Cat Stevens سے یوسف اسلام تک کا سفر

بسم اللہ الرحمن الرحيم

Cat Stevens سے یوسف اسلام تک کا سفر

يہ شہرت كى بلنديوں كو چھوتے 27 ، 28 سالہ برطانوى گلوكار اور موسيقار کى زندگی كا ايك اہم دن تھا ۔ خوش گوار ماحول ميں ساحل سمندر كى سير کے دوران ايك بےقابو لہر اسے نگلنے كو تھی ، موت كے خوف نے اسے دہلا ديا ۔ زندگی سے مايوس ہوتے سمے اس نے خدا كو پكارا :
" اے خدا اگر تو آج مجھے بچا لے تو آئندہ ميں تيرے ليے كام كروں گا۔ "
خدا كى مدد آئى اور ايك لہر نے اسے واپس كنارے كى جانب لا پٹخا ، وہ سارى ہمت جمع كر کے تيرتا ہوا كنارے تك آيا ۔ يہ ايك نئی زندگی كى ابتدا تھی ۔ "مجھے ايك دوسرا موقع ديا گيا تھا۔"

اب اس نوجوان كو جو دنيائے موسيقى کے بہترين اعزازات Triple Platinum by the RIAA، Billboard's number-one LP، ASCAP songwriting awards كئى بار پا چكا تھا ، اور 60 بلين سے زائد البم فروخت كر چكا تھا ، خدا كى تلاش تھی۔ وہ خدا سے وعدہ كر چكا تھا مگر نہيں جانتا تھا كہ اسے پورا كيسے كرے؟ اس تلاش ميں اس نے مسيحيت سے لے كر بدھ ازم تك كا مطالعہ کر ڈالا۔ تلاش جارى تھی۔ ايك سال گزر گيا۔اسے كسى نشانى كا انتظار تھا ۔ " پھر ايك روز ميرا بھائى ڈیوڈ يروشلم گيا اور واپسی پر قرآن كا تحفہ لايا ۔"
"قرآن ایک خوب صورت وحى ہے۔ پہلا نام جو ميں نے قرآن ميں پڑھا وہ خدا كا نام تھا ۔ قرآن كا ذاتى مطالعہ سابقہ تجربات كى نسبت محتلف تھا يہ ايك ايسا روحانى سفر تھا جس كا ميں ارادہ ركھتا تھا ۔ یہ ميرے ليے ايك بيدارئ نو تھا۔

1977ء ميں يروشلم كا سفر، قرآن مجيد كے مطالعے کے بعد اسلام كى طرف رجحانات كا نتيجہ تھا۔ ميں اس مقدس شہر ميں تھا۔ اور مسجد چلا گيا۔ لوگوں نے مجھ سے پوچھا : تم كون ہو؟ زندگی ميں پہلی بار ميں نے کہا : " ميں مسلمان ہوں ! "

اسى سال Cat Stevens نے قبول اسلام كا اعلان كر ديا ، ايك سال بعد اس نے "يوسف اسلام " كا نام اختيار كر ليا ۔
" يہ انقلاب تب آيا جب ميں نے سورة يوسف كا مطالعہ كيا ۔ اس نے ميرے دل كو چھو ليا۔ حضرت يوسف عليه السلام كى كہانى پڑھ كر ميں نے سوچا: يہ كسى انسان كا نہيں خدا كا كلام ہے۔"

1978ء ميں اس نے آخرى البم بنا كر ان تمام ذمہ داريوں اور معاہدوں سے نجات حاصل كر لى جس نے بحيثيت شوبز سٹار اس كو جکڑ رکھا تھا ۔ " ميں اب مكمل آزاد تھا ، اپنی نئى زندگی كى ابتدا كے ليے۔" موسيقى كے متعلق مختلف آراء ميں الجھنے کے باوجود وہ اس بات پر قائل ہو گيا کہ موسيقى اسلام ميں حرام ہے۔ اس نے تمام آلات موسيقى بيچ كر رقم خيراتى اور تعليمى مقاصد پر خرچ كر دى۔
اب اس كى زندگی كا محور برطانوى مسلم معاشرے کے ليے تعليمى اور خيراتى سرگرمياں تھيں۔ اس نے سماجى امن كے ليے بھی كام كيا اور يہاں بھی اپنی موثر شخصيت کى بنا پركئى اعزازات حاصل كيے۔ ان ميں
2003's World Award,
the 2004 Man for Peace award,
the 2007 Mediterranean Prize for Peace
شامل ہيں۔

