یہ کلام کس بحر میں ہے اور بحر کے ارکان کیا ہیں ؟

RAZIQ SHAD

محفلین
کلام
حضرت پیر سید نصیرالدین نصیر شاہ صاحب

کیجیے جو ستم رہ گئے ہیں
جان دینے کو ہم رہ گئے ہیں
بن کے تصویرِ غم رہ گئے ہیں
کھوئےکھوئےسےہم رہ گئےہیں
دو قدم چل کے رہ وفا میں
تھک گئے تم کہ ہم رہ گئے ہیں
بانٹ لیں سب نے آپس میں‌خوشیاں
میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
قافلہ چل کے منزل پہ پہنچا
ٹھہروٹھہرو! کہ ہم رہ گئے ہیں
دیکھ کر ان کےمنگتوں کی غیرت
دنگ اہلِ کرم رہ گئے ہیں
ان کی ستاریاں کچھ نہ پوچھو
عاصیوں کے بھرم رہ گئے ہیں
اے صبا ! ایک زحمت ذرا پھر
اُن کی زلفوں میں خم رہ گئے ہیں
کائناتِ جفا و وفا میں
ایک تم ایک ہم رہ گئے ہیں
آج ساقی پلا شیخ کو بھی
ایک یہ محترم رہ گئے ہیں
یہ گلی کس کی ہے اللہ اللہ
اٹھتے اٹھتے قدم رہ گئے ہیں
وہ تو آ کر گئے بھی کبھی کے
دل پہ نقش قدم رہ گئے ہیں
دل نصیر ان کا تھا ،لے گئے وہ
ہم خدا کی قسم رہ گئے ہیں
دورِ ماضی کی تصویرِ آخر
اے نصیر ! ایک ہم رہ گئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اساتذہ کرام ، دیگر احباب جواب کا منتظر رہوں گا
 
Top