یہ عجیب فصلِ فراق ہے

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ عجیب فصلِ فراق ہے
کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجومِ درد کے شوق میں
کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا
نہ کماں بدست عدو ہُوا
نہ ملامتِ صفِ دُشمناں
نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا

کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا
سرِ راہگزرِ وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پے چارہ غمِ دو جہاں
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر

نہ کسی خیال کی جستجُو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہ ماہ و سال کی

نہ دماغ رنجِ بُتاں
نہ تلاش لشکرِ ناصحاں
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی

نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پے عرضِ حال ہے سخن وراں

وہی ہم سخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سخن جسے دل کہیں
وہ تو یوں بھی کب کا اُداس ہے
۔
 

سارہ خان

محفلین
فرحت کیانی نے کہا:
یہ عجیب فصلِ فراق ہے
کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجومِ درد کے شوق میں
کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا
نہ کماں بدست عدو ہُوا
نہ ملامتِ صفِ دُشمناں
نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا

کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا
سرِ راہگزرِ وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پے چارہ غمِ دو جہاں
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر

نہ کسی خیال کی جستجُو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہ ماہ و سال کی

نہ دماغ رنجِ بُتاں
نہ تلاش لشکرِ ناصحاں
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی

نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پے عرضِ حال ہے سخن وراں

وہی ہم سخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سخن جسے دل کہیں
وہ تو یوں بھی کب کا اُداس ہے
۔
بہت اچھی نظم شیئر کی ہے سسٹر ۔۔ شکریہ ۔۔ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
فرحت کیانی نے کہا:
یہ عجیب فصلِ فراق ہے
کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجومِ درد کے شوق میں
کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا
نہ کماں بدست عدو ہُوا
نہ ملامتِ صفِ دُشمناں
نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا

کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا
سرِ راہگزرِ وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پے چارہ غمِ دو جہاں
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر

نہ کسی خیال کی جستجُو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہ ماہ و سال کی

نہ دماغ رنجِ بُتاں
نہ تلاش لشکرِ ناصحاں
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی

نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پے عرضِ حال ہے سخن وراں

وہی ہم سخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سخن جسے دل کہیں
وہ تو یوں بھی کب کا اُداس ہے
۔
بہت اچھی نظم شیئر کی ہے سسٹر ۔۔ شکریہ ۔۔ :)

بہت شکریہ ڈئیر :)
 

مغزل

محفلین
یہ عجیب فصلِ فراق ہے
کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجومِ درد کے شوق میں
کوئی زخم اب کے ہرا ہُوا
نہ کماں بدست عدو ہُوا
نہ ملامتِ صفِ دُشمناں
نہ یہ دل کسی سے خفا ہُوا

کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہَوا نے ہم سے طلب کیا
سرِ راہگزرِ وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پے چارہ غمِ دو جہاں ---------------------- ( پئے )
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر

نہ کسی خیال کی جستجُو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہ ماہ و سال کی

نہ دماغ رنجِ بُتاں ---------------------- مصرع بحرسے عاری ہے دیکھ لیجے گا۔
نہ تلاش لشکرِ ناصحاں
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی

نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پے عرضِ حال ہے سخن وراں ---------------------- ( پئے )

وہی ہم سخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سخن جسے دل کہیں
وہ تو یوں بھی کب کا اُداس ہے
۔

بہت خوب بہت خوب ، بہت شکریہ فرحت بہن ، ماشا اللہ ، کیا عمدہ انتخاب ہے ، جیتی رہو بہنا
( کچھ اغلاط کی نشاندہی کی ہے دیکھ لیجے گا)
 

رابطہ

محفلین
بہت عمدہ نظم ہے، شکریہ محفل میں پیش کرنے کا۔
اس کے شاعر محسن نقوی ہیں۔
بہت شکریہ علی فاروقی صاحب
میں ایک عرصے سے شاعر کے نام کی جستجو میں تھا۔ یہ محسن نقوی کی کس کتاب میں ہے ؟
علی فاروقی، ٹیگز بھی لگا دیتے۔ خیر میں نے لگا دیا ہے محسن نقوی کا
بہت شکریہ محترم بابا جانی!
 

رابطہ

محفلین
( کچھ اغلاط کی نشاندہی کی ہے دیکھ لیجے گا)
بہت شکریہ مغل بھائی۔
ذرا یہ ملاحظہ کیجے


یہ عجیب فصلِ فراق ہے


یہ عجیب فصلِ فراق ہے!
کہ نہ لَب پہ حرفِ طلب کوئی
نہ اداسیوں کا سبب کوئی
نہ ہجوم درد کے شوق میں!
کوئی زخم اَب کے ہَرا ہوا
نہ کماں بدست عدُو ہوُئے
نہ ملامتِ صفِ دوستاں
پہ یہ دل کسی سے خفا ہوُا
کوئی تار اپنے لباس کا
نہ ہوا نے ہم سے طَلب کیا
سرِ رہگذار وفا بڑھی
نہ دیا جلانے کی آرزو
پئے چارہِ غمِ دو جہاں
نہ مسیح کوئی نہ چارہ گر
نہ کسی خیال کی جستجو
نہ خلش کسی کے وصال کی
نہ تھکن رہِ مہ و سال کی
نہ دماغِ رنجِ رُخِ بُتاں!
نہ تلاشِ لشکرِ ناصحاں!
وہی ایک حال ہے ضبط کا
وہی ایک چال ہے دہر کی
وہی ایک رنگ ہے شوق کا
وہی ایک رسم ہے شہر کی
نہ نظر میں خوف ہے رات کا
نہ فضا میں دن کا ہراس ہے
پئے عرضِ حالِ سُخن وراں
وہی ہم سُخن ہے رفیقِ جاں
وہی ہم سُخن جسے دل کہیں
وہ تو یوُں بھی کب کا اُداس ہے​
 

علی فاروقی

محفلین
بہت شکریہ علی فاروقی صاحب
میں ایک عرصے سے شاعر کے نام کی جستجو میں تھا۔ یہ محسن نقوی کی کس کتاب میں ہے ؟

بہت شکریہ محترم بابا جانی!
میرے پاس تو یہ نظم محسن نقوی کی نظموں کے مجموعے"میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی" میں ہے۔
ویسے جہاں تک مجھے یاد ہے،یہ نظم "عذاب دید"جو کہ محسن نقوی کی غزلوں اور نظموں کا مجموعہ ہے،اس میں بھی پڑھی تھی۔
 

رابطہ

محفلین
میرے پاس تو یہ نظم محسن نقوی کی نظموں کے مجموعے"میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی" میں ہے۔
ویسے جہاں تک مجھے یاد ہے،یہ نظم "عذاب دید"جو کہ محسن نقوی کی غزلوں اور نظموں کا مجموعہ ہے،اس میں بھی پڑھی تھی۔

علی فاروقی صاحب بہت شکریہ!
 
Top