14 جنوری کو اسلام آباد میں تحریر اسکوائر بننے جارہا ہے، طاہرالقادری

الف نظامی

لائبریرین
14 جنوری کو اسلام آباد میں تحریر اسکوائر بننے جارہا ہے، طاہرالقادری
safar-e-inqilab-20130101_03.jpg


کراچی … ڈاکٹر طاہر القادری نے "سفر انقلاب" جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 14 جنوری کو اسلام آباد میں دنیا کا سب سے بڑا تحریر اسکوائر بننے جارہا ہے مگر یہ پرامن تحریر اسکوائر ہوگا، کوئی تشدد نہیں ہوگا، کوئی گولی نہیں چلے گی، مینار پاکستان سے شروع ہونے والے انقلاب کا کراچی سے آغاز ہورہا ہے۔
یکم جنوری 2013 کو متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام جناح گراؤنڈ عزیز آباد میں "سفر انقلاب" جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جبر اور بربریت کے خاتمے کیلئے ایم کیو ایم نے ہاتھ ملایا، ایم کیو ایم کی حمایت کا شکریہ ادا کرنے میں آج نائن زیرو آیا ہوں، الطاف حسین سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پہلی بار نائن زیرو دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ استحصالی نظام کے خاتمے، حقیقی جمہوریت کی بحالی کی دعوت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو دی تھی، الطاف حسین اور ایم کیو ایم غریب عوام کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے، آج انقلاب کے عملی سفر کا آغاز ہوگیا ہے، انقلاب کا یہ سفر زیادہ دن نہیں لے گا، سفر انقلاب اپنی منزل پر پہنچے گا۔
safar-e-inqilab-20130101_16.jpg


safar-e-inqilab-20130101_04.jpg


انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے واضح کردیا کہ وہ صرف کراچی کی نہیں پورے پاکستان کی جماعت ہے، 14جنوری کو عوام کی پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ
بھوک و افلاس کی آگ میں کروڑوں افراد جل رہے ہیں،
بیمار دوا کو ترس رہے ہیں
18 کروڑ عوام سن لیں مظلوموں کیلئے آزادی کا علم بلند ہوگیا
ماوٴں کی گودیں دودھ نہ ملنے کی وجہ سے اپنے معصوم بچوں سے محروم ہوگئیں
میرا مشن قائد اعظم محمد علی جناح کی جمہوریت ہے
میرا مشن وہ ضابطہ ہے جسے آئین پاکستان نے ہمیں عمل پیرا ہونے کیلئے دیا۔
انہوں نے کہا کہ حلفیہ کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈہ نہیں، کسی کے ایجنڈے پر یقین نہیں رکھتے،
ہمارا ایجنڈہ حقیقی جمہوریت کے قیام اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کا ہے!
کوئی کہتا ہے کہ 23 دسمبر اور 14 جنوری کی کال کسی ایجنڈے پر دی گئی، جب کوئی وزیر یا صدر نائن زیرو آئے تو انہیں نظر نہیں آتا، ہم لٹیروں سے جمہوریت چھیننا چاہتے ہیں اور غریبوں کے ہاتھوں میں اقتدار دینا چاہتے ہیں۔

safar-e-inqilab-20130101_14.jpg


ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ملک میں آئین پاکستان کی بحالی چاہتے ہیں
روٹی کپڑا مکان ہر انسان کا بنیادی حق ہے
کیا لوگوں کو مفت علاج بنیادی صحت کی سہولت مل رہی ہے؟
کیا کرپشن، رشوت سفارش کے بغیر نوکری مل رہی ہے؟،
کیا بیٹیوں کی عزت و آبرو اور جان و مال کی حفاظت ہورہی ہے؟
کیا دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا ہے؟
کیا امن بحال ہوگیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی استحکام کیلئے حکومتیں بنتی ہیں، ہم اسلام آباد کے ایوانوں میں بیٹھ کر اپنے حقوق نہیں مانگیں گے، اپنے حقوق آئین اور جمہوریت کی طاقت سے چھینیں گے، آج کراچی اور سندھ کے عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس بات کا ریفرنڈم ہوگیا ہے کہ قوم ظلم کے راج کو مسترد کرتی ہے،
آئین کے ماوریٰ کام کی بات کون کر رہا ہے، جمہوریت کو پٹری سے کون اتار رہا ہے، ہم لوٹ مار کے خلاف اٹھے ہیں۔

