تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا امیدوار نہیں ہوں لیکن کسی کو اپنا ایجنڈہ سبوتاژ کرنے کی اجازت بھی نہیں دوں گا ، دو پارٹیوں کو نگران وزیر اعظم کے لیے مک مکاو نہیں کرنے دوں گا، 14 جنوری کو 40 لاکھ لوگوں کی عوامی پارلیمنٹ کے بعد جھرلو پارلیمنٹ ہمیشہ کے لیے معطل ہو جائے گی اور نگران وزیر اعظم وہی ہوگا جس کو عوام کی پارلیمنٹ چاہے گی۔ 14 جنوری قوم کے لیے نجات کا دن ہوگا۔ کسی ملک اور ایجنسی کے فنڈ نہیں گنبد خضری کی نگاہ کرم کا حریص ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عالمی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے لانگ مارچ کے اخراجات کے لیے اسلام آباد مارچ فنڈ کا اعلان کیا اور اپنی اہلیہ ، بیٹی اور بہووں کا زیور پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر چاہیں تو میرا گھر بھی بیچ دیں ، جس پر ورکرز کنونشن میں موجود خواتین ، مردوں اور طالبعلموں نے زیورات اور نقد رقوم کے ڈھیر لگا دئیے ، کئی کارکنوں نے گاڑیاں ، موٹر سائیکلیں اور زرعی اراضی دینے جبکہ اندرون اور بیرون ممالک سے کارکنوں نے ٹیلیفون کر کے نقد رقم دینے کا اعلان کیا گیا۔ اس دوران کینیڈا کے کارکنوں کی جانب سے 50 لاکھ روپے عطیہ دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا 23 دسمبر کے میرے اعلانات کی مخالفت میڈیا پر وہ لوگ کر رہے ہیں جنہوں نے میڈیا کو خرید رکھا ہے ، اب کوئی دو جماعتیں فیصلہ نہیں کر سکیں گی۔ 14 جنوری کو "ناو آر نیور" ہوگا ، اب اقتدار کے ایوانوں میں پیسے اور طاقت کے بل بوتے پر کسی کو داخل نہیں ہونے دیں گے۔ ملک کے وسائل چند شہزادوں کے نہیں بلکہ 18 کروڑ عوام کے لیے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا زندہ باد ہے۔ اس کی جرات اور حب الوطنی قابل ستائش ہے جس پر کارکنوں نے کھڑے ہو کر میڈیا کو سلام پیش کیا۔ حیدر آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق منہاج القرآن کے ناظم اعلی ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی قیادت میں ایک وفد نے عوامی تحریک کے رہنماوں عبد القادر رانٹو ، انور سومرو سے ملاقات کی اور انہیں لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دی جس پر انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں آج پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔
آن لائن کے مطابق تحریک منہاج القرآن کے وفد نے ن لیگ کے رہنما نواب ممتاز بھٹو سے بھی ملاقات کی اور انہیں ڈاکٹر طاہر القادری کا خصوصی پیغام پہنچایا۔ طاہر القادری نے بھی ممتاز بھٹو سے فون پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر رحیق نے ممتاز بھٹو سے لانگ مارچ کی حمایت کی درخواست کی جس پر ممتاز بھٹو نے کہا کہ کرپٹ حکمران کسی عذاب سے کم نہیں اور ن لیگ پہلے ہی ان سے نجات کی جد و جہد کر رہی ہے تا ہم وہ پارٹی ڈسپلن کے پابند ہیں اور اس معاملہ میں کوئی بھی فیصلہ میاں نواز شریف ہی کریں گے۔
وفد نے نواب ممتاز بھٹو سے گزارش کی کہ تحریک منہاج القرآن مسلم لیگ ن یا میاں نواز شریف کے خلاف نہیں بلکہ موجودہ کرپٹ حکمرانوں کے خلاف ہے اور ہمارا یہ پیغام بھی میاں نواز شریف تک پہنچایا جائے۔
این این آئی کے مطابق آل پاکستان مسلم لیگ کے وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کر کے پارٹی سربراہ پرویز مشرف کا پیغام پہنچایا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے وفد کو مارچ میں شرکت کرنے کی دعوت بھی دی۔
دریں اثنا تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الطاف حسین کو فون کر کے لانگ مارچ کی حمایت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ وہ شکریہ ادا کرن نائن زیرو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مل کر فرسودہ جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ کریں گے۔ ادھر رابطہ کمیٹی کی پریس کانفرنس کے بعد نائن زیرو پر فیض احمد فیض کی انقلابی نظم " ہم دیکھیں گے" کی ریکارڈنگ سنوائی گئی۔