’’ خود کُشی ‘‘ میری پہلی نثری نظم

مغزل

محفلین
’’ خود کُشی ‘‘
(میری پہلی نثری نظم)

پوں پوں۔۔ پم پم۔۔ دھڑ دھڑ دھڑ
چل چھیاں چھیاں۔۔۔ لگا رہ لگارہ ۔۔ لگارہ۔
موہے سّیاں تو ہیں پردیس
بندر روڈ ۔۔جامع کلاتھ ۔۔ ٹاور ٹاور
چر چر چرر چچرررر
(بریک لگنے پر گاڑی کے ٹائر چرچرانے کی آواز)

اوے ۔۔ اندھے ۔۔۔
چل بے ۔۔۔ او ۔۔۔
اوے ۔۔ دیکھ کر نہیں چلتا کیا۔
جانے دے استاد ۔۔ ڈبل اے ۔۔ڈب ڈب ڈب

ٹرن ٹرن۔۔ اے تھیوا مندری دا تھیوا

آ ٹھنڈا گلاس ۔۔ بھائی جان قدر دان مہربان
یار دو شان سنی دیو۔۔
مراد ماوا دیو۔۔
چل بے او ۔۔ پیچھے ہٹ۔
ہاں بے ۔۔ دو گٹکے دیو۔
ابے یار کیا چوکس بچی ہے۔
ابے رہنے دے شانڑے۔۔

اوے ہوئے ۔۔۔۔ کنچاس یار،،

میں آوازوں‌کے جنگل میں تھا
سب اپنی اپنی موت مر رہے تھے
آوازیں بھی، جنگل بھی
یہ میری تہذیب کی خود کشی تھی

م۔م۔مغل
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ
امر شہزاد, خرم شہزاد خرم, محمد وارث صاحبان
کرم فرمائی کیلئے۔
والسلام
 

مغزل

محفلین
سرکار ۔۔ لاشعوری طور پر آپ کے احسان کی مد میں محسن علوی لکھ گیا۔
مذکورہ مراسلہ مدون کردیا ہے ۔ امید ہے معاف فرمائیں گے۔
والسلام
 

حسن علوی

محفلین
بہت شکریہ مغل صاحب۔ مجھے معلوم ھے جناب کہ یہ ایک لاشعوری غلطی تھی۔ کوئی مسئلہ نہیں بھائی جی
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ اعجاز صاحب۔
حوصلہ افزائی کیلئے ممنون ہوں۔
میں خود نثری نظم کے کافروں میں سے تھا
لیکن گزشتہ دنوں ۔۔ پاکستان پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک مشاعرے میں
ایک نثری نظم ’’ ڈرامہ ‘‘ تنقید کیلئے پیش ہوئی۔۔ جسے پڑھ کر میں نثری نظم پر
ایمان لے آیا ۔۔
وہ کیا ہے ۔ کہ۔
بس یونہی ہو گئی " نَظَم " محمود
آگیا کچھ دماغ میں دل کے ۔

بہر کیف ۔ ایک بار پھر شکریہ عنایات کیلئے ۔،
والسلام
 

مغزل

محفلین
قابلِ احترام
آبی ٹوکول, ابوشامل, باسم, خرم شہزاد خرم, شعیب سعید شوبی, ماوراء,
بہت بہت شکریہ کرم فرمائی اور حوصلہ افزائی کیلئے۔
 

فاروقی

معطل
’’ خود کُشی ‘‘
(میری پہلی نثری نظم)

پوں پوں۔۔ پم پم۔۔ دھڑ دھڑ دھڑ
چل چھیاں چھیاں۔۔۔ لگا رہ لگارہ ۔۔ لگارہ۔
موہے سّیاں تو ہیں پردیس
بندر روڈ ۔۔جامع کلاتھ ۔۔ ٹاور ٹاور
چر چر چرر چچرررر
(بریک لگنے پر گاڑی کے ٹائر چرچرانے کی آواز)

اوے ۔۔ اندھے ۔۔۔
چل بے ۔۔۔ او ۔۔۔
اوے ۔۔ دیکھ کر نہیں چلتا کیا۔
جانے دے استاد ۔۔ ڈبل اے ۔۔ڈب ڈب ڈب

ٹرن ٹرن۔۔ اے تھیوا مندری دا تھیوا

آ ٹھنڈا گلاس ۔۔ بھائی جان قدر دان مہربان
یار دو شان سنی دیو۔۔
مراد ماوا دیو۔۔
چل بے او ۔۔ پیچھے ہٹ۔
ہاں بے ۔۔ دو گٹکے دیو۔
ابے یار کیا چوکس بچی ہے۔
ابے رہنے دے شانڑے۔۔


اوے ہوئے ۔۔۔۔ کنچاس یار،،

میں آوازوں‌کے جنگل میں تھا
سب اپنی اپنی موت مر رہے تھے
آوازیں بھی، جنگل بھی
یہ میری تہذیب کی خود کشی تھی

م۔م۔مغل

کچھ تشریع وغیرہ ہو سکتی ہے اس کی........میرے تو کانوں میں "گھوں گھوں" ہونے لگی ہے.........:eek:
 

نوید صادق

محفلین
’’ خود کُشی ‘‘
(میری پہلی نثری نظم)

پوں پوں۔۔ پم پم۔۔ دھڑ دھڑ دھڑ
چل چھیاں چھیاں۔۔۔ لگا رہ لگارہ ۔۔ لگارہ۔
موہے سّیاں تو ہیں پردیس
بندر روڈ ۔۔جامع کلاتھ ۔۔ ٹاور ٹاور
چر چر چرر چچرررر
(بریک لگنے پر گاڑی کے ٹائر چرچرانے کی آواز)

اوے ۔۔ اندھے ۔۔۔
چل بے ۔۔۔ او ۔۔۔
اوے ۔۔ دیکھ کر نہیں چلتا کیا۔
جانے دے استاد ۔۔ ڈبل اے ۔۔ڈب ڈب ڈب

ٹرن ٹرن۔۔ اے تھیوا مندری دا تھیوا

آ ٹھنڈا گلاس ۔۔ بھائی جان قدر دان مہربان
یار دو شان سنی دیو۔۔
مراد ماوا دیو۔۔
چل بے او ۔۔ پیچھے ہٹ۔
ہاں بے ۔۔ دو گٹکے دیو۔
ابے یار کیا چوکس بچی ہے۔
ابے رہنے دے شانڑے۔۔

اوے ہوئے ۔۔۔۔ کنچاس یار،،

میں آوازوں‌کے جنگل میں تھا
سب اپنی اپنی موت مر رہے تھے
آوازیں بھی، جنگل بھی
یہ میری تہذیب کی خود کشی تھی

م۔م۔مغل



پسند نہیں آئی۔
 

مغزل

محفلین
ارے یہ لڑی اچانک ہی نمودار ہوگئی ، نوید صادق بھائی کو پسند نہیں آئی ،

داد بے داد میں دل نہیں لگ رہا
دوستو ! شکریہ ، شاعری معذرت
 
Top