’نظریہ بھٹو‘ کیا ہے؟

پاکستانی

محفلین
جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران صدر زرداری نے ایک نیا نظریہ 'نظریہ بھٹو' متعارف کرایا ہے، جس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ''پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہے لیکن وہ اپنے دوستوں کو اپنی خود مختاری اور سالمیت پامال نہیں کرنے دے گا۔ صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار ہے اور اس کا واضح ثبوت ان کی بیوی اور پاکستان کی مقبول رہنما بینظیر بھٹو کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات سے پاکستان کے لوگوں کو یہ پیغام ملے گا کہ دنیا کو ان کا خیال ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ’نظریہ بھٹو‘ تجدید تعلقات کا نظریہ ہے اور پاکستان کی بقا اسی نظریے میں پنہاں ہے۔ صدر زرداری نے ’نظریہ بھٹو‘ کا یورپ کے مارشل پلان سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طری مارشل پلان کے تحت یورپ نے کمیونزم کا مقابلہ کیا اسی طرح ’نظریہ بھٹو‘ کے تحت دہشتگردوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔،،
بی بی سی اردو اس نظریے کے بارے میں عوام کی رائے لے رہی ہے کہ آیا یہ نظریہ ہے کیا؟ میں نے سوچا کیوں نا اس پر محفل میں کچھ باعث ہو جائے کہ دراصل یہ نظریہ ہے کیا؟ اور صدر زرداری اس نظریے کے تحت کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے تو سمجھ ہی نہیں آئی کہ یہ نظریہ کیسے ہو سکتا ہے؟
تقریر لکھ کر دینے والے نے پوری طرح وضاحت نہیں کی۔ زرداری بیچارے کو کیا معلوم ہو گا۔
 

دوست

محفلین
یہ روشن خیال اعتدال پسندی جیسا ہی نظریہ ہے جو زرداری جی کی ایوان صدر سے رخصتی کے ساتھ ہی اناللہ ہوجائے گا۔
 

امکانات

محفلین
یہ لاشوں کی سیاست کے سواء کچھ نہیں اگر ہی پی کا یہ نظریہ جو پہلی بار منظر عام پر آیا ہےاس کی اگرکوئی حقیقت ہوتی تو دہشت گر دی کی لہر میں اس دور حکومت میں اضافہ نہ ہوتا پاکستان دہشت گردی کا شکار ضرور ہے اسا ملک جو دوسروں کی جنگ لڑے وہ جنگ بے مقصد ہوتی ہے لہذا فورسزز اسے پیشہ وارانہ بنیادوں پر نہیں لے سکتیں یہ واحد جنگ ہےکہ پاکستان کا سپاہی محاذ سے گھر آ کر یہ فخر سے نہیں کہ سکتا کہ میں نے دشمن کو مار آیا ہوں بلکہ شرمندگی کے باعث گھر اپنے کارنامے بتانا کوئی گوارہ نہیں کر تا کوئی فو ج اپنے شہروں کے خلاف جنگ کر کے فخر نہیں کر سکتی آخر فوج بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے جن لوگوں کے خلاف آج فوج کاروئی کر رہے ہے یہ کل تک ہمارے ہیرو تھے روس کے خلاف جنگ میں انہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر دفاع کیا تین جنگوں میں پاکستان کا ساتھ دیا اور بھارت سے آزاد کشمیر تنھا کندھوں پر جنگ کر آزاد کرواکردیا یہ قیام پاکستان کا وہ مشکل وقت تھا جب ہماری فوج اپنے قدموں پر کھڑی نہیں ہوسکتی تھی۔یہ لوگ باغی نہیں باغیوں کے خلاف بھی آپریشن مشکل ہوتاہے نہ لوگ علیحد گی پسند ہیں ایسے حالات میں بھٹو مرحوم بھی کچھ نہ کر سکتے بھٹو مرحوم کی عوامی سیاست کا عالم یہ تھا کہ مانا ہوا سیکولر تھا مگر قادیانیوں کو کافر قرار گیا یہ ان کی عوامی سیاست نہ تھی تو کیا تھا آج بھٹو زندہ ہوتے اپنے شہریوں کے خلاف آپریشن کبھی نا ہوتا یا بھٹو خکومت چھوڑ جاتے یہ بھٹو کا عومی نظریہ تھا آج زردری نہ معلوم یہ نیا نظریہ کہان سے لیے آئے ہیں عوام مہنگائی سے پس رہی ہے اپریشن سے مر رہی رہی سہی کسر بم دھماکے پوری کررہے اور زردری بش سے آشیر باد لننے کے لیے سارہ کو گلے لگانےکو بھی تیار ہیں کمال کا نظریہ ہے
 

