سید ذیشان حیدر
محفلین
ایک نئی غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے۔ تمام اساتذہ کرام اور احباب سے بے لاگ تنقید و تبصرے کی درخواست ہے۔
مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
ذرا ہمیں بھی دیکھ کر بتا نصابِ عشق میں
ہمارا بھی کہیں پہ ذکر ہے کتابِ عشق میں
مجھے ڈرائے ہے کوئی مرے شبابِ عشق میں
یہ کون ہے کہاں سے آ گیا ہے خوابِ عشق میں
بگڑ گئی ہیں صورتیں کئی سرابِ عشق میں
کہاں اُتر پڑے ہیں آپ بھی خرابِ عشق میں
نکالے ہیں خرد نے عشق میں زیاں فقط زیاں
نہیں نہیں مجھے یقیں نہیں حسابِ عشق میں
تُو بھی دیارِ عشق میں سنبھل سنبھل کے رکھ قدم
یہاں بہت سے آ گئے زدِ عتابِ عشق میں
سر الف عین
آخری تدوین: