یہ لاہور جنرل ہسپتال ہے

ساجد

محفلین
میرے گھر سے کچھ ہی دور فیروز پور روڈ پر لاہور جنرل ہسپتال واقع ہے۔ کبھی کھنڈر کا منظر پیش کرنے والا یہ ہسپتال اب ایک عظیم الشان بلڈنگ کی شکل میں ہے۔ فیروز پور روڈ جو کہ ماڈل روڈ کا درجہ پا چکا ہے لاہور شہر میں پچھلے چند سال میں ہونے والی ترقی میں سے سب سے زیادہ مستفید ہوا ہے۔ اور ہیڈ برجز اور سڑک کی توسیع کی بدولت اب یہاں ٹریفک جام نہیں رہتا لیکن ہر روز کوئی نہ کوئی احتجاج اور میتوں کو سڑک پر رکھ کر کئی گھنٹے ٹریفک روکنا ایک معمول بن چکا ہے۔ اس احتجاج کا ایک بڑا سبب مسیحاؤں (ڈاکٹروں)کی غفلت اور آئے دن ہونے والی ہڑتال ہے جس کی وجہ سے انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور ورثاء میتوں سمیت سڑک پر دھرنا دیتے ہیں جس کی وجہ سے قصور اور رائے ونڈ سے فیروز پور روڈ کے ذریعہ لاہور میں ریفر کئیے جانے والے ایمر جنسی مریض بھی کبھی کبھار ایمبولنس میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔ زیر بحث خبر بھی مسیحاؤں کی غفلت سے متعلق ہے۔ راقم خود بھی ایک بار اس ہسپتال کے ڈاکٹروں کی "خوش اخلاقی" اور "فرض شناسی" سے مستفید ہو چکا ہے اور سٹاف (نرسز) میں سے اکثریت کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔ وہ بد انتظامی اور افراتفری دیکھنے کو ملتی ہے کہ خدا کی پناہ۔
ہر بات کے لئیے حکومت پہ الزام دینا درست نہیں۔ ہمیں فرض شناسی اور انسانی ہمدردی کے حوالے سے اپنے روویوں پر غور کرنے کی بہت ضرورت ہے۔ ایک ڈاکٹر کے حوالے سے تو ان چیزوں کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ لیکن جنرل ہسپتال کے
ڈاکٹرز کی سرگرمیاں کبھی کنٹین والے سے لڑائی جھگڑے تو کبھی مریضوں سے الجھنے کے واقعات سے عبارت ہیں اور اکثر اخبارات اور ٹی وی نیوز بلیٹن کی زینت بنتی رہتی ہیں لیکن مجال ہے کہ ان مسیحاؤں کو اپنے رتبے اور عوام کی مشکلات کا کبھی احساس ہوا ہو۔
 
Top