فاروق سرور خان
محفلین
کہ پھول، دھوپ میں پتیوں کی ہری کرن سے بندھا ہوا
یہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
وہ لے گئی جسے ہوا اڑا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤںسے مٹا ہوا
یہ غزل کا لہجہ نیا نیا، نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
وہ لے گئی جسے ہوا اڑا، وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں خونِ دل سے لکھا ہوا، کہیں آنسوؤںسے مٹا ہوا
نا معلوم