’’صبر کرنے‘‘ اور ’’صبر آجانے‘‘ میں بہت فرق ہوتا ہے

نظام الدین

محفلین
’’صبر کرنے‘‘ اور ’’صبر آجانے‘‘ میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اپنے دل پر جبر کرکے اپنا حوصلہ آزما کر چپ سادھ لینا اول الذکر جبکہ رو دھو کر، اپنا غم منا کر آنکھوں میں آنسوؤں کی قلت ہوجانے کے بعد خاموشی اختیار کرلینا موخر الذکر کے زمرے میں آتا ہے۔

صبر کوئی کوئی ’’کرتا‘‘ ہے۔

صبر ہر ایک کو ’’آجاتا‘‘ ہے۔

(آمنہ ریاض کے ناول ’’مرگِ وفا‘‘ سے اقتباس)
 
وقت کا مرہم رفتہ رفتہ بڑی بڑی تکلیفوں کودور کردیتا ہے ایسے میں جب تکلیف خود ہی اپنے اثرات کھوچکی ہو اس پر صبر کرنا کیا صبر کرنا ہوا؟
صبر تو اس وقت ہے جب تکلیف اپنا زور دکھا رہی ہو اور انسان اس کو برداشت کرکے اپنے رب کے احسانات کو یاد کر کے شکر ادا کرے۔
 
Top