ﺍﺧﺘﻼﻓﺎﺕ اور جهگڑوﮞ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﻭﺟﮧ

شعیب اصغر

محفلین
ہمارے دور میں اختلافات اور جهگڑوﮞ کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ بغیر علم و تحقیق کے گہرے علمی مباحث کو سلجھانا چاہتے ہیں۔ اور شائد زبردستی سمجهانا چاہتے ہیں۔ وہ قرآن اور حدیث کو اس کے واقعات اور تناظر سے علیحدہ کر دیتے ہیں۔

ﺍﯾﮏ ﺩﻓعه ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮؓ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ، پوچهنے پر جواب دیا ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ کرتے ﺗﮭے ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﻓﺮﻗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﭧ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎ ﺭﮨﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻧﺒﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﮯ، ﮐﺘﺎﺏ ﺍﯾﮏ ﮨﮯ، ﺗﻮ ﺍﻣﺖ ﮐﯿﺴﮯ بٹ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔

ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﻧﮯ عرض کیا ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺮﺍﻟﻤﻮﻣﻨﯿﻦ ﻗﺮﺁﻥ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﺗﺮﺍ ﮨﮯ ﺍِﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺁﯾﺎﺕ ﮐﺲ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﯼ ﺍﻭﺭ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺗﺸﺮﯾﺢ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ لوگ ﯾﮧ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺁﯾﺖ ﮐﺲ موقع پر اور کس ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﻧﺎﺯﻝ هوئی ﺳﻮ ﻭﮦ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺭﺍﺋﮯ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ۔

حضرت ﻋﻤﺮؓ ﮐﻮ ﭘﮩﻠﮯ تو ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﻏﺼﮧ ﺁﯾﺎ ﻣﮕﺮ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺍﺳﺘﺪﻻﻝ ﮐو ﺗﺴﻠﯿﻢ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ۔

ﺍﺏ ﻏﻮﺭ ﮐﯿﺠﯿﮯ ﮐﮧ ام ﺍﻟﻤﻮﻣﯿﻨﯿﻦ ﻋﺎﺋﺸﮧ ؓ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﭘﺮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺑﺤﺚ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺒﯽ ﺧﺪﻭﺧﺎﻝ ﮐﮯ ﻣﺘﻌﻠﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ۔ نیز مشکوة شریف کے راویان کے حالات ذندگی سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت اسماء ؓ کی عمر حضرت عائشہ ؓ سے بیس سال زیادہ تھی. ہجرت کے موقع پر حضرت اسماء ؓ سینتیس سال کی تھیں. جبکہ حضور ﷺ کی حضرت عائشہ ؓ سے شادی ہجرت کے دوسرے سال ہوئی.

لیکن کون اس بحث ﻣﯿﮟ الجهے.

ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻭﺍﻗﻊ ﮐﮯ ﺗﻨﺎﻇﺮ ﺳﮯ ﻋﻠﯿحﺪﮦ ﮐﺮ ﮐﮧ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮨﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ کام کون ﮐﺮﮮ، ﮐﻮﻥ ﺍﺏ ﺍﺗﻨﺎ ﭘﮍﮬﮯ، ﮐﻮﻥ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﺻﻔﺤﺎﺕ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﺮﮮ.

خاص طور پر ہمارے ان سوشل میڈیا کے دانشوروں کے لئے تو یہ کام انتہائی مشکل ہے. ان کے پاس نہ تو وقت ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کا کوئی ارادہ ہے. ان کی زندگی کی واحد بک بس فیس بک ہے.

حضرت عمر ؓ کا ہی ﻗﻮﻝ ﮬﮯ:

''ﺟﻮﺷﺨﺺ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﮐﮍﯾﺎﮞ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﮮﮔﺎ ''۔
 
Top