عبدالروف اعوان
محفلین
اسلام و علیکم !
اپنے کام سے کام رکھنا یا Mind your own business سے تو ہر خاص و عام واقف ہوں گے ہی۔
کل مجھے ایک شرارت سوجھی ، میں اسے صد فیصد شرارت تو نہیں کہوں گا کیونکہ میں ایک تھیوری ٹیسٹ کرنے کی کوشیش کر رہا تھا۔ سو اس نیک کام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے میں نے اپنے دستخط کو کچھ یوں کر دیا ، "میرا ان باکس "
اب یہ دستخط جتنا سادہ نظر آرہا تھا ، اتنا سادہ تھا نہیں۔ اسے کلک کرنے پر یہ آپکو "میرے" نہیں آپکے اپنے ان باکس میں لے جاتا تھا، لیکن جو اصل چیز تھی وہ یہ ایک چھوٹا سا ریکاڈر تھا جو کہ ہر کلک کو ریکارڈ کر رہا تھا کہ کتنے متجسس لوگ میرے ان باکس میں جھانکنا چاہتے ہیں۔
24 گھنٹے کے اندر اندر میرے ارسال کیے 9 جوابات میں سے ، 12 لوگوں نے میرے ان باکس میں جھانکنے کی" کوشیش" کی ، اب یا تو انھوں نے غیر شعوری طور پر ایسا کیا، یا وہ متجسس تھے یا پھر ایویں فن کے لیے۔
میں اس سے یہ ثابت کرنے کی ہرگز کوشیش نہیں کر رہا کہ ایسا کرنے سے میں نے کوئی بہت بڑی تھیوری establish کر لی ہے ، لیکن میں ہم دیسیوں (Pakistani , Indians, Banglaseshi's etc) کے رویوں کو جاننے کی کوشیش کر رہا ہوں کہ ہم لوگ دوسروں کے معاملات میں اتنے interested کیوں ہوتے ہیں ؟ ، میں نے گوروں کو کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا ، اور اگر وہ ایسا کرتے بھی ہیں تو میرے ساتھ ایسا ابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہوا ان 9 سالوں میں۔
کیوں ہر بندہ یا زیادہ تر لوگ آپکے معاملات میں مداخلت یا غیر ضروری رائے دینے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ؟ اور جب انھیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ انکا اس معاملے سے کیا لینا دینا ہے تو عموما یہ ایک جذباتی بلیک میلنگ ہوتی ہے کہ میں تو آپ کے بھلے کے لیے کہہ رہا تھا ورنہ مجھے کیا لگے (الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے)
عموما" خاندانی فیصلوں میں ایسا سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے ، جہاں ہر کوئی آپکے گھر کے مسئلے میں اپنی رائے کو ٹھونسنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ، اور اگر انکی رائے رد کر دی جائے تو ناراضگیاں اور طرح طرح کی بلیک میلنگز آپکی منتظر ہوتی ہیں۔
شاید بہت سے دوست میری باتوں سے متفق نہ ہوں پر کیا آپ honestly یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپکو اسکا تجربہ کبھی نہیں ہوا اور ہم لوگوں کو اپنے رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے ؟ ، میں یہاں رائے دینے کی بلکل مخالفت نہیں کر رہا ، پر ہمارے میں اتنا تحمل تو ہونا چاہئے کہ جو ہم رائے دے رہے ہیں اسے ہم بھی اپنا آخری فیصلہ سُنانے کی بجائے رائے کی نظر سے ہی دیکھیں ۔۔
اپنے کام سے کام رکھنا یا Mind your own business سے تو ہر خاص و عام واقف ہوں گے ہی۔
کل مجھے ایک شرارت سوجھی ، میں اسے صد فیصد شرارت تو نہیں کہوں گا کیونکہ میں ایک تھیوری ٹیسٹ کرنے کی کوشیش کر رہا تھا۔ سو اس نیک کام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے میں نے اپنے دستخط کو کچھ یوں کر دیا ، "میرا ان باکس "
24 گھنٹے کے اندر اندر میرے ارسال کیے 9 جوابات میں سے ، 12 لوگوں نے میرے ان باکس میں جھانکنے کی" کوشیش" کی ، اب یا تو انھوں نے غیر شعوری طور پر ایسا کیا، یا وہ متجسس تھے یا پھر ایویں فن کے لیے۔
میں اس سے یہ ثابت کرنے کی ہرگز کوشیش نہیں کر رہا کہ ایسا کرنے سے میں نے کوئی بہت بڑی تھیوری establish کر لی ہے ، لیکن میں ہم دیسیوں (Pakistani , Indians, Banglaseshi's etc) کے رویوں کو جاننے کی کوشیش کر رہا ہوں کہ ہم لوگ دوسروں کے معاملات میں اتنے interested کیوں ہوتے ہیں ؟ ، میں نے گوروں کو کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا ، اور اگر وہ ایسا کرتے بھی ہیں تو میرے ساتھ ایسا ابھی تک کوئی اتفاق نہیں ہوا ان 9 سالوں میں۔
کیوں ہر بندہ یا زیادہ تر لوگ آپکے معاملات میں مداخلت یا غیر ضروری رائے دینے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ؟ اور جب انھیں اس بات کا احساس دلایا جائے کہ انکا اس معاملے سے کیا لینا دینا ہے تو عموما یہ ایک جذباتی بلیک میلنگ ہوتی ہے کہ میں تو آپ کے بھلے کے لیے کہہ رہا تھا ورنہ مجھے کیا لگے (الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے)
عموما" خاندانی فیصلوں میں ایسا سب سے زیادہ دیکھا جاتا ہے ، جہاں ہر کوئی آپکے گھر کے مسئلے میں اپنی رائے کو ٹھونسنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں ، اور اگر انکی رائے رد کر دی جائے تو ناراضگیاں اور طرح طرح کی بلیک میلنگز آپکی منتظر ہوتی ہیں۔
شاید بہت سے دوست میری باتوں سے متفق نہ ہوں پر کیا آپ honestly یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپکو اسکا تجربہ کبھی نہیں ہوا اور ہم لوگوں کو اپنے رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے ؟ ، میں یہاں رائے دینے کی بلکل مخالفت نہیں کر رہا ، پر ہمارے میں اتنا تحمل تو ہونا چاہئے کہ جو ہم رائے دے رہے ہیں اسے ہم بھی اپنا آخری فیصلہ سُنانے کی بجائے رائے کی نظر سے ہی دیکھیں ۔۔