70 سالہ بوڑھا پاکستان

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟

  • کرپشن

    Votes: 2 66.7%
  • دہشت گردی

    Votes: 0 0.0%
  • آپس کی نفرتیں

    Votes: 1 33.3%

  • Total voters
    3
ذرا تصور کریں 70سالہ بوڑھا بستر پر ہے، متعدد بیماریوں سے لڑ رہا ہے، اس کے کئی زخم ایسے ہیں جن سے مسلسل خون رستا ہے، وہ چل بھی نہیں سکتا، وہ خود اٹھ کر کوئی کام نہیں کرسکتا، وہ ہر لمحے کسی سہارے کا محتاج ہے۔ جسمانی کے ساتھ ساتھ اسے ذہنی اذیت کا بھی سامنا ہے۔ اس کے پڑوسی اس پر زندگی مزید تنگ کرنے کے خواب بُن رہے ہیں۔ وہ آئے روز چھت پر کوئی نہ کوئی چیز پھینک کر اپنی دہشت بڑھاتے ہیں، یہی وجہ ہے چوبیس گھنٹے محتاط رہنا پڑتا ہے، رات کو ذرا سے کھڑاک پر ہی بوڑھے کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اسے مالی مسائل نے بھی اپنے گھیرے میںلیا ہوا ہے۔ پیسوں میں برکت ہی نہیں رہی، گھر میں جتنے آتے ہیں چند گھنٹوں میں خرچ ہوجاتے ہیں، شاید بیماریاں پیسا بھی کھا رہی ہیں۔ ایسے میں رشتہ دار تو اس کے درپے تھے ہی، سات سمندر پار بیٹھے دوست نے بھی آنکھیں پھیر لی ہیں.... یہ تمام پریشانیاں اپنی جگہ ، مگر ان دنوں اس کا پالا ایک نئی فکر سے پڑ گیا ہے۔
اس کے پانچوں بیٹے اور ان کی اولادیں بات بے بات آپس میں لڑنے لگے ہیں۔ان کے رویے، ان کے لہجوں کی شائستگی سیاست نے نگل لی اور اب یہ ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں ۔ آج تو حد ہی ہوگئی، ایسے وقت میں جب بوڑھے کی دوائی کا وقت ہورہا تھا اور وہ پانی کے لیے بیٹوں کو آواز لگارہا تھا، اس کے بیٹے سنی ان سنی کرتے ہوئے بچوں کی لڑائی میں کودے ہوئے تھے، صلح صفائی کے بجائے کیچڑ اچھالے جارہے تھے، الزامات کی پٹاریاں کھولی جارہی تھیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ پڑوسی چھت سے یہ ’جنگ‘ براہ راست ملاحظہ فرماتے ہوئے محظوظ ہورہے تھے۔ بوڑھا آوازیں دیتا دیتا تھک ہار کر چپ ہوگیا، اسے ایک جھونکا آیا اور وہ نیند کی وادی میں اتر گیایا پتا نہیں بے ہوش ہوگیا، مگر لڑائی بند نہیں ہوئی۔
کیا یہ لڑائی کبھی بند نہیں ہوگی؟ کیا بیٹوں کو کبھی یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ وقت اختلاف کے پودے کو پانی دینے کا نہیں۔ جس گھر کا سربراہ بیماری میں پھنک رہا ہو، وہاں کے رہنے والوں کی ترجیح اس کے بہترین علاج کی ہونی چاہیے نہ کہ اپنی دشمنیوں کو بڑھاوا دینے کی۔
70سالہ بوڑھے پاکستان کے ساتھ ہم.... اس کی اولادیں.... یہی کچھ کررہی ہیں۔ مسائل کا پہاڑ پاکستان کی کمر پر ہے، ان گنت مشکلات ناگن کی طرح نگلنے کے لیے منہ کھولے کھڑی ہیں، پڑوس میں بیٹھے دشمن ہماری تباہی و بربادی کے مشورے کررہے ہیں اور ہم ان کا کام آسان کرنے کے لیے آپس میں لڑائیاں مول لے رہے ہیں، ایک دوسرے کو چور چور کہنے کے بعد اب شرم و حیا کا دامن بھی تار تار کیا جارہا ہے، ایک طوفان بدتمیزی ہے جو چاروں جانب برپا ہے، سچ جھوٹ کی تمیز کیے بغیر ایک دوسرے کے گریبانوں تک ہاتھ جاپہنچے ہیں۔ پاکستان ہمیں آوازیں دے رہا ہے ، ہمیں روک رہا ہے، ہمیں بلارہا ہے لیکن ہم اپنی سیاست، اپنی انا، اپنی سازشوں کی روئی کانوں میں ٹھونسے ہوئے ہیں۔
اے پاکستانیو! کیا 70سالہ بوڑھا آوازیں ہی دیتا رہ جائے گا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ملکوں کی تاریخ میں 70 سال کا عرصہ تو انسانی عمر کے لحاظ سے گویا بچے کے گھٹنوں کے بل چلنے کے برابر بھی نہیں ہے۔ اگر اس تمثیل کو واقعی انسانی عمر پر تطبیق کیا جائے تو پھر ایک ستر سالہ بوڑھا کتنا بھی مزید جی لے گا، دس سال، بیس سال، تیس سال، چالیس سال۔ کیا ملکوں کی عمر بھی ایسے ہی ہوتی ہے؟
 
ملکوں کی تاریخ میں 70 سال کا عرصہ تو انسانی عمر کے لحاظ سے گویا بچے کے گھٹنوں کے بل چلنے کے برابر بھی نہیں ہے۔ اگر اس تمثیل کو واقعی انسانی عمر پر تطبیق کیا جائے تو پھر ایک ستر سالہ بوڑھا کتنا بھی مزید جی لے گا، دس سال، بیس سال، تیس سال، چالیس سال۔ کیا ملکوں کی عمر بھی ایسے ہی ہوتی ہے؟
تمثیل سبق کے لیے ہوتی ہے، اسے انسانی عمر پر منطبق کرنے کے بجائے اس سے سبق کشید کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ تبصرے کا شکریہ!
 
Top