ﺣﺠﺎﻡ ﮐﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺧﻂ !!

یوسف سلطان

محفلین
ﺭﻧﮓ ﮔﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﯿﺎﺭﯼ ﻧﻔﯿﺴﮧ! ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﺴﯽ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﭘﺮﻓﯿﻮﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﮩﮑﺘﮯ ﺭﮨﻮ! ﺍﻣﯿﺪ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﭨﻮﺗﻪ ﭘﯿﺴﭧ ﮐﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮨﯿﺮﻭﺋﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﻮﺵ ﻭ ﺧﺮﻡ ﮨﻮﮔﯽ. ﻣﯿﮟ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺑﭩﻮﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺑﻬﻮﻝ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﻠﺪ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺅﮞ ﮔﺎ. ﺗﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﻭﯼ ﺁﺋﯽ ﭘﯽ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﻬﻨﺎ. ﺑﺎﺕ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﮔﯿﺰﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﻬﻮﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﻧﯽ کی ﻃﺮﺡ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ. ﺍﭘﻨﯽ ﺍُﺳﺘﺮﮮ ﺟﯿﺴﯽ ﺗﯿﺰ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﻗﯿﻨﭽﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺖ ﭼﻼﻧﺎ ﻭﺭﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﭘﻬﭩﮑﺮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﺸﮏ ﺍﻭﺭ ﺗﺮﺵ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭼﻬﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﻮ، ﻭﮦ ﺗﻤﻬﯿﮟ ﺑﮍﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﺎﺧﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻋﻠﺤﯿﺪﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ. ﺗﻢ ﺑﺎﻝ ﮐﭩﻮﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺮ ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭﯼ ﺳﮯ ﺟﻬﮑﺎﺋﮯ ﺭﮐﻬﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺐ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﯿﻮﻧﮓ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﺟﻬﺎﮒ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﻨﮧ ﻣﺖ ﭘﻬﻼ ﻟﯿﻨﺎ. ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺩﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﻏﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺯﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﮐﻬﻨﺎ، ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻨﺪﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﻬﺎﻭﺟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﻤﺎﻡ ﮐﮯ ﺗﻮﻟﯿﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﻞ ﻣﺖ ﺭﮐﻬﻨﺎ، ﻭﺭﻧﮧ ﺳﺐ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ دﯾﮓ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮯ ﭼﺎﻭﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ، ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﺟﯿﺐ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﻈﺮ ﺭﮐﻬﻨﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﺩﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﯽ ﭨﯿﻮﺏ ﻻﺋﭧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻭﺷﻦ ﮨﻮ، ﻧﺎ ﮐﮧ ﮨﯿﺌﺮ ﮐﻠﺮ ﺳﮯ ﺭﻧﮕﮯ ﮔﺌﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﯿﺎﮦ
.... ﻓﻘﻂ ﺗﻤﻬﺎﺭﺍ " ﺧﺎﻟﺺ ﺣﺠﺎﻡ

(نامعلوم)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس میں جتنی تشبیہیں استعمال ہوئی ہیں یہ کسی پروفیشنل حجام کی بجائے کسی شوقیہ حجام اور پروفیشنل شاعر کا کام ہے :)

1960 کی دہائی کی ایک پنجابی فلم تھی کوئی، اُس میں رفیع خاور مرحوم ننھا نے حجام کا کردار ادا کیا تھا۔ اُس کا رقیب منور ظریف ایک سرمہ فروش تھا۔ ننھا کی اُس میں ڈائیلاگ لائن ”میں مُن کے رکھ دیاں گا“ اس سارےخط پر بھاری ہے :)
 
آخری تدوین:

یوسف سلطان

محفلین
اس میں جتنی تشبیہیں استعمال ہوئی ہیں یہ کسی پروفیشنل حجام کی بجائے کسی شوقیہ حجام اور پروفیشنل شاعر کا کام ہے :)

1960 کی دہائی کی ایک پنجابی فلم تھی کوئی، اُس میں رفیع خاور مرحوم ننھا نے حجام کا کردار ادا کیا تھا۔ اُس کا رقیب منور ظریف ایک سرمہ فروش تھا۔ ننھا کی اُس میں ڈائیلاگ لائن ”میں مُن کے رکھ دیاں گا“ اس سارےخط پر بھاری ہے :)
وارث بھائی اس فلم کا کیا نام ہے؟میں بھی دیکھوں گا اسے۔
 
ﺭﻧﮓ ﮔﻮﺭﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﯿﺎﺭﯼ ﻧﻔﯿﺴﮧ! ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﺴﯽ ﻣﮩﻨﮕﮯ ﭘﺮﻓﯿﻮﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﮩﮑﺘﮯ ﺭﮨﻮ! ﺍﻣﯿﺪ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﭨﻮﺗﻪ ﭘﯿﺴﭧ ﮐﮯ ﺍﺷﺘﮩﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﮨﯿﺮﻭﺋﻦ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﻮﺵ ﻭ ﺧﺮﻡ ﮨﻮﮔﯽ. ﻣﯿﮟ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺑﭩﻮﮦ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺑﻬﻮﻝ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺟﻠﺪ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺅﮞ ﮔﺎ. ﺗﻢ ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﻭﯼ ﺁﺋﯽ ﭘﯽ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﻬﻨﺎ. ﺑﺎﺕ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﮔﯿﺰﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﻬﻮﻟﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﻧﯽ کی ﻃﺮﺡ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ. ﺍﭘﻨﯽ ﺍُﺳﺘﺮﮮ ﺟﯿﺴﯽ ﺗﯿﺰ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﻗﯿﻨﭽﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺖ ﭼﻼﻧﺎ ﻭﺭﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﮐﯽ ﭘﻬﭩﮑﺮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﺸﮏ ﺍﻭﺭ ﺗﺮﺵ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺗﻢ ﺍﭼﻬﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﻮ، ﻭﮦ ﺗﻤﻬﯿﮟ ﺑﮍﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﺎﺧﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻋﻠﺤﯿﺪﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ. ﺗﻢ ﺑﺎﻝ ﮐﭩﻮﺍﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺮ ﻓﺮﻣﺎﻧﺒﺮﺩﺍﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭﯼ ﺳﮯ ﺟﻬﮑﺎﺋﮯ ﺭﮐﻬﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺐ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺷﯿﻮﻧﮓ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﺟﻬﺎﮒ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﻨﮧ ﻣﺖ ﭘﻬﻼ ﻟﯿﻨﺎ. ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺩﮐﺎﻥ ﮐﮯ ﻏﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺯﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﮐﻬﻨﺎ، ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻨﺪﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﻬﺎﻭﺟﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺣﻤﺎﻡ ﮐﮯ ﺗﻮﻟﯿﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﻞ ﻣﺖ ﺭﮐﻬﻨﺎ، ﻭﺭﻧﮧ ﺳﺐ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ دﯾﮓ ﻣﯿﮟ ﭘﮑﮯ ﭼﺎﻭﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻟﮓ ﺍﻟﮓ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ، ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﯽ ﺟﯿﺐ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﻈﺮ ﺭﮐﻬﻨﺎ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﺩﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻟﮕﯽ ﭨﯿﻮﺏ ﻻﺋﭧ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﻭﺷﻦ ﮨﻮ، ﻧﺎ ﮐﮧ ﮨﯿﺌﺮ ﮐﻠﺮ ﺳﮯ ﺭﻧﮕﮯ ﮔﺌﮯ ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺳﯿﺎﮦ
.... ﻓﻘﻂ ﺗﻤﻬﺎﺭﺍ " ﺧﺎﻟﺺ ﺣﺠﺎﻡ

(نامعلوم)
اپنے متعلقہ پیشے سے وابستہ انواع واقسام کی تشبیہات سے ایک حجام کی اپنی رفیقہُ حیات سے ایک نامہُ دلربائیاں کی وساطت مدعائے روزمرہ کے بیان کی عکاسی کے اس پیرایہؐ دلگداز کو ملاحظہ کرکے مابدولت عش عش کراٹھے۔ بہت عمدہ برادرم یوسف سلطان ۔:):)
 
آخری تدوین:

تبسم رسول

محفلین
اس میں جتنی تشبیہیں استعمال ہوئی ہیں یہ کسی پروفیشنل حجام کی بجائے کسی شوقیہ حجام اور پروفیشنل شاعر کا کام ہے :)

1960 کی دہائی کی ایک پنجابی فلم تھی کوئی، اُس میں رفیع خاور مرحوم ننھا نے حجام کا کردار ادا کیا تھا۔ اُس کا رقیب منور ظریف ایک سرمہ فروش تھا۔ ننھا کی اُس میں ڈائیلاگ لائن ”میں مُن کے رکھ دیاں گا“ اس سارےخط پر بھاری ہے :)
بلا شبہ درست فرمایا
 

یوسف سلطان

محفلین
اپنے متعلقہ پیشے سے وابسطہ انواع واقسام کی تشبیہات سے ایک حجام کی اپنی رفیقہُ حیات سے ایک نامہُ دلربائیاں کی وساطت مدعائے روزمرہ کے بیان کی عکاسی کے اس پیرایہؐ دلگداز کو ملاحظہ کرکے مابدولت عش عش کراٹھے۔ بہت عمدہ برادرم یوسف سلطان ۔:):)
شکریہ امین بھائی پسندیدگی کے لئے
 
اس میں جتنی تشبیہیں استعمال ہوئی ہیں یہ کسی پروفیشنل حجام کی بجائے کسی شوقیہ حجام اور پروفیشنل شاعر کا کام ہے :)

1960 کی دہائی کی ایک پنجابی فلم تھی کوئی، اُس میں رفیع خاور مرحوم ننھا نے حجام کا کردار ادا کیا تھا۔ اُس کا رقیب منور ظریف ایک سرمہ فروش تھا۔ ننھا کی اُس میں ڈائیلاگ لائن ”میں مُن کے رکھ دیاں گا“ اس سارےخط پر بھاری ہے :)
یہ فلم تو نہیں دیکھی یہ پنجابی ڈراموں میں یہ ڈائیلاگ کافی دفعہ سنا ہے
 
Top