یہ سال بھی اداس رہا رُوٹھ کر گیا

ظفری

لائبریرین
یہ سال بھی اُداس رہا رُوٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گذر گیا

عُمرِ رَواں خزاں کی ہَوا سے بھی تیز تھی
ہر لمحہ برگِ زرد کی صورت بکھر گیا

کب سے گِھرا ہُوا ہُوں بگولوں کے درمیاں
صحرا بھی میرے گھر کے دروبام پر گیا

دل میں چٹختے چٹختے وہموں کے بوجھ سے
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا

جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا

ہم عکسِ خونِ دل ہی لُٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا

محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا
 

زونی

محفلین


دل میں چٹختے چٹختے وہموں کے بوجھ سے
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا


ظفری بھائی چٹختے ایک بار ھے یا دو بار :rolleyes:


ساری غزل بہت اچھی ھےخصوصاً

محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا



بہت خوب:)
 
یہ سال بھی اُداس رہا رُوٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گذر گیا

عُمرِ رَواں خزاں کی ہَوا سے بھی تیز تھی
ہر لمحہ برگِ زرد کی صورت بکھر گیا

کب سے گِھرا ہُوا ہُوں بگولوں کے درمیاں
صحرا بھی میرے گھر کے دروبام پر گیا

دل میں چٹختے چٹختے وہموں کے بوجھ سے
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا

جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا

ہم عکسِ خونِ دل ہی لُٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا

محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا


بہت خوب ۔ ۔بہت اچھی غزل ہے

یہ سال بھی اُداس رہا رُوٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گذر گیا
 

سارہ خان

محفلین
یہ سال بھی اُداس رہا رُوٹھ کر گیا
تجھ سے ملے بغیر دسمبر گذر گیا

عُمرِ رَواں خزاں کی ہَوا سے بھی تیز تھی
ہر لمحہ برگِ زرد کی صورت بکھر گیا

کب سے گِھرا ہُوا ہُوں بگولوں کے درمیاں
صحرا بھی میرے گھر کے دروبام پر گیا

دل میں چٹختے چٹختے وہموں کے بوجھ سے
وہ خوف تھا کہ رات مَیں سوتے میں ڈر گیا

جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا

ہم عکسِ خونِ دل ہی لُٹاتے پھرے مگر
وہ شخص آنسوؤں کی دھنک میں نکھر گیا

محسن یہ رنگ رُوپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ مِرا جی تو بھر گیا

بہت خوب ظفری ۔۔۔:clapp:
 
Top