حبیب جالب یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوے ۔۔۔ حبیب جالب

علی فاروقی

محفلین
یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوے
آباد کب ہوے تے کہ برباد ہم ہوے
ہوتا ہے شاد کام یہاں کون باضمیر
ناشاد ہم ہوے تو بہت شاد ہم ہوے
پرویز کے جلال سے ٹکراے ہم بھی ہیں
یہ اور بات ہے کہ نہ فرہاد ہم ہوے
کچھ ایسے بھا گئے ہمیں دنیا کے رنج و غم
کوے بتاں میں بھولی ہوئ یاد ہم ہوے
جالب تمام عمر ہمیں یہ گماں رہا
اس زلف کے خیال سے آذاد ہم ہوے
 
Top