”خزانہ خالی ہے“

خزانہ خالی ہے
طیبہ ضیا چیما (بشکریہ نوائے وقت)
بحرانو ں میں پاکستانی قوم یکجا ہو جاتی ہے۔ نواز شریف کا تعلق صرف پرانے لاہور سے نہیں بلکہ پرانے پاکستان سے ہے۔ نواز شریف نے پرانے پاکستان کے خزانے میں جھانک کر دیکھا تو کھیر کے پتیلے سے بھی زیادہ صاف شفاف دکھائی دیا۔ انہوں نے انتخابات میں فتح کے بعد اور وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے سے پہلے اپنے ایک خطاب میں قوم کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام پہنچا دیا ہے کہ ”خزانہ خالی ہے“۔ یہ خبرجب کوئی شوہر اپنی بیوی کو سناتا ہے تو بیوی پیر پٹختی اور بڑبڑاتی ہوئی کمرے سے نکل جاتی ہے کہ جب بھی اس شخص سے رقم مانگوآگے سے ایک ہی جواب سننے کو ملتا ہے۔ ایک سفید پوش کی اہلیہ کو یہ جواب دن میں کئی بار سننے کو ملتا ہے مگر امیر شخص کی بیوی اپنے شوہر کو یہ خبر خود سناتی ہے تاکہ اس کا اکاﺅنٹ بیلنس رہے۔ نواز شریف نے قوم کو وہی بتایا جو سچ ہے مگر شکر ہے نواز شریف کا خزانہ خالی نہیں۔ ملک کے خالی خزانے کو بھرنے کی ”بسم اللہ“ شریف خاندان سے ہو گی۔ میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھاتے پہلا اعلان یہی کریں گے کہ خزانے کو بھرنے کی شروعات میں اپنے گھر سے کرتا ہوں۔ یہ اس ملک کا احسان ہے کہ میں نواز شریف ملک کا چوتھا امیر ترین شخص کہلانے کا اعزاز رکھتا ہوں۔ پیپلز پارٹی نے ملک کو شرمناک حد تک لوٹا ہے۔ ہم ملک کو دینے کی رسم کا افتتاح کرتے ہیں۔ مسلم لیگ قائداعظمؒ کے نظریئے کی علمبردار جماعت ہے۔ قائدؒ کا ملک بچانے کے لئے اپنی زندگیوں اور خزانوں کی پرواہ نہیں کرےںگے۔ غریب ملک کے سفید پوش غلے میں مسلم لیگ نوازکے مخیر حضرات اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے پھر ان سب کی بیگمات اور صاحبزادیاں بھی اپنے بجٹ کو سمیٹ کر قومی خزانے کا وقار بحال کریں گی۔ ”قرضہ اتارو، ملک سنوارو“ کا راستہ اس قوم کو نواز شریف نے دکھایا تھا۔ اس ملک کو آج پھر اس نعرے کی ضرورت ہے اور قوم کو اعتماد میں لینے کےلئے پہلا قدم میاں نواز شریف کے گھر سے اٹھایا جائے گا۔ مریم نواز غریب ملک کی بہنوں اور بیٹیوں کو اپنے عمل سے درس دیں گی۔ سادگی کو اپنا شعار بنائیں گی۔ میاں شہباز شریف نے کھدر کا لباس اور ہاتھ والی پنکھی سے سادگی کا جو پیغام دیا، میاں نواز شریف اس کو مثال بنائیں گے۔ شریف خاندان کے پاس اندرون و بیرون ملک خدا کا دیا اتنا کچھ ہے کہ وہ ملک کو لوٹانے کی توفیق رکھتے ہیں۔ جو نواز شریف آج تیسری بار وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں، بدلے ہوئے نواز شریف ہیں۔ آج والے نواز شریف جو بات کرتے ہیں، دل کو لگتی ہے۔ دین کی معرفت رکھتے ہیں۔ ملک و قوم کا درد محسوس کرتے ہیں۔ پرانے پاکستان کے ساتھی ہیں۔ میاں نواز شریف جانتے ہیں کہ تبدیلی اور انقلاب کا آغاز اپنے گھر سے کیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ نون کو خدا نے ووٹوں کی دولت سے مالا مال کیا، اب یہ ان پر فرض ہے کہ وہ پاکستان کو نوٹوں سے مالا مال کر یں۔ نبی کریمﷺ اور خلفاءراشدین کے ادوار کو مشعل راہ بنائیں۔ بیرون ملک اثاثے واپس لائیں اور پرانے پاکستان کو نیا پاکستان بنائیں۔ پاکستان کوئی خیراتی ادارہ تو ہے نہیں کہ اسے چندے سے چلایا جا سکے البتہ مسلمان بھایﺅں سے تعمیر نو میں مدد مانگنا حالات کا تقاضا ہے۔ سعودی عرب اور دیگر مسلم برادری پرانے پاکستان کے پرانے وقتوں کے ساتھی ہیں۔ میاں نواز شریف کا احترام کرتے ہیں۔ خزانے کی خبر رکھتے ہیں کہ ان ملکوں کے کاروبار میں پاکستان کا کثیر سرمایہ لگا ہواہے۔ میاں صاحب کی بات کوئی نہیں ٹالے گا۔ میاں نواز شریف کی پہچان پاکستان ہے۔ میاں صاحب دوستوں کی مدد سے پرانے پاکستان کو نیا بنا نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ میاں صاحب نے قوم کو دوسری خبر یہ سنائی کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وقت نہیں بتا سکتا۔ میاںشہباز شریف نے پچھلی تمام گرمیاں مینار پاکستان میں ہاتھ کا پنکھا جھلتے گزار دیں جبکہ میاں نواز شریف کوہ مری میں اجلاس بلاتے تھے۔ شہباز شریف کا ایک ہی احتجاج تھا کہ وفاق نے پنجاب کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک روا رکھا ہوا ہے، اب سارے گلے شکوے دور ہو گئے۔ اللہ کے فضل و کرم سے ماضی کی جوڑی پھر لوٹ آئی۔ اب نہ کوئی احتجاج رہے گا اور نہ ہی ہاتھ والا پنکھا۔ مسائل کے انبار ”نوبیاہتا حکومت“ کے استقبال میں کانٹوں کے ہار اٹھائے کھڑے ہیں۔ زرداری پارٹی نے گنڈیریوں کے چھلکے تک ”چُوپ“ لئے ہیں،خزانے میں کچھ نہیں چھوڑا، البتہ پیچھے بد دعاﺅں کا ڈھیرچھوڑ گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے لوگ دانت نکال کر کہا کرتے تھے کہ دیکھئے گا اگلی باری بھی ہماری ہو گی، عمران خان نے نواز شریف کے ووٹ توڑ نے ہیں اور پھر ہم نے ہی آنا ہے مگرالیکشن نتائج نے بڑے بڑوں کے دانت کھٹے کر دیئے۔ سیاسی و صحافتی مبصرین کہتے تھے کہ زرداری نواز شریف کو چُونا لگا جاتا ہے۔ سیاست کوئی زرداری سے سیکھے وغیرہ۔ اب وہی مبصرین کہتے ہیں کہ نواز شریف نے ایک تیر کے ساتھ تین نشانے کئے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہر نئی حکومت کا رجسٹرڈ شدہ جملہ ہوتا ہے جو وہ حکومت بنانے سے پہلے ادا کرتے ہیں اور سب سے پہلے ادا کرتے ہیں کہ "خزانہ خالی ہے"۔ اور پھر اپنی حکومت کے زمانے میں اسی خزانے کو لوٹ لوٹ کر کھاتے رہتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
یہی بکواس کرنے سے منع کیا تھامیں نے اسے وہی رونا دھونا لے کر آ گیا نا پھر سے ۔ سب جانتے ہیں 11 ارب ڈالر ہین خزانے مین اب کوئی کام کرو
 

شمشاد

لائبریرین
صرف گیارہ ارب۔ ابھی تو پانچ سالہ دور (اگر پانچ سال پورے کیے تو) میں کئی گیارہ ارب کمانے ہیں۔
 
Top