وقاص خان

محفلین
ذارداری کو یھ تو پوچھو کمیونزم کیا ہے؟ پرولتاریہ (محنت کش) کی غیر استحصالی اور غیر طبقاتی سماج کیلئے کی جانے والی جدوجہد اور مارکسی انقلابی نظریے کی بنیاد پر استوار ہونے والے نظام کو کمیونزم کہتے ہیں۔ اس میں دوسرے کا استحصال کرنے والی ملکیت یعنی نجی ملکیت کسی کے پاس نہیں ہوتی۔ ذرائع پیداوار محنت کش عوام کی مشترکہ ملکیت ہوتے ہیں۔ اس نظام میں ہر ایک سے اس کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیا جاتا ہے اور اس کی ضرورتوں کے تحت اس کو دیا جاتا ہے۔ ذہنی اور جسمانی محنت میں پائی جانے والی تفریق کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ معاشرے کے ہر فرد کی مانگ یعنی ضروریات بشمول غذا‘ لباس‘ رہائش‘تعلیم‘صحت وغیرہ بلا تخصیص سب کو یکساں بنیادوں پر حاصل ہوتی ہیں۔ اس نظام میں بیروزگاری اور بے کاری کے الفاظ سے عوام ناآشنا ہوتے ہیں۔ بیماری‘بھوک‘جہالت‘غربت اور دیگرتمام سماجی برائیاں جو سرمایہ دارانہ نظام کی دین ہیں ختم ہو جاتی ہیں۔ آزاد‘ خوشحال اور حقیقی انسانی سماج درحقیقت اسی نظام میں پنہاں ہے اور بھٹو کا یھ ناظام اورںظریہ تھا۔۔۔۔۔۔۔ جو کے امریکہ کوپسند نا تھا اور کیوں پسند نا تھا کےکیوںکے یھودی کا بیزنس امریکہ میں تھا اُن ساب نے کروایا تھا کیون کے وہ برباد ھو جاتے بھٹونے سب زمینداروں اور سرمیاداروں کو12ایکٹرسے زیادہ زمین کی اجازت نا تھی یہ نطام لانا تھا۔۔۔۔۔برابرکرنا تھا سب انسانوں کو سب پاکستانیوں کو۔
 

ساجد

محفلین
جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران صدر زرداری نے ایک نیا نظریہ 'نظریہ بھٹو' متعارف کرایا ہے، جس بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ''پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہے لیکن وہ اپنے دوستوں کو اپنی خود مختاری اور سالمیت پامال نہیں کرنے دے گا۔ صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار ہے اور اس کا واضح ثبوت ان کی بیوی اور پاکستان کی مقبول رہنما بینظیر بھٹو کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات سے پاکستان کے لوگوں کو یہ پیغام ملے گا کہ دنیا کو ان کا خیال ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ’نظریہ بھٹو‘ تجدید تعلقات کا نظریہ ہے اور پاکستان کی بقا اسی نظریے میں پنہاں ہے۔ صدر زرداری نے ’نظریہ بھٹو‘ کا یورپ کے مارشل پلان سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طری مارشل پلان کے تحت یورپ نے کمیونزم کا مقابلہ کیا اسی طرح ’نظریہ بھٹو‘ کے تحت دہشتگردوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔،،
بی بی سی اردو اس نظریے کے بارے میں عوام کی رائے لے رہی ہے کہ آیا یہ نظریہ ہے کیا؟ میں نے سوچا کیوں نا اس پر محفل میں کچھ باعث ہو جائے کہ دراصل یہ نظریہ ہے کیا؟ اور صدر زرداری اس نظریے کے تحت کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
زرداری صاحب ، آپ کے بیان کا ایک ایک لفظ آپ سے ایفائے عہد کا تقاضا کر رہا ہے۔ یا د کیجئیے یہ بیان آپ نے ایوان صدر میں نہیں پوری دنیا کے نمائندوں کے سامنے دیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ نظریاتی آدمی ہیں اور اپنے نظرئیے کا دفاع کریں گے۔
 
Top