بارش، برکھا، برسات، ساون پر اشعار

نگار ف

محفلین
لیجئے پھر۔۔۔۔۔۔۔۔
نم ہیں پلکیں تری اے موجِ ہَوا، رات کے ساتھ
کیا تجھے بھی کوئی یاد آتا ہے برسات کے ساتھ
(پروین شاکر)
 

محمداحمد

لائبریرین
موسم تھا بے قرار تمھیں سوچتے رہے​
کل رات بار بار تمھیں سوچتے رہے​
بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے ہم​
چپ چاپ سوگوار تمھیں سوچتے رہے​
 

محمداحمد

لائبریرین
موسم موسم آنکھوں کو ایک سپنا یاد رہا​
صدیاں جس میں گزر گئیں وہ لمحہ یاد رہا​
قوس و قزح کے رنگ تھے ساتوں اس کے چہرے پر​
ساری محفل بھول گئی وہ چہرا یاد رہا​
اس میں برسات کا ذکر بین السطور موجود ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کہوں دیدہِ تر ، یہ تو مِرا چہرا ہے​
سنگ کٹ جاتے ہیں بارِش کی جہاں دھار گِرے​
شکیب جلالی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا​
اک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا​
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر​
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے​
پھر کون سے موسم سے کوئی آس لگائے​

پروین شاکر

میرا خیال ہے کہ آپ نے پروین شاکر صاحبہ کے مصرع آگے پیچھے کر دیے ہیں۔
اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے
برسات میں بھی یاد نہ جب اُن کو ہم آئے
مٹّی کی مہک سانس کی خوشبو میں اُتر کر
بھیگے ہوئے سبزے کی ترائی میں بُلائے
دریا کی طرح موج میں آئی ہُوئی برکھا
زردائی ہُوئی رُت کو ہرا رنگ پلائے
بوندوں کی چھما چھم سے بدن کانپ رہا ہے
اور مست ہوا رقص کی لَے تیز کیے جائے
شاخیں ہیں تو وہ رقص میں ، پتّے ہیں تو رم میں
پانی کا نشہ ہے کہ درختوں کو چڑھا جائے
ہر لہر کے پاؤں سے لپٹنے لگے گھنگھرو
بارش کی ہنسی تال پہ پا زیب جو چھنکائے
انگور کی بیلوں پہ اُتر آئے ستارے
رکتی ہوئی بارش نے بھی کیا رنگ دکھائے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
چھم چھم تو بچوں کا کھیل ہے۔ پانی کیوں کھیل رہا ہے یہ کھیل؟
آپ نے منع کیوں نہیں کیا اسے؟؟

ہائے او ربا
آج لگتا ہے آپ کا موڈ کافی پانی پانی ہوا ہوا ہے۔
میرا موڈ پانی پانی
او لوکو
میرا موڈ پانی پانی
جگ جگ جگنی
میرا موڈ پانی پانی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
کل ہلکی ہلکی بارش تھی​
کل تیز ہوا کا رقص بھی تھا​
کل پھول بھی نکھرے نکھرے تھے​
کل ان پہ آپ کا عکس بھی تھا​
کل بادل کالے گہرے تھے​
کل چاند پہ لاکھوں پہرے تھے​
کچھ ٹکڑے آپ کی یاد کے​
بڑی دیر سے دل میں ٹہرے تھے​
کل یادیں الجھی الجھی تھیں​
اور کل تک یہ نہ سلجھی تھیں​
کل یاد بہت تم آئے تھے​
کل یاد بہت تم آئے تھے​
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو​
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی​
مگر مجھ کو لوٹادو بچپن کا ساون​
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی​
 
Top