2006ء ميں يوسف اسلام نے ايك اور نماياں فيصلہ كيا اور ايك بار پھر پوپ موسيقى كى طرف لوٹ آيا ، اس کے خيال ميں اسلام ميں موسيقى حرام نہيں ۔ وہ موسيقى كو دعوتى اور تعليمى مقاصد كے ليے استعمال كر رہا ہے۔ اس كے اس فيصلے نے جہاں ميدان دعوت ميں اس كے بہت سے نو مسلم داعى ساتھيوں كو مايوس كيا اور ان سے مسلسل مباحثے اور مكالمے كا آغاز ہوا وہيں بہت سے لوگوں نے اس فيصلے پر خوشى كا اظہار كيا ۔

يہ كہانى ابھی جارى ہے۔ يوسف اسلام بہرحال عصر حاضر كے نو مسلم برطانويوں ميں ايك نماياں مقام ركھتا ہے۔ اور اس كى آواز كو مسلم آواز جانا جاتا ہے۔

يوسف اسلام نے حضرت يوسف عليہ السلام كے بے داغ كردار سے متاثر ہو كر جوانى ، اور شہرت كے عروج کے زمانے ميں اللہ كا راستہ منتخب كيا ۔ کیا آج كے مسلمان نوجوان كے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ سورہ يوسف كا مطالعہ كرے اور سيرت يوسفى كى كسى ايك ادا كو اپنی زندگی ميں شامل كرنے كى كوشش كرے؟

تحریر و ترتیب : ام نور العين
[http://www.youtube.com/results?search_query=Yusuf+islam+interview&aq=f
 

ماسٹر

محفلین
ساٹھ کی دھائی کےآخر میں اور ستر کے شروع میں ان کے گانے پوری دنیا میں مقبول ہوتے تھے ۔
ہپی جنریشن تو ان کو اپنے ترانوں کے طور پر گاتے پھرتے تھے -
Morning has broken تو ہر کوئی گنگناتا نظر آتا تھا -
 
قرآن مجيد كى جس سورة مباركہ سے متاثر ہو كر يوسف اسلام نے دين اسلام كى آغوش ميں پناہ لى وہ قرآن مجيد كى بارہويں سورت ہے جس كا نام سورة يوسف ہے۔

اس كى تلاوت مع اردو ترجمہ يہاں سنا جا سكتا ہے۔(قارى مشارى العفاسى ، ترجمہ مولانا مودودى )


جب كہ مزيد تراجم كا مطالعہ اس ربط پر كيا جا سكتا ہے۔
http://tanzil.net/#trans/ur.junagarhi/11:118
 
1978ء ميں اس نے آخرى البم بنا كر ان تمام ذمہ داريوں اور معاہدوں سے نجات حاصل كر لى جس نے بحيثيت شوبز سٹار اس كو جکڑ رکھا تھا ۔ " ميں اب مكمل آزاد تھا ، اپنی نئى زندگی كى ابتدا كے ليے۔" موسيقى كے متعلق مختلف آراء ميں الجھنے کے باوجود وہ اس بات پر قائل ہو گيا کہ موسيقى اسلام ميں حرام ہے۔ اس نے تمام آلات موسيقى بيچ كر رقم خيراتى اور تعليمى مقاصد پر خرچ كر دى۔
2006ء ميں يوسف اسلام نے ايك اور نماياں فيصلہ كيا اور ايك بار پھر پوپ موسيقى كى طرف لوٹ آيا ، اس کے خيال ميں اسلام ميں موسيقى حرام نہيں ۔ وہ موسيقى كو دعوتى اور تعليمى مقاصد كے ليے استعمال كر رہا ہے۔ اس كے اس فيصلے نے جہاں ميدان دعوت ميں اس كے بہت سے نو مسلم داعى ساتھيوں كو مايوس كيا اور ان سے مسلسل مباحثے اور مكالمے كا آغاز ہوا وہيں بہت سے لوگوں نے اس فيصلے پر خوشى كا اظہار كيا ۔
کم و بیش کچھ اسی قسم کا واقعہ گلوکار شیراز اپل علی حیدر اور شائد جنید جمشیدکے ساتھ بھی پیش آیا۔ :)
 
Top