safar-e-inqilab-20130101_05.jpg

safar-e-inqilab-20130101_06.jpg

safar-e-inqilab-20130101_07.jpg

safar-e-inqilab-20130101_08.jpg

safar-e-inqilab-20130101_09.jpg

safar-e-inqilab-20130101_10.jpg

safar-e-inqilab-20130101_11.jpg

safar-e-inqilab-20130101_12.jpg

safar-e-inqilab-20130101_13.jpg
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
طاہر القادری صاحب کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان میں اُن کے علاوہ بھی کچھ ایسی شخصیات موجود ہیں جن کو "عوامی حمایت" حاصل ہے ۔۔۔ سیاسی بیان بازی اپنی جگہ لیکن اُن کو بہرحال اپنے قد میں ہی رہنا چاہیے ۔۔۔ مینارِ پاکستان کا جلسہ اُن معنوں میں ایک "سیاسی جلسہ" بھی نہیں تھا، گو کہ ہم اس بات سے بھی متفق ہیں کہ اُسے "مذہبی اجتماع" کہنا بھی مناسب نہیں ۔۔۔ آج کا جلسہ تو "الطاف حسین شو" تھا ۔۔۔ خیبر پختون خواہ، بلوچستان اور سندھ میں طاہر القادری صاحب کی کیا سیاسی حیثیت ہے؟ ۔۔۔ چار پانچ لاکھ لوگ تو کوئی بھی پارٹی اسلام آباد میں گھیر گھار کر لا سکتی ہے۔ اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ اقتدار بھی ان کے سپرد کر دیا جائے جو چار پانچ لاکھ لوگ جمع کر کے لے آئیں ۔۔۔ پگاڑا صاحب نے بھی چند روز قبل سندھ میں لاکھوں کا جلسہ کیا تھا یوں تو وہ بھی دعویدار ہو سکتے ہیں ۔۔۔ ہماری گزارش ہے کہ قادری صاحب ملک کو انارکی کی طرف لے کر نہ جائیں ۔۔۔ جو کچھ کریں، قانون کے دائرے میں رہ کر کریں ۔۔۔ اپنا مقدمہ عدالت میں لے کر جائیں ۔۔۔ الٹی میٹم دینے کا سلسلہ بند کریں ۔۔۔ ہمیں تو یہ بھی لگ رہا ہے کہ اُن کو شاید اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے جس کا بعض لوگ دعوٰی کر رہے ہیں ۔۔۔ اور یہ بات بھی بہت عجیب ہے کہ ایم کیو ایم ابھی تک حکومت کا حصہ ہے ۔۔۔ پرویز الہٰی صاحب، جو کل علامہ صاحب سے ملے ہیں، وہ نائب وزیراعظم ہیں ۔۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ڈاکٹر صاحب لانگ مارچ کس کے خلاف کرنے جا رہے ہیں؟ حکومتی پارٹیوں کی معیت میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنا سمجھ سے بالاتر اقدام ہے ۔۔۔ لگتا ہے کہ حکومتی پارٹیاں اپنے مقاصد کے حصول کے بعد علامہ صاحب کو بھی واپس کینیڈا بھجوا دیں گی ۔۔۔ الیکشن ملتوی ہو گئے تو پاکستان کے لیے بہتر نہ ہو گا ۔۔۔ انتخابی اصلاحات کے چکر میں پاکستان کو پھر تجربہ گاہ بنایا جا رہا ہے ۔۔۔ یاد رکھیے گا کہ اگر پاکستان میں کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں بھی آ سکتا ہے ۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
