یہ درسگاہ تھی مری کوئی رزمگاہ تو نہ تھی

زرقا مفتی

محفلین
1395884_1010022675681413_3776536654289522852_n.jpg

یہ درسگاہ تھی مری کوئی رزمگاہ تو نہ تھی
میں طالبِ علم تھا کوئی سپاہی تو نہ تھا
میرے ہاتھوں قلم تھا تلوار تو نہ تھی
میرے سینے میں محبت تھی ،عداوت تو نہ تھی
میری آنکھوں میں فقط خواب تھے نفرت تو نہ تھی
میرے سینے جو داغی ہے کسی درندے نے گولی
اس گھڑی آئی ہوئی قیامت تو نہ تھی
یہ جو لاشہ ہے مرا تابوت میں سمٹا کیسے
میری ماں صدمہ اُٹھانے کے قابل تو نہ تھی
وہ کہاں تھے سارے محافظ میرے
کیا کسی کا فرض میری حفاظت بھی نہ تھی
اب مرے کس کام کے یہ سیاسی دعوے
چھوڑ دو بس میں تمہارے یہ حکومت تو نہ تھی

زرقا مفتی

 
Top