“ منزل “ اک نظم

ظفر احمد

محفلین
جب میری سوچ میں
اک نئی امنگ جاکنے لگی
تو میری متلاشی آنکھیں
ہر چہرے میں
محبت تلاش کرنے لگی۔
کئی چہرے میری آنکھوں تک آئے
لیکن!
میری بے رنگ زندگی
بے رنگ ہی رہی
میری متلاشی آنکھیں
بھٹکتی رہی منزل کے لئے
کوئی چہرہ ایسا نہ مل سکا
جو میرے دل کےمن مندرمیں
روشنی کرتا
پھر اچانک میری تاریک زندگی میں
اک چہرہ دھکیل دیا گیا
جو میری سوچوں کی نفی کرتا تھا
شاید ہی ہی چہرہ
میری منزل تھا
جو آہستہ آہستہ
میری آنکھوں میں محبت کے گیت
بنتا رہا اور پھر!
میرے دل تک اتر گیا
پھر!
میری زندگی، زندگی نہ رہی
میری سوچ، سوچ نہ رہی
میری ترستی تڑپتی
آنکھوں کو اک چہرہ مل گیا
میری آنکھیں ٹھہر سی گئیں
نظر منجمد ہو گئی
جیسے مجھے
محبت مل گئی، منزل مل گئی
 
Top