طاہر القادری صاحب کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان میں اُن کے علاوہ بھی کچھ ایسی شخصیات موجود ہیں جن کو "عوامی حمایت" حاصل ہے ۔۔۔ سیاسی بیان بازی اپنی جگہ لیکن اُن کو بہرحال اپنے قد میں ہی رہنا چاہیے ۔۔۔ مینارِ پاکستان کا جلسہ اُن معنوں میں ایک "سیاسی جلسہ" بھی نہیں تھا، گو کہ ہم اس بات سے بھی متفق ہیں کہ اُسے "مذہبی اجتماع" کہنا بھی مناسب نہیں ۔۔۔ آج کا جلسہ تو "الطاف حسین شو" تھا ۔۔۔ خیبر پختون خواہ، بلوچستان اور سندھ میں طاہر القادری صاحب کی کیا سیاسی حیثیت ہے؟ ۔۔۔ چار پانچ لاکھ لوگ تو کوئی بھی پارٹی اسلام آباد میں گھیر گھار کر لا سکتی ہے۔ اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ اقتدار بھی ان کے سپرد کر دیا جائے جو چار پانچ لاکھ لوگ جمع کر کے لے آئیں ۔۔۔ پگاڑا صاحب نے بھی چند روز قبل سندھ میں لاکھوں کا جلسہ کیا تھا یوں تو وہ بھی دعویدار ہو سکتے ہیں ۔۔۔ ہماری گزارش ہے کہ قادری صاحب ملک کو انارکی کی طرف لے کر نہ جائیں ۔۔۔ جو کچھ کریں، قانون کے دائرے میں رہ کر کریں ۔۔۔ اپنا مقدمہ عدالت میں لے کر جائیں ۔۔۔ الٹی میٹم دینے کا سلسلہ بند کریں ۔۔۔ ہمیں تو یہ بھی لگ رہا ہے کہ اُن کو شاید اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے جس کا بعض لوگ دعوٰی کر رہے ہیں ۔۔۔ اور یہ بات بھی بہت عجیب ہے کہ ایم کیو ایم ابھی تک حکومت کا حصہ ہے ۔۔۔ پرویز الہٰی صاحب، جو کل علامہ صاحب سے ملے ہیں، وہ نائب وزیراعظم ہیں ۔۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ڈاکٹر صاحب لانگ مارچ کس کے خلاف کرنے جا رہے ہیں؟ حکومتی پارٹیوں کی معیت میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنا سمجھ سے بالاتر اقدام ہے ۔۔۔ لگتا ہے کہ حکومتی پارٹیاں اپنے مقاصد کے حصول کے بعد علامہ صاحب کو بھی واپس کینیڈا بھجوا دیں گی ۔۔۔ الیکشن ملتوی ہو گئے تو پاکستان کے لیے بہتر نہ ہو گا ۔۔۔ انتخابی اصلاحات کے چکر میں پاکستان کو پھر تجربہ گاہ بنایا جا رہا ہے ۔۔۔ یاد رکھیے گا کہ اگر پاکستان میں کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں بھی آ سکتا ہے ۔۔۔
کرپٹ انتخابی نظام کے محافظوں کو تکلیف تو ہوگی :) ۔
لیکن مارچ تو ہوگا! انتخابی اصلاحات کریں ورنہ مارچ!
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کرپٹ انتخابی نظام کے محافظوں کو تکلیف تو ہوگی :) ۔
لیکن مارچ تو ہوگا! انتخابی اصلاحات کریں ورنہ مارچ!
یہ الگ بات کہ قادری صاحب اسی "انتخابی نظام" کے تحت برسرِ اقتدار آنا چاہتے تھے ۔۔۔ یہ بھی الگ بات کہ علامہ صاحب مشرف کے "ریفرنڈم" کی حمایت میں دن رات ایک کیے ہوئے تھے ۔۔۔ خیر، یہ تو ماضی کے قصے ہیں ۔۔۔ اب ڈاکٹر صاحب کی سوچ "الطافیائی" گئی ہے ۔۔۔
 
