ بھگ برابر برابر ہوا ہے۔
اس امر کی ایک مختصر تفصیل کل کے پروگرام آج کامران خان کے ساتھ میں بھی بتائی گئی ہے کہ جس جگہ بم دھماکہ ہوا وہ پوری آبادی شیعہ سنی دونوں کی ہی ہے اور نقصان دونوں کا ہوا ہے۔اس پروگرام کے مطابق اقرا سٹی میں ساٹھ فیصد اہل تشیع اور چالیس فیصد اہل تسنن جبکہ رابعہ فلاور کی بیشتر آبادی اہل تسنن کی تھی دکان داروں میں آدھے سنی اور آدھے شیعہ جبکہ ٹھیلوں اور پتھاروں میں بیشتر سنیوں کے تھے اور جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان میں بھی دنوں طرف کے لوگ ہیں
لہذا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ نشانہ صرف و صرف اہل تشیع تھے
یہ حملہ انسانیت کے خلاف اورپاکستان کے خؒلاف تھا اس کو اسی تناظر میں دیکھنا درست ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے جو کچھ ملک میں ہورا ہے وہ ایک مربوط حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں شیعوں اور سنیوں کی کچھ کالی بھڑیں شامل ہیں جو عام پبلک کا غیرملکیوں طاقتوں کے ساتھ مل کر خون بہا رہی ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسےمیری سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس سانحے کو عباس ٹاون سانحہ کہنا یا اہل تشیع حضرات کو اس کا براہ راست ہدف قرار دینا کہاں تک درست ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت عباس ٹاون میں نماز مغربین اداد کی جارہی تھی اگر عباس ٹاون ہدف ہوتا تو بم بردار گاڑی عباس ٹاون کے اندر لے جا کرپھاڑی جاتی، واضح رہے اس وقت عباس ٹاون میں کوئی ایسی سیکورٹی موجود نہیں کہ یہ کہا جا سکے کہ دہشت گرد کسی خوف یا سیکورٹی یا عجلت کی بنا پر عباس ٹاون میں داخل

آپ بذاتِ خود کبھی عباس ٹاؤن گئے ہیں؟ یا خبروں کا مطالعہ غور سے کیا ہے؟ ہدف عباس ٹاؤن ہی تھا، لیکن عباس ٹاؤن بلکہ کراچی کے سارے شیعہ اکثریتی علاقوں میں رکاوٹیں بنی ہوئی ہیں جہاں علاقائی پہرے دار کھڑے ہوتے ہیں۔ بم بردار گاڑی تو دور کی بات ہے، عباس ٹاؤن میں واقع مسجدِ مصطفیٰ کی گلی میں عام گاڑی بھی نہیں لے جائی جا سکتی۔
 
