یہ عاصی کس طرح بھیجے کوئی ان کو پیام اپنا - سلمان غازی

کاشفی

محفلین
نعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(سلمان غازی)

یہ عاصی کس طرح بھیجے کوئی ان کو پیام اپنا
مدینے کے مسافر عرض کرنا بس سلام اپنا

نہیں‌موقوف اُن صلی اللہ علیہ وسلم شان اس عاصی کی مدحت پر
مشرف ذکرِ عالی سے کیا ہے بس کلام اپنا

بھلا تصدیقِ اُمت کی کہیں ان کو ضرورت تھی خوشا
کہ خیر اُمت اس کی نسبت سے ہے نام اپنا

سُبو کے آخری اور ہر کسی کو ہے طلب اس کی
بدل دے ساقیا اس میکدے میں اب نظام اپنا

یقیں ہوتا ہے جن کو وہ تیرے در تک پہونچتے ہیں
تڑپ تو دل میں‌ہے جذبہ ابھی شاید ہے خام اپنا

مقامِ حمد پر مجھ کوتوقع ہے سرمحشر
وہ شائد مان لیں مجھ کو غلاموں کا غلام اپنا

گہنگاروں میں‌ہے یہ امتی حوضِ کوثر پر
دفورِ تشنگی میں‌مئے تمہاری اور جام اپنا

مدینہ جا کے پیوندِ زمیں سلمان ہو جاؤں
پھر اس سے بڑھ کے آخر اور کیا ہوگا مقام اپنا

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 
Top