غالب ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا


ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر۔ تھا جو رازداں اپنا

مے وہ کیوں بہت پیتے بز مِ غیر میں یا رب
آج ہی ہوا منظور اُن کو امتحاں اپنا

منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
عرش سے اُدھر ہوتا، کاشکے مکاں اپنا

دے وہ جس قد ر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے
بارے آشنا نکلا، ان کا پاسباں، اپنا

در دِ دل لکھوں کب تک، جاؤں ان کو دکھلادوں
انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

گھستے گھستے مٹ جاتا، آپ نے عبث بدلا
ننگِ سجدہ سے میرے، سنگِ آستاں اپنا

تا کرے نہ غمازی، کرلیا ہے دشمن کو
دوست کی شکایت میں ہم نے ہمزباں اپنا

ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا​
 

باباجی

محفلین
ہائے ہائے کیا ہی بات ہے

ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے​
بے سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا​
 

طارق شاہ

محفلین
منظر اک بلندی پر اور، ہم بنا سکتے
عرش سے اِدھر ہوتا، کاشکے مکاں اپنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب ناصر صاحب
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
سرکار ! بہت نوازش ،اتنا خوبصورت کلام شریک محفل کیا ہے
منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
عرش سے اُدھر ہوتا، کاش کہ مکاں اپنا
 
واہ واہ بہت خوب ہے ۔
اب غالب کی تعریف کیا کریں ہاں مگر آپ کاانتخاب بھی یقیناََ داد و تحسین کا مستحق ہے ۔
بہت شکریہ :)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
بےسبب ۃ ہوا ۃۃغالب ۃۃدُشمن ۃ آسماں اپنا
واہ سید عالی مقام!
بے حد:best:اور نہایت ہی عمدہ انتخاب!
کہاں کہاں سے یاد آجاتی ہیں۔یہ ساری چیزیں۔
 
ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
بےسبب ۃ ہوا ۃۃغالب ۃۃدُشمن ۃ آسماں اپنا
واہ سید عالی مقام!
بے حد:best:اور نہایت ہی عمدہ انتخاب!
کہاں کہاں سے یاد آجاتی ہیں۔یہ ساری چیزیں۔
جناب عالی آٹھویں کلاس سے غالب زیر مطالعہ ہے :)
پسند کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
Top