آپ بذاتِ خود کبھی عباس ٹاؤن گئے ہیں؟ یا خبروں کا مطالعہ غور سے کیا ہے؟ ہدف عباس ٹاؤن ہی تھا، لیکن عباس ٹاؤن بلکہ کراچی کے سارے شیعہ اکثریتی علاقوں میں رکاوٹیں بنی ہوئی ہیں جہاں علاقائی پہرے دار کھڑے ہوتے ہیں۔ بم بردار گاڑی تو دور کی بات ہے، عباس ٹاؤن میں واقع مسجدِ مصطفیٰ کی گلی میں عام گاڑی بھی نہیں لے جائی جا سکتی۔
جی ہاں واقعی میں نشانہ عباس ٹاون ہی تھا لیکن بم نے عباس ٹاون میں داخل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔
خالی شیعہ اکثریت علاقوں میں ہی نہیں بلکہ اب کراچی میں جگہ جگہ بیرئیرز اور رکاوٹیں موجود ہیں لیکن جب عام افراد اپنی گاڑیاں یا سواریوں لے کر ان علاقوں میں آ جارہے ہوں تو ایسے میں کسی ایک گاڑی کو رکنا ناممکن ہوتا ہے۔ یہ کوئی ایام محرم نہیں تھے جب ایسے علاقوں میں گاڑیوں کا سرے سے داخلہ ہی ممنوع ہوتا ہے اور لوگ دو رپارکنگ کرتے ہیںاس علاقےسے روزانہ میرا گزر ہوتا ہے اگر عباس ٹاون ہی نشانہ تھا تو یہ دھماکہ عین عباس ٹاون میں یا اس کے داخلےپر ہونا چاہیے تھےیا پھر رابعہ فلاور اور اقرا سٹی کی بیک سائٹ جو کہ عباس ٹاون سے کہیں زیادہ نزدیک ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میری اوپر کہی گئی بات کو تاکہ غلط معنوں میں نہ لیا جائے اس لیے تھوڑی وضاحت کرتا چلوں۔ مجھے سنی شہادتوں سے انکار نہیں، شہید ہونے والے پاکستانی تھے، مسلمان تھے، امن پسند تھے، اور بے گناہ تھے۔ اُن سب کا خون میرے نزدیک مقدس ہے اور میں ہر ایک کے لیے ماتم کناں ہوں۔ لیکن سنی شہادتوں کا ذکر کر کے اور شیعوں کی نسل کشی کے تناظر سے اس واقعہ کو جدا کر کے دیکھنے کے مطالبے سے ہم کس کھلی حقیقت سے آنکھیں چرانا چاہتے ہیں؟ کیا پچھلے کئی سالوں سے شیعوں کو تواتر سے نہیں مارا جا رہا؟ کیا یہ عباس ٹاؤن میں دہشت گردی کا پہلا واقعہ ہے؟ پچھلے سال سانحہ چلاس میں شیعوں کی بھری بس کو بھون دیا گیا، جس میں چار سنی بھی شہید ہوئے تھے۔ اُس پر ہمارے ایک حلقے نے کہا کہ اس میں شیعہ نشانے پر نہیں تھے بلکہ یہ تو طالبان اور حکومت کا تنازعہ تھا جس کی لپیٹ میں شیعوں کی بس آ گئی۔ پھر نئے سال کے پہلے دن مستونگ میں زائرین کی بس بھون دی گئی، تو اُس میں بی ایل اے کا نام لے کر ساری ذمے داری بیرونی ایجنٹوں پر ڈال دی گئی۔ پھر ہزارہ برادری پر دو حملے ہوئے تو ہماری اسی محفل کے ایک محترم رکن نے کہا کہ وہ شیعہ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ غیر بلوچ ہونے کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔ شیعہ فضول میں جذباتی ہوئے جا رہے ہیں۔ یعنی یہاں بھی بیرونی ہاتھوں کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا، اور شیعہ نسل کشی سے آنکھیں چرائی گئیں۔ پھر ابھی کراچی کے تازہ واقعے میں بھی واقعے کا دیدہ دانستہ رخ بیرونی سازشی ہاتھوں کی طرف موڑا جا رہا ہے۔ ہم کب تک یوں اپنے آپ کو دھوکا دیتے رہیں گے؟ کیا یہ سوچنا بہت ہی مشکل کام ہے کہ ان واقعات کے پیچھے ضیاءالحق برانڈ کا تکفیری اسلام بھی ہو سکتا ہے؟ جس ملک میں کافر کافر شیعہ کافر کے نعرے ہر گلی محلے کی دیواروں کی زینت ہوں، اور جہاں لشکرِ جھنگوی کے ملک اسحاق جیسے دہشت گرد کھلے گھومتے ہوں، وہاں غیر ملکی سازشی طاقتوں کو کسی قسم کی کاروائی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
 

کاشفی

محفلین
کاشفی صاحب ، ایسا ہرگز نہیں ہے کہ یہاں کوئی بھی بات صرف آپ پر لاگو کرنے کے لئے کہی جا رہی ہے لہذا آپ سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ ہمیں آپ کے ساتھ ذاتی پر خاش نہیں ہے۔ آپ کا فرمانا درست کہ اراکین اپنے غصے کے اظہار کے لئے ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں لیکن جو الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ان پر بھی ہماری نظر ہوتی ہے۔ بہت سارے ایسے الفاظ کی تدوین یا پھر مراسلہ جات کی تحذیف بھی کر دی جاتی ہے اور ایسا کرنے والے اراکین کو استفسار کرنے پر اس کارروائی کی وضاحت بھی کر دی جاتی ہے اور محفل کے جملہ اراکین داد کے مستحق ہیں کہ ہمہ وقت تعاون کرتے ہوئے خود کو بہتر سے بہتر کرتے جاتے ہیں۔
جو مثالیں آپ نے دی ہیں ان میں سے اکثر مراسلے آپ کی طرف سے شروع کردہ طعن و تشنیع کے رد عمل میں لکھے گئے ہیں۔ یہاں ہر کوئی کسی نہ کسی جماعت کا ہمدرد ہے لیکن اپنے لیڈر پر ہونے والی تنقید پر کوئی بھی اس قدر نہیں بلبلاتا جس قدر آپ دوسروں کے لتے لینا شروع کر دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ غزل اور جواب آں غزل کو سلسلہ چل نکلتا ہے۔
تنقید نواز شریف پر کی جائے یا الطاف حسین پر اس پر پابندی نہیں اور اگر آپ کسی بھی رکن کے لکھے الفاظ پر معترض ہوں تو ترکی بہ ترکی جواب دینے کی بجائے براہِ کرم متعلقہ مراسلے کو رپورٹ کر دیا کیجئے ، انتظامیہ اس رپورٹ کا جائزہ لے کر کارروائی کرتی ہے۔
ساجد صاحب سب سے پہلے تو رپورٹ کرنا میرا کام نہیں۔۔کیونکہ جب رپورٹ کرکے جس انصاف کا تقاضہ کیا گیا تھا اس پر عمل ہی نہیں ہوا۔۔۔
انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ جس طرح میرے کچھ لکھنے پر انتظامیہ حرکت میں آتی ہے اور آن فورم لکھ کر تنبیہ کرتی ہے اسی طرح دوسروں کو بھی تنبیہ کیا جائے۔۔کم از کم میں نے ایسا ہوتے نہیں دیکھا ہے۔۔۔اس لیئے اس کو خاش ہی سمجھنا مناسب ہے۔۔کیونکہ ان اشخاص کی طرف سے ادا کیئے گئے نامناسب الفاظ کے لیئےآپ دلیلیں دینے لگ گئے ہیں۔کہ ایسا ہوا تھا اس لیئے ایسا کہا گیا۔۔
نامناسب الفاظ نامناسب ہیں۔۔چاہیے وہ عربی میں ہوں یا عبرانی میں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نہیں سمجھتا کہ صرف اور صرف شیعہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ شیعہ سُنی فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