کینڈین ایجنٹ اور برطانوی ایجنٹ اسلام اباد کو تحریر اسکوائر میں بدلنا چاہتے ہیں۔
یہ وہی لوگ تھے جو مشرف جیسے ادمی کی حکومت میں شامل تھے
 

الف نظامی

لائبریرین
یہ الگ بات کہ قادری صاحب اسی "انتخابی نظام" کے تحت برسرِ اقتدار آنا چاہتے تھے ۔۔۔ یہ بھی الگ بات کہ علامہ صاحب مشرف کے "ریفرنڈم" کی حمایت میں دن رات ایک کیے ہوئے تھے ۔۔۔ خیر، یہ تو ماضی کے قصے ہیں ۔۔۔ اب ڈاکٹر صاحب کی سوچ "الطافیائی" گئی ہے ۔۔۔
جز وار جواب ملاحظہ کیجیے :)
"انتخابی نظام"
جناب مطالعہ کیجیے کہ طاہر القادری نے سیاست کے آغاز (اس کی تاریخ کہ کب سیاست کا آغاز کیا خود معلوم کریں اور مطالعہ نہ ہونے کی صورت میں مطلع کریں معلومات فراہم کردوں گا) میں ہی یہ کہا تھا کہ میں صرف دو مرتبہ اس انتخابی نظام میں شامل ہوں گا اس کے بعد اگر یہ ممکن نہ ہوا کہ اس نظام میں رہتے ہوئے تبدیلی آسکتی ہے تو کرپٹ انتخابی نظام میں حصہ نہیں لوں گا ( یہ بھی تحقیق کریں کہ کب کہا تھا اور مطالعہ نہ ہونے پر مطلع کریں ، معلومات فراہم کر دی جائے گی) اور یہی وہ اس وقت کر رہے ہیں کہ الیکشن سے انتخابی اصلاحات ہونا ضروری ہیں۔

مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت عمران خان نے بھی کی تھی۔ اور اسی مشرف کی پارلیمنٹ سے طاہر القادری نے استعفی بھی دیا تھا کن وجوہات پر شاید یہ آپ تذکرہ کرنا بھول گئے۔

"الطافیائی"
پروپگنڈا ٹول نمبر 1
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جز وار جواب ملاحظہ کیجیے :)
"انتخابی نظام"
جناب مطالعہ کیجیے کہ طاہر القادری نے سیاست کے آغاز (اس کی تاریخ کہ کب سیاست کا آغاز کیا خود معلوم کریں اور مطالعہ نہ ہونے کی صورت میں مطلع کریں معلومات فراہم کردوں گا) میں ہی یہ کہا تھا کہ میں صرف دو مرتبہ اس انتخابی نظام میں شامل ہوں گا اس کے بعد اگر یہ ممکن نہ ہوا کہ اس نظام میں رہتے ہوئے تبدیلی آسکتی ہے تو کرپٹ انتخابی نظام میں حصہ نہیں لوں گا ( یہ بھی تحقیق کریں کہ کب کہا تھا اور مطالعہ نہ ہونے پر مطلع کریں ، معلومات فراہم کر دی جائے گی) اور یہی وہ اس وقت کر رہے ہیں کہ الیکشن سے انتخابی اصلاحات ہونا ضروری ہیں۔

مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت عمران خان نے بھی کی تھی۔ اور اسی مشرف کی پارلیمنٹ سے طاہر القادری نے استعفی بھی دیا تھا کن وجوہات پر شاید یہ آپ تذکرہ کرنا بھول گئے۔

