”مصدر“ اور ”مخرج“ میں فرق

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مصدر:
نحو میں وہ کلمہ جس سے فعل اور صیغے مشتق ہوں ۔ اردو میں مصدر کے آخر میں نا ہوتا ہے اور اس میں کوئی زمانہ نہیں پایا جاتا جیسے آنا لانا وغیرہ
 

footprints

محفلین
لفظ کےا عتبار سے دونوں عربی الاصل ہیں اور اسمائے ظروف میں سے ہیں۔
یعنی:
مخرج: نکلنے کی جگہ Exit
مصدر: صادر/ جاری ہونے کی جگہ،ظہور کی جگہ- سرچشمہ، اصل، جڑ
 

footprints

محفلین
عربی ، فارسی اور اردو لسانیاتی قواعد کی رو سے مصدر ، اجزائے کلام کے تین اجزاء (اسم ، فعل اور حرف) میں سے جز اسم کی ایک قسم تسلیم کی جاتی ہے اور اس سے مراد ایسے اسماء کی ہوتی ہے کہ جن سے ماضی ، حال اور مستقبل کے زمانوں کا اظہار کیے بغیر کسی فعل کی نشاندہی ہوتی ہو۔ یعنی مصدر ایک ایسا کلمہ ہوتا ہے کہ جس میں کوئی کام کرنے کا مفہوم تو معلوم ہوتا ہو لیکن اس کام کے بارے میں یہ نا معلوم ہوتا ہو کہ وہ کس زمانے میں کیا گیا۔ انگریزی میں اسکا قریبی متبادل infinitive لیا جاسکتا ہے گو کہ عربی (اردو) قواعد کی رو سے infinitive ، مصدر کا مطلق متبادل بھی نہیں ہے۔
حوالہ
 

فاتح

لائبریرین
ابن سعید صاحب نے دو لفظوں میں تمام قصہ بیان کر دیا ہے لیکن چونکہ وہ عالم ہیں لہٰذا ان کے کلام کی تفسیر درکار ہے۔

مخرج: خارج ہونے کا مقام، نکلنے کا مقام، منبع
مصدر: صادر ہونے کا مقام، منبع، اصل، بنیاد

تجوید میں مخرج کا مطلب ہے منہ میں وہ مقام جہاں سے کوئی حرف نکلتا ہے مثلاً ح کا مخرج وسط حلق مانا جاتا ہے۔
نوٹ: بعض لوگ "مخرج" کو "مادے" یعنی ثلاثی یا رباعی مجرد کے مترادف کے طور پر اور بعض "مصدر" کے مترادف کے طور پر لکھ دیتے ہیں۔

قواعد زبان کے مطابق مصدر سے مراد ایسا کلمہ ہے جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا تو پایا جاتا ہو لیکن کوئی زمانہ موجود نہ ہو مثلاً کرنا، ہونا، کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا، وغیرہ
 

فاتح

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ابن سعید بھائی، فاتح بھائی، محمد بلال اعظم بھائی، footprints بھائی۔
’’مصدر‘‘ کے معانی و مفہوم تو اکثر واضح و مشہور ہیں لیکن اردو میں ’’مخرج‘‘ کے اعتبار سے کچھ خاص وضاحت نہیں۔
آپ سب کا بہت شکریہ۔
جیسا کہ ہم نے اپنے سابقہ مراسلے میں عرض کیا تھا کہ علمِ "تجوید" میں مخرج کو واضح کیا جاتا ہے۔ آپ تجوید و قرات کی کتب پڑھیے۔۔۔ مخارج کے متعلق بہت تفصیل سے کافی کچھ لکھا گیا ہے۔
 

انتہا

محفلین
جیسا کہ ہم نے اپنے سابقہ مراسلے میں عرض کیا تھا کہ علمِ "تجوید" میں مخرج کو واضح کیا جاتا ہے۔ آپ تجوید و قرات کی کتب پڑھیے۔۔۔ مخارج کے متعلق بہت تفصیل سے کافی کچھ لکھا گیا ہے۔
دراصل اردو کی ایک کتاب میں یہ سوال پوچھا گیا ہے۔ اس لیے اس کا جواب درکار تھا۔
 
Top