شیعہ حضرات کا گڑھ نارووال ہے یا چونڈہ کے قریب ایک چھوٹا شہر ہے۔ وہاں تو کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں نہیں سمجھتا کہ صرف اور صرف شیعہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ شیعہ سُنی فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

فرقہ واریت کا اصطلاحی مطلب یہ ہے کہ دو متحارب گروہ آپس میں لڑ رہے ہوں اور جہاں سماجی فرق کا بنیادی شاخص لوگوں کا فرقہ ہو، جیسے بیسویں صدی کا آئرلینڈ اور موجودہ عراق فرقہ واریت کی مثالیں ہے۔ ایسی شیعہ سنی فرقہ واریت کا تا حال پاکستان میں وجود نہیں۔ یہاں شیعہ اور سنی متحارب گروہ نہیں ہیں، بلکہ ایک ہی قومی دھارے کا حصہ ہیں اور دونوں برادریوں کے باشعور نمائندہ افراد فرقہ واریت پر لعنت بھیجتے ہیں۔ جب کہ حالیہ چند دنوں میں شیعہ برادری کو خصوصی سے دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سالِ نو کی ابتداء ہی مستونگ میں زائرین کی بس بھون کر کی گئی تھی۔
 

صرف علی

محفلین
السلام علیکم
یہاں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان کوئی مسلہ نہیں ہے بلکہ یہ صرف وہابی حضرات ہیں جو شیعہ اور اہل سنت دونوں کے دشمن ہیں کیوں کہ ان کی نظر میں یہ دونوں مکتب کافر ہے یہاں میڈیا غلط خبر نشر کرتا ہے کہ یہ شیعہ اور اہل سنت بول کر آپنے آقاوں کو خوش کرتا ہے یہاں مسئلہ شیعہ اور وہابی ، اور اہل سنت اور وہابی کا ہے ۔
 

میر انیس

لائبریرین
میں نہیں سمجھتا کہ صرف اور صرف شیعہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ شیعہ سُنی فرقہ واریت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

شیعہ حضرات کا گڑھ نارووال ہے یا چونڈہ کے قریب ایک چھوٹا شہر ہے۔ وہاں تو کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔
شمشاد یہاں میں تم سے اختلاف کروں گا بیشک اہل سنت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیکن یہ کہی نہیں ہوا کہ باقاعدہ شناختی کارڈ چیک کر کر کے مارا گیا ہو یا پیٹھ پر چریوں کے ماتم کو دیکھ کر ماردیا گیا ہو۔ کوئٹہ می صرف اسی جگہ بم دھماکے کرنا جہاں شیعہ ہزارا برادری رہتی ہے یا عباس ٹاؤن کے قریب ہی دھماکہ کرنا کیا بتاتا ہے یہ دھماکا سنی اکثریتی علاقوں میں کیوں نہیں کیا گیا۔ ہم تھوڑی دیر کو سوچ بھی لیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مسلک نہیں ہے وہ صرف شیعہ سنی فساد پھیلانا چاہتے ہیں تو میرے بھائی پاکستان کا سب سے بڑا اجتماع رائے ونڈ میں ہوتا ہے نہ سیکیورٹی اتنی سخت ہوتی ہے جیسی محرم کے جلوسوں میں نہ کنٹینر نا رینجر نہ پولیس تو وہاں تو دہشت گردوں کے مقاصد بہت اچھی طرحسے پورے ہوسکتے ہیں (اللہ نہ کرے ایسا ہو میں صرف ایک نکتہ سمجھا رہا ہوں) لیکن آج تک وہاں ایک چڑیا تک نہیں ماری گئی نشتر پارک میں بریلویوں کے جلوس پر حملہ ہوا داتا دربار پر ہوا عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ہوا بری امام پر ہوا محرم کے جلوسوں پر تو ہوتا ہے ہی سجادہ نشینوں پر ہوا پر جہاں سب سے زیادہ آسان ہے وہاں نہیں ہوا۔ ایک نکتہ اور ویسے تو ہر حملے کی زمہ داری یا تو لشکر جھنگوی والے قبول کرتے ہیں یا تحریک طالبان لیکن جب علمائے دیو بند پر حملہ ہوا اور دیو بندی طلبہ پر حملہ ہوا تو انہوں نے ذمہ داری قبول کیوں نہ کی؟ تم کو تو شاید نہیں معلوم کے روز کتنے شیعہ ٹارگیٹ کلنگ میں ماردئے جاتے ہیں کیوں کہ میڈیا صرف ہلاک شدہ افراد کی تعداد بتاتا ہے انکا مسلک نہیں پر تم یہاں جاکر ذرا اندازہ لگاؤ کہ یہ سب کیا ہورہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تم کو تو شاید نہیں معلوم کے روز کتنے شیعہ ٹارگیٹ کلنگ میں ماردئے جاتے ہیں کیوں کہ میڈیا صرف ہلاک شدہ افراد کی تعداد بتاتا ہے

