’’ شور ‘‘ ۔۔۔ ایک آزاد نظم ۔۔۔ از : م۔م۔مغل

مغزل

محفلین
شور

تمھاری یاد کے موسم !
کسی بے ساختہ پل میں ۔۔
مجھے سرگوشیاں کرتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔۔
میں خود سے دُور ہوتا جارہا ہوں
انہیں اب کیا بتاؤں ؟
تم بتاؤ ناں۔۔
مجھے معلوم ہےا س بار بھی تم کچھ نہ بولوگے۔۔۔
تمھاری خوش لحانی کے بہت سے بد گماں موتی۔۔۔
کسی ویران ساحل پر۔۔۔
ہزاروں سیپیوں کے درمیاں ۔۔
بکھرے پڑے معلوم ہوتے ہیں۔۔۔
مجھے معلوم ہے اس بار بھی تم کچھ نہ بولو گے۔۔
چلو !
میں ہی بتاتا ہوں۔۔۔
کسی کے خواب آنکھوں میں ۔۔۔۔
دھندلکے بن کے پھیلے ہوں ۔۔۔
تو کچھ اچھّا نہیں لگتا !
مگر سرگوشیاں ۔۔۔
اب شور بنتی جارہی ہیں۔

م۔م۔مغل ، کراچی
 
کسی کے خواب آنکھوں میں
دھندلکے بن کے پھیلے ہوں
تو ہر شئے پیاری لگتی ہے
کہیں سرگوشیاں ہوں، خامشی ہو، شور ہو ،کچھ ہو
عجب سرشاری لگتی ہے
محبّت گیت ہے ایسا ۔۔۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
کسی کے خواب آنکھوں میں
دھندلکے بن کے پھیلے ہوں
تو ہر شئے پیاری لگتی ہے
کہیں سرگوشیاں ہوں، خامشی ہو، شور ہو ،کچھ ہو
عجب سرشاری لگتی ہے
محبّت گیت ہے ایسا ۔۔۔۔۔۔

محمود صاحب ۔ میں آپ کا مراسلہ سمجھ نہ سکا ۔۔
کیا ہے کسی دیگر نظم کا اقتباس ہے اور آپ نے حوالہ کے طور پر پیش کیا ہے ۔۔ ؟؟
اگر ایسا ہے تو میں اپنی نظم حذف کر دیتا ہوں۔۔
 
محمود صاحب ۔ میں آپ کا مراسلہ سمجھ نہ سکا ۔۔
کیا ہے کسی دیگر نظم کا اقتباس ہے اور آپ نے حوالہ کے طور پر پیش کیا ہے ۔۔ ؟؟
اگر ایسا ہے تو میں اپنی نظم حذف کر دیتا ہوں۔۔

ایسی بات ہرگز نہین ہے مغل صاحب۔۔۔کمال کرتے ہیں آپ بھی۔۔۔حضرت بات صرف اتنی ہے کہ آپکی نظم پڑھ کر جی چاہا کہ کچھ اسی لہر یا بحر میں لکھا جائے۔۔۔ان دو چار جملوں کی تک بندی پر معزرت خواہ ہوں۔۔۔بدگمانی نہ کیا کریں۔۔۔
محمود بھی محمود سے آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے
 

مغزل

محفلین
ایسی بات ہرگز نہین ہے مغل صاحب۔۔۔ کمال کرتے ہیں آپ بھی۔۔۔
حضرت بات صرف اتنی ہے کہ آپکی نظم پڑھ کر جی چاہا کہ کچھ اسی لہر یا بحر میں لکھا جائے۔۔۔ ان دو چار جملوں کی تک بندی پر معزرت خواہ ہوں۔۔۔ بدگمانی نہ کیا کریں۔۔۔
محمود بھی محمود سے آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے

ارے نہیں قبلہ ، یہ بدگمانی نہیں احتیاط ہے میرے بھائی ۔۔
بندہ بشر ہوں سو مجھ سے بھی اغلاط کا ورود تو ممکن ہے ناں۔۔
اللہ جزا عطا کرے پیارے صاحب
 
بہت خوب محمود بھائی
بہت اچھی نظم ہے، داد قبول کیجیے۔
اس میں واوین میں دیا گیا مصرعہ “میں خود سے دُور ہوتا جارہا ہوں ‘‘، میرے علم کے مطابق محترم سید معراج جامی کا ہے۔

بہت مشہور ہوتا جا رہا ہوں
“میں خود سے دُور ہوتا جارہا ہوں ‘‘

اور خوش الحانی تو سنا اور پڑھا تھا یہ خوش لحانی میرے لیے نیا ہے۔
 

مغزل

محفلین
جزاک اللہ ایس فصیح ربانی بھائی ، ممکن ہے معراج جامی کا ہو مصرع، مجھے تامل ہوا کہ یہ ’’ روزمرّہ ‘‘ کا مصرع ہے سو احتیاطاَ واوین کی قید میں دے دیا۔
خوش الحانی ہی درست ہے ، ’’ خوش لحانی ‘‘ تصرّفِ شعری و ذاتی کے طور پر روانی میں مصرع کا حصّہ بنا، جزاک اللہ ، آپ کی محبتوں پر سراپا سپاس ہوں۔
 
Top