’برفانی دور ممکنہ طور پر 50 ہزار سال تک ٹل گیا‘

arifkarim

معطل
’برفانی دور ممکنہ طور پر 50 ہزار سال تک ٹل گیا‘

160114053508_ice_age_640x360_ittiz_nocredit.jpg

جرمنی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسان کی جانب سے ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کو شامل کرنے کی وجہ سے اگلا برفانی دور ممکنہ طور پر 50 ہزار سال سے زیادہ تک کے عرصے کے لیے ٹل گیا ہے۔
انھوں نے 12 ہزار سال قبل زمین کے جمنے کی وجوہات کا تجزیہ پیش کیا اور معلوم کیا کہ سورج کے اطراف میں زمین کے مدار کی شکل بھی اس انجماد کا باعث ہو سکتی ہے لیکن فضا میں کاربن ڈائی اوکسائیڈ کی اونچی سطح اس عمل کو روک رہی ہے۔

انھوں نیچر نامی جریدے میں چھپنے والی تحقیق میں کہا ہے کہ زمین ایک طویل اور گرم دور کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پوٹسڈیم انسٹیٹیوٹ فار کلائمٹ امپیکٹ ریسرچ سے تعلق رکھنے والے اینڈری گانوپولسکی کا کہنا ہے کہ ’اصولی طور پر اگلا برفانی دور مزید آگے چلا گیا ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی حتمی علم نہیں ہے کہ وہ آج سے 50 ہزار سال بعد شروع ہو گا یا پھر ایک لاکھ سال بعد۔‘
انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا ’اہم چیز یہ ہے کہ ہم نے وہ طاقت حاصل کر لی ہے کہ قدرت کی ترتیب کو ہزاروں سال تک اگے لے جا سکتے ہیں۔‘
اصولی طور پر اگلا برفانی دور مزید آگے چلا گیا ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی حتمی علم نہیں ہے کہ وہ آج سے 50 ہزار سال بعد شروع ہو گا یا پھر ایک لاکھ سال بعد۔ اہم چیز یہ ہے کہ ہم نے وہ طاقت حاصل کر لی ہے کہ قدرت کی ترتیب کو ہزاروں سال تک اگے لے جا سکتے ہیں۔
پوٹسڈیم انسٹیٹیوٹ فار کلائمٹ امپیکٹ ریسرچ سے تعلق رکھنے والے اینڈری گانوپولسکی​
انھوں نے کواٹرنیری دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرۂ ارض گذشتہ 25 لاکھ سالوں سے برفانی ادوار اور گرم زمانوں سے گزرتا رہا ہے۔ اس دوران برف کی تہیں جمتی اور پگھلتی رہی ہیں۔ گلیشیئر جمنے کا آخری واقعہ شمالی امریکہ، شمالی یورپ، روس اور ایشیا میں ہوئی تھی۔ جبکہ جنوب میں موجودہ چلی اور ارجنٹائن کے وسیع علاقے بھی منجمد ہوگئے تھے۔
زمین کے برفانی دور میں داخل ہونے کی بنیادی وجہ سورج کے گرد اس کے مدار کی تبدیل ہوتی ہوئی شکل ہے۔
سورج کے گرد زمین کا مدار مکمل دائرے کی شکل میں نہیں ہے اور وقت کے ساتھ ہمارے سیارے کی گردش کا محور بھی آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔
یہ حرکات زمین کی سطح پر پڑنے والی شمسی حدت کی مقدار میں تبدیلی کا باعث ہوتی ہیں۔ اور جب یہ تعداد کرہ شمالی پر ایک خاص حد تک پہنچ جاتی ہے تو برف جمنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے، جو برفانی دور پر منتج ہوتا ہے اور زمین کا بڑا حصہ برف تلے دب جاتا ہے۔
ڈاکٹر گانوپولسکی کے ساتھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے ہیں کہ فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کی کثافت کا بھی اہم کردار ہے۔
ان کی معلومات کے مطابق چند سو سال پہلے صنعتی انقلاب سے کچھ عرصہ قبل تک زمین برف کے دور میں داخل ہونے کے تقریباً دہانے پر تھی۔
’اور اگر دو سو سال قبل ہمارے ماحول میں ہر فی دس لاکھ 240 حصے کاربن ڈائی اوکسائیڈ موجود ہوتی تو برفانی دور شروع ہو سکتا تھا، لیکن خوش قسمتی سے اس وقت ہمارے ماحول میں کاربن کی کثافت فی دس لاکھ 280 حصے تھی۔‘
آج کل کے صنعتی معاشرے میں یہ کثافت فی دس لاکھ 400 حصے ہے۔
ٹیم کا کہنا ہے کہ گذشتہ 20 ہزار سال سے انٹرگلیشئل موسم برقرار ہے اور ممکن ہے کہ اگلے 50ہزار سال تک قائم رہے، چاہے کاربن ڈائی اوکسائید کی سطح 18ویں صدی جتنی ہی نہ ہو جائے۔
لنک
 
جی قطب شمالی اور جنوبی کے آس پاس رہنے والوں کیلئے خطرہ ٹلا ہے۔ خط استوا کے ارد گرد رہنے والے اپنی خیر منا لیں۔

اف فوہ۔ اب کیا کریں، کہاں جائیں۔ اجی حضرت آپ ہی ایک آدھ وزٹ ویزہ بھجوادیجیے ۔ ہم وہاں پہنچ کر گم ہوجائیں گے، لیکن یقین دلاتے ہیں کہ آپ پر آنچ نہ آنے دیں گے۔
 

arifkarim

معطل
اف فوہ۔ اب کیا کریں، کہاں جائیں۔ اجی حضرت آپ ہی ایک آدھ وزٹ ویزہ بھجوادیجیے ۔ ہم وہاں پہنچ کر گم ہوجائیں گے، لیکن یقین دلاتے ہیں کہ آپ پر آنچ نہ آنے دیں گے۔
پچاس ہزار سال بعد تو واپس آنا ہی پڑے گا۔ بہتر ہے جہاں ہیں وہیں خوش رہیں ۔
 

زیک

مسافر
شکریہ زیک۔ آپکے خیال میں یہ خبر انسانوں کے مستقبل کیلئے منفی ہےیا مثبت؟
میرے خیال میں اسے مثبت یا منفی انداز میں دیکھنا غلطی ہے۔ یہ 50 ہزار سے ایک لاکھ سال کا ذکر کر رہا ہے۔ اتنا عرصہ تو انسان کو افریقہ سے نکلے ہوا ہے۔ ماڈلنگ کے لحاظ سے یہ اچھی ریسرچ ہے مگر پالیسی وغیرہ سے اس کا تعلق نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
برفانی دور ہو یا بلند درجہ حرارت، دونوں ہی نقصان دہ ہیں۔ تاہم برفانی دور میں پھر کم مقدار میں جاندار بچتے ہیں جبکہ بلند درجہ حرارت سے بچنے کے لیے کافی جگہیں مل جاتی ہیں
 
برفانی دور ہو یا بلند درجہ حرارت، دونوں ہی نقصان دہ ہیں۔ تاہم برفانی دور میں پھر کم مقدار میں جاندار بچتے ہیں جبکہ بلند درجہ حرارت سے بچنے کے لیے کافی جگہیں مل جاتی ہیں
اس سے ثابت ہوا کہ آپ واقعی محفل میں واپس آگئے ہیں۔
 
Top