"الطافیائی"
پروپگنڈا ٹول نمبر 1
محترم! جواز تو کسی بھی اقدام کا تلاش کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ہماری دانست میں طاہرالقادری صاحب سے بھی دیگر سیاست دان کی طرح ماضی میں غلطیاں سرزد ہوتی رہی ہیں ۔۔۔ ہم اُن کے بارے میں اچھا گمان رکھ بھی لیں تب بھی ذہن میں سوالات جنم لیتے رہیں گے ۔۔۔ اس لیے چودہ جنوری کا انتظار کر لیتے ہیں ۔۔۔ دیکھتے ہیں وہ ہمارے لیے کیا "سرپرائز" لے کر آتے ہیں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
خود تو بُلٹ پروف کیبن میں بیٹھتے ہیں اور چلے ہیں عوام کو مروانے۔
مارچ پرامن ہے اور ان شاء اللہ پرامن رہے گا۔ آپ کو کرپٹ انتخابی نظام کے نتیجے میں وجود میں آنے والی کرپٹ پارلیمنٹ کی پالیسیوں کے نتیجے میں مرتے ہوئے عوام کیا نظر نہیں آتے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
محترم! جواز تو کسی بھی اقدام کا تلاش کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ہماری دانست میں طاہرالقادری صاحب سے بھی دیگر سیاست دان کی طرح ماضی میں غلطیاں سرزد ہوتی رہی ہیں ۔۔۔ ہم اُن کے بارے میں اچھا گمان رکھ بھی لیں تب بھی ذہن میں سوالات جنم لیتے رہیں گے ۔۔۔ اس لیے چودہ جنوری کا انتظار کر لیتے ہیں ۔۔۔ دیکھتے ہیں وہ ہمارے لیے کیا "سرپرائز" لے کر آتے ہیں؟
انتخابی اصلاحات پر گفتگو کریں کہ اس میں کیا غلط ہے اور کرپٹ انتخابی نظام میں اصلاحات لانے کا مطالبہ کیوں غلط ہے!
شخصیت نہیں بلکہ نظریہ!
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
انتخابی اصلاحات پر گفتگو کریں کہ اس میں کیا غلط ہے اور کرپٹ انتخابی نظام میں اصلاحات لانے کا مطالبہ کیوں غلط ہے!
شخصیت نہیں بلکہ نظریہ!
انتخابی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ جائز اور مناسب ہے لیکن طریقہء کار غلط ہے اور قطعاََ نامناسب ۔۔۔ عدلیہ میں جانا چاہیے تھا پہلے ۔۔۔ نمائندہ وفود تئیس دسمبر کے الٹی میٹم سے پہلے بھجوا دیے جاتے تو ہم یہ کہتے کہ حجت تمام کر دی گئی!
 

الف نظامی

لائبریرین
انتخابی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ جائز اور مناسب ہے لیکن طریقہء کار غلط ہے اور قطعاََ نامناسب ۔۔۔ عدلیہ میں جانا چاہیے تھا پہلے ۔۔۔ نمائندہ وفود تئیس دسمبر کے الٹی میٹم سے پہلے بھجوا دیے جاتے ۔۔۔
نمائندہ وفود بجھوانا بالکل ضروری نہیں۔ سب کے کانوں میں انتخابی اصلاحات کی آواز پڑ چکی ہے۔ اور یہی لوگ اب اپنے وفد لے کر آ رہے ہیں۔
ہمیں صرف اپنے مقصد "انتخابی اصلاحات" سے غرض ہے ، حکمران و اپوزیشن جماعتیں حمایت کریں تو بھی بہتر ، نہ کریں تب بھی ہم فوکسڈ ہیں اور انتخابی اصلاحات کے لیےجدوجہد جاری رکھیں گے!
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
نمائندہ وفود بجھوانا بالکل ضروری نہیں۔ سب کے کانوں میں انتخابی اصلاحات کی آواز پڑ چکی ہے۔ اور یہی لوگ اب اپنے وفد لے کر آ رہے ہیں۔
ہمیں صرف اپنے مقصد "انتخابی اصلاحات" سے غرض ہے ، حکمران و اپوزیشن جماعتیں حمایت کریں تو بھی بہتر ، نہ کریں تب بھی ہم فوکسڈ ہیں اور انتخابی اصلاحات کے لیےجدوجہد جاری رکھیں گے!

