بشیر بدر یہ غزل کا لہجہ نیا نیا !

کہ پھول، دھوپ میں پتیوں کی ہری کرن سے بندھا ہوا
یہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
وہ لے گئی جسے ہوا اڑا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤں‌سے مٹا ہوا​
نا معلوم​
 

فاتح

لائبریرین
بہت اعلٰی فاروق صاحب!
یہ بشیر بدر صاحب کی کتاب "آہٹ" کی ایک غزل کے اشعار ہیں

کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا
وہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
جسے لے گئی ہے ابھی ہوا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا، کہیں آنسوؤں‌سے لکھا ہوا​
 

محمد وارث

لائبریرین
فاتح اسکو مکمل بھی کردیتے بھائی۔

کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول کھلا گئی
کوئی پیڑ پیاس سے مر رہا ہے ندی کے پاس کھڑا ہوا

۔
 
Top