یہ کب کہا کہ نہ تیور تُو اس غزال کے دیکھ

قمرآسی

محفلین
یہ کب کہا کہ نہ تیور تُو اس غزال کے دیکھ
نظر لگا کے نہ تک یوں ذرا سنبھال کے دیکھ



تجھے یہ سارا زمانہ دِکھے گا خود جیسا
تعصبات کی عینک ذرا نکال کے دیکھ



ترا یوں دیکھنا کرتا ہے بے قرار مجھے
ضرور دیکھ تُو مجھ کو پہ دیکھ بھال کے دیکھ



نہیں ہیں تیرے مقدر میں وصل کے لمحے
بھلے ہی خواب تُو ہر رات اتصال کے دیکھ



لبوں کو رکھ دے تُو مجروح قلبِ آسیؔ پر
پھر اسکے بعد کرشمے تُو اندمال کے دیکھ
محمدقمرشہزادآسیؔ
 
Top