دیکھے لیتے ہیں محترم! چودہ جنوری زیادہ دور تو نہیں ہے ۔۔۔
 

ساجد

محفلین
کرپٹ انتخابی نظام کے محافظوں کو تکلیف تو ہوگی :) ۔
لیکن مارچ تو ہوگا! انتخابی اصلاحات کریں ورنہ مارچ!
ویسے ، نظامی بھائی ، کل چوہدری پرویز الہی نے بھی ڈاکٹر صاحب سے ملاقات کی جو نائب وزیراعظم ہیں ۔ یہ وہی پرویز الہی صاحب ہیں جو خود بھی کرپشن کے الزامات کی زد میں ہیں اور ان کا ”شہزادہ“ مونس الہی تو کرپشن کا شہنشاہ ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر صاحب کا حکومت کے خلاف ایکشن لینا سمجھ میں نہیں اتا کہ جس حکومت کے نائب وزیر اعظم ان کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور ڈاکٹر صاحب ان سے کرپشن ختم کرنے کا کوئی مطالبہ ہی نہ کریں اور ساتھ ہی حکومت کے ایک حصے یعنی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت ہی کے خلاف تحریک چلائیں۔ میرے خیال میں ڈاکٹر صاحب بھلے چند سو افراد کو اپنے جھنڈے تلے جمع کر کے اکیلے اپنا کام کرتے تو معتبریت زیادہ ہوتی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ویسے ، نظامی بھائی ، کل چوہدری پرویز الہی نے بھی ڈاکٹر صاحب سے ملاقات کی جو نائب وزیراعظم ہیں ۔ یہ وہی پرویز الہی صاحب ہیں جو خود بھی کرپشن کے الزامات کی زد میں ہیں اور ان کا ”شہزادہ“ مونس الہی تو کرپشن کا شہنشاہ ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر صاحب کا حکومت کے خلاف ایکشن لینا سمجھ میں نہیں آتا کہ جس حکومت کے نائب وزیر اعظم ان کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور ڈاکٹر صاحب ان سے کرپشن ختم کرنے کا کوئی مطالبہ ہی نہ کریں اور ساتھ ہی حکومت کے ایک حصے یعنی ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت ہی کے خلاف تحریک چلائیں۔ میرے خیال میں ڈاکٹر صاحب بھلے چند سو افراد کو اپنے جھنڈے تلے جمع کر کے اکیلے اپنا کام کرتے تو معتبریت زیادہ ہوتی۔

ساجد بھائی اس مارچ کا مقصد "انتخابی اصلاحات" ہیں ، ہمیں اس حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں (کہ یہ تو اپنی مدت پوری کر چکی) بلکہ ہم اس کرپٹ انتخابی نظام میں اصلاح کے خواہاں ہیں جس کے نتیجے میں نااہل اور بے بصیرت نمائندے منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں آتے ہیں اور ہم منصفانہ و عادلانہ انتخابی نظام چاہتے ہیں۔
اگر انتخابی اصلاحات کے مطالبہ کو اس شرط پر بھی مان لیا جائے کہ تاقیامت اس کا مطالبہ کرنے والے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے تو واللہ ہم اس پر بھی راضی ہیں کہ اقتدار مطمع نظر نہیں بلکہ منصفانہ و عادلانہ انتخابی نظام درکار ہے جس کے نتیجے میں اہل اور باکردار لوگ پارلیمنٹ میں آئیں اور اس وطن کی تقدیر کو سنواریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نئی چالیں چلنا اچھے کھلاڑیوں کی نشانی ہوتی ہے بھائی جان اور اس بار کچھ طوفانی کرتے ہیں والا معاملہ ہے ۔
کھلاڑی تو اچھا تسلیم کر لیا آپ نے ، اب یہ بتائیں کہ چال( انتخابی اصلاحات کا مطالبہ) بھی اچھی چلی ہے یا بری؟
 
Top