آج الجزیرہ پہ پڑھ رہا تھا کہ پچھلے سال چار سو سے زائد جبکہ رواں سال کے تین مہینوں میں ہی تین سو ستر شیعہ افراد اپنی مسلکی شناخت کی بنا پر مارے جا چکے ہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ شیعہ اقلیت دہشت گردوں کے نشانے پہ ہے، ہم نہ ماننا چاہیں تو یہ الگ بات ہے۔
اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ابھی پچھلے سال نومبر میں بھی الجزیرہ پر ایک صحافی نے یہ رپورٹ پیش کی تھی:
Pakistan's Shia genocide
 

زبیر مرزا

محفلین
اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے
اب تو خوف اوردُکھ کی کفیت سے ایسی خبریں سن کے
خدا کرے یہ خبرجھوٹ ہو یہی خیال آتا ہے- پھر شہادتوں اورزخمیوں کی خبریں سن کر اس سانحے کا یقین آتاہے
 

شمشاد

لائبریرین
جو تو جان سے گئے سو گئے۔ جو اپاہج ہو گئے وہ ساری زندگی نہ جی سکیں گے نہ مر سکیں۔ کیسی کسمپرسی کی زندگی ہو گی ان کی۔
 

کاشفی

محفلین
جو تو جان سے گئے سو گئے۔ جو اپاہج ہو گئے وہ ساری زندگی نہ جی سکیں گے نہ مر سکیں۔ کیسی کسمپرسی کی زندگی ہو گی ان کی۔
اور اس کسمپرسی کو دیکھ کر لشکرِ جھنگوی والے اور وہ لوگ جن کو نون لیگ والے پناہ اور سپورٹ دیتے ہیں کتنا خوش ہورہے ہوں گے۔۔:sad2:
 
السلام علیکم
یہاں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان کوئی مسلہ نہیں ہے بلکہ یہ صرف وہابی حضرات ہیں جو شیعہ اور اہل سنت دونوں کے دشمن ہیں کیوں کہ ان کی نظر میں یہ دونوں مکتب کافر ہے یہاں میڈیا غلط خبر نشر کرتا ہے کہ یہ شیعہ اور اہل سنت بول کر آپنے آقاوں کو خوش کرتا ہے یہاں مسئلہ شیعہ اور وہابی ، اور اہل سنت اور وہابی کا ہے ۔

یہ لفظ "وہابی" میں اکثر سنتا ہوں ۔ کیا کوئی صاحب بتائیں گےکہ یہ وہابی کون لوگ ہیں ۔
خود سے تشریح کر دیں ۔لنک نہ دیجئے گا پلیز۔:)
 

صرف علی

محفلین
یہ لفظ "وہابی" میں اکثر سنتا ہوں ۔ کیا کوئی صاحب بتائیں گےکہ یہ وہابی کون لوگ ہیں ۔
خود سے تشریح کر دیں ۔لنک نہ دیجئے گا پلیز۔:)
السلام علیکم
ھھھم
سب سے پھلے وھابی فرقہ كوبنانے والا اور اس كو نشركرنے كے لئے انتھك كوشش كرنے والا شخص محمد بن عبد الوھاب ھے جو بارهویں صدی ہجری كے نجدی علماء میں سے تھا۔
 

ساجد

محفلین
میرا خیال ہے کہ تمام اراکین اپنی رائے کا اظہار کر چکے ،اب معاملہ کسی اور طرف کو جا رہا ہے لہذا اس دھاگے کو بند